الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
59. بَابُ : ذَمِّ مَنْ تَرَكَ قِيَامَ اللَّيْلِ
59. باب: قیام اللیل (تہجد) چھوڑ دینے والے کی مذمت کا بیان۔
Chapter: Criticism of one who stops praying Qiyam Al-Lail
حدیث نمبر: 1764
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، عن الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تكن مثل فلان، كان يقوم الليل فترك قيام الليل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَكُنْ مِثْلَ فُلَانٍ، كَانَ يَقُومُ اللَّيْلَ فَتَرَكَ قِيَامَ اللَّيْلِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فلاں کی طرح مت ہو جانا، وہ رات میں قیام کرتا تھا (تہجد پڑھتا تھا)، پھر اس نے رات کا قیام چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التھجد 19 (1152)، صحیح مسلم/الصیام 35 (1159)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 174 (1331)، (تحفة الأشراف: 8961)، مسند احمد 2/170 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري1152عبد الله بن عمرولا تكن مثل فلان كان يقوم الليل فترك قيام الليل
   صحيح مسلم2733عبد الله بن عمرولا تكن بمثل فلان كان يقوم الليل فترك قيام الليل
   سنن النسائى الصغرى1765عبد الله بن عمرولا تكن مثل فلان كان يقوم الليل فترك قيام الليل
   سنن النسائى الصغرى1764عبد الله بن عمرولا تكن مثل فلان كان يقوم الليل فترك قيام الليل
   سنن ابن ماجه1331عبد الله بن عمرولا تكن مثل فلان كان يقوم الليل فترك قيام الليل
   بلوغ المرام301عبد الله بن عمرو يا عبد الله لا تكن مثل فلان كان يقوم من الليل فترك قيام الليل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1764  
´قیام اللیل (تہجد) چھوڑ دینے والے کی مذمت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فلاں کی طرح مت ہو جانا، وہ رات میں قیام کرتا تھا (تہجد پڑھتا تھا)، پھر اس نے رات کا قیام چھوڑ دیا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1764]
1764۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ساری ساری رات قیام کرتے تھے۔ اس میں خطرہ تھا کہ جسم کمزور ہو جائے گا اور دوسرے سے عبادت خصوصاً رات کی نماز کے قابل نہ رہے گا، اس لیے فرمایا کہ رات کو سونے کے بعد کچھ دیر کے لیے تہجد پڑھا کرو تاکہ جسم کمزور نہ پڑے۔ اس طرح رات کا قیام جاری رہے گا اور ترک کی نوبت نہ آئے گی۔ نیکی شروع کر کے پھر چھوڑ دینا ناپسندیدہ بات ہے۔ اس سے بہتر ہے کہ نفل نیکی تھوڑی مقدار میں کی جائے جس پر پابندی اور ہمیشگی آسان ہو۔
➋ لوگوں کو کسی عیب یا کمزوری سے بچنے کا درس دینے کے لیے کسی معین شخص کا ذکر نہ کیا جائے جس میں وہ عیب پایا جاتا ہو۔
➌ نیکی کے کام کو چھوڑ دینا مناسب نہیں، اگرچہ وہ وجوب کا درجہ نہ بھی رکھتا ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1764   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1331  
´تہجد (قیام اللیل) پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم فلاں شخص کی طرح نہ ہو جانا جو رات میں تہجد پڑھتا تھا، پھر اس نے اسے چھوڑ دیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1331]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیکی کے کام کا معمول بن جائے تو اسے قائم رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

(2)
اپنے کسی ساتھی یاعزیز میں نیکی سے غفلت محسوس ہو تو مناسب الفاظ سے توجہ دلانا اور نیکی کی ترغیب دینی چاہیے-
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1331   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 301  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبداللہ! فلاں آدمی کی طرح تم نہ ہو جانا کہ وہ «قيام الليل» کرتا تھا پھر بعد میں اسے ترک کر دیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 301»
تخریج:
«أخرجه البخاري، التهجد، باب يكره من ترك قيام الليل لمن كان يقومه، حديث:1152، ومسلم، الصيام، باب النهي عن صوم الدهر لمن تضرربه....، حديث:1159.»
تشریح:
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ قیام اللیل واجب نہیں مندوب ہے۔
اور عمل خیر پر مداومت اور ہمیشگی پسندیدہ اور بہترین عمل ہے۔
2. یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک آدمی جب کسی مستحب و مندوب عمل کی عادت بنا لے تو پھر اس میں غفلت‘ تساہل اور سستی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس پر ہمیشہ عمل پیرا رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
3. نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب کوئی عمل شروع فرما لیتے تو اس پر دوام کرتے‘ خواہ عمل معمولی سا ہوتا۔
4. اس حدیث سے یہ سبق بھی حاصل ہوتا ہے کہ جب کسی کی کوئی ناپسندیدہ عادت کسی دوسرے کے سامنے بیان کرنی ہو تو اس شخص کا نام نہ لیا جائے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «لَا تَکُنْ مِثْلَ فُلَانٍ» فرمایا‘ اس شخص کا نام نہیں لیا۔
اس آدمی کا نام ظاہر نہ کر کے پردہ پوشی فرمائی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 301   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.