الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
12. بَابُ : بِأَىِّ شَىْءٍ تُسْتَفْتَحُ صَلاَةُ اللَّيْلِ
12. باب: قیام اللیل (تہجد) کس دعا سے شروع کی جائے؟
Chapter: With what should prayer at night begin?
حدیث نمبر: 1626
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا العباس بن عبد العظيم، قال: انبانا عمر بن يونس، قال: حدثنا عكرمة بن عمار، قال: حدثني يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن، قال: سالت عائشة باي شيء كان النبي صلى الله عليه وسلم يفتتح صلاته؟ قالت: كان إذا قام من الليل افتتح صلاته , قال:" اللهم رب جبريل , وميكائيل , وإسرافيل فاطر السموات والارض , عالم الغيب والشهادة انت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون، اللهم اهدني لما اختلف فيه من الحق , إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قال: أَنْبَأَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، قال: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قال: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: سَأَلْتُ عَائِشَةَ بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ؟ قَالَتْ: كَانَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ , قَالَ:" اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ , وَمِيكَائِيلَ , وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ , عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اللَّهُمَّ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ , إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کی شروعات کس چیز سے کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ جب رات میں اٹھ کر اپنی نماز شروع کرتے تو کہتے: «اللہم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اللہم اهدني لما اختلف فيه من الحق إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم» اے اللہ! اے جبرائیل و میکائیل و اسرافیل کے رب، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا جس میں وہ جھگڑتے تھے، اے اللہ! جس میں اختلاف کیا گیا ہے اس میں تو میری رہنمائی فرما، تو جس کی چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف رہنمائی فرماتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (770)، سنن ابی داود/الصلاة 121 (767)، سنن الترمذی/الدعوات 31 (3420)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 180 (1357)، (تحفة الأشراف: 17779)، مسند احمد 6/156 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى1626عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اللهم اهدني لما اختلف فيه من الحق إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
   صحيح مسلم1811عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبرائيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
   جامع الترمذي3420عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض وعالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
   سنن أبي داود767عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك أنت تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
   سنن ابن ماجه1357عائشة بنت عبد اللهاللهم رب جبرئيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك لتهدي إلى صراط مستقيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1357  
´رات میں آدمی جاگے تو کیا دعا پڑھے؟`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں قیام کرتے تو کس دعا سے اپنی نماز شروع کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم رب جبرئيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك لتهدي إلى صراط مستقيم» اے اللہ! جبرائیل، ۱؎ میکائیل، اور اسرافیل کے رب، آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے، تو اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلافی امور میں فیصلہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1357]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز تہجد میں یہ دعا بھی دعائے استفتاح کے طور پر پڑھی جاسکتی ہے۔

(2)
جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل علیہ السلام اللہ کے مقرب ترین اور افضل ترین فرشتے ہیں۔
لیکن وہ بھی اللہ کے بندے ہیں۔
اور اللہ ان کا بھی رب ہے۔
رب کی صفات اور اختیارات میں ان کا بھی کوئی حصہ نہیں۔
توحید کا یہ نکتہ توجہ کے قابل ہے۔

(3)
بندوں کے اختلافات کا فیصلہ دنیا میں انبیائے کرام علیہ السلام کی بعثت اور ان پر وحی کے نزول کے ذریعے سے کردیا گیا ہے۔
پھر بھی بعض لوگ نئے نئے شبہات پیدا کرکے اختلاف ڈالتے ہیں۔
یا حق واضح ہوجانے کے بعد بھی حق کو قبول نہیں کرتے۔
اور جھگرنے سے باز نہیں آتے۔
ان کا فیصلہ قیامت ہی کو ہو گا۔
جب انھیں سزا ملے گی اور نیک لوگ اللہ کے انعامات سے بہرہ ور ہوں گے۔

(4)
ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
اس لئے اللہ سے ہدایت کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔

(5)
جبرئیل کا لفظ کئی طرح پڑھا جا سکتا ہے۔
جَبْرِیْل، جَبْرِیْل، جِبْرَئِیْل، جَبْرَئِیْل، جِبْرَائِیْل۔
 لیکن اس دعا میں جبرئیل ہمزہ کے ساتھ ہے۔

(6)
محدثین کرام حدیث کےالفاظ پر بھی توجہ دیتے تھے۔
اور ہر لفظ اس طرح روایت کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
جس طرح استاد سے سنا ہو۔
حالانکہ روایت بالمعنیٰ جائز ہے۔
محدثین کے اس طرز عمل سے ان کی دیانت اور صداقت ظاہر ہوتی ہے۔
اور یہ کہ ان کی روایت کردہ احادیث قابل عمل اور قابل اعتماد ہیں۔
بشرط یہ کہ صحت حدیث کے معیار پر پوری اتریں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1357   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3420  
´نماز تہجد شروع کرتے وقت کی دعا کا بیان۔`
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: رات میں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو اپنی نماز کے شروع میں کیا پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب رات کو کھڑے ہوتے، نماز شروع کرتے وقت یہ دعا پڑھتے: «اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم» اے اللہ! جبرائیل، میکائیل و اسرافیل کے رب! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے اور کھلے کے جاننے والے، اپنے بندوں کے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3420]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! جبرئیل،
میکائیل و اسرافیل کے رب! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے،
چھپے اور کھلے کے جاننے والے،
اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلافات کا فیصلہ کرنے والا ہے،
اے اللہ! جس چیز میں بھی اختلاف ہوا ہے اس میں حق کو اپنانے،
حق کو قبول کرنے کی اپنے اذن وحکم سے مجھے ہدایت فرما،
(توفیق دے) کیونکہ تو ہی جسے چاہتا ہے سیدھی راہ پر چلاتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3420   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.