الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
128. بَابُ : الْغُسْلِ مِنْ مُوَارَاةِ الْمُشْرِكِ
128. باب: مشرک کو دفنانے کے بعد غسل کرنے کا بیان۔
Chapter: Performing Ghusl After Burying An Idolater
حدیث نمبر: 190
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، عن محمد، قال: حدثني شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت ناجية بن كعب، عن علي رضي الله عنه، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابا طالب مات، فقال:" اذهب فواره"، قال: إنه مات مشركا، قال:" اذهب فواره، فلما واريته رجعت إليه، فقال لي: اغتسل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قال: سَمِعْتُ نَاجِيَةَ بْنَ كَعْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبَا طَالِبٍ مَاتَ، فَقَالَ:" اذْهَبْ فَوَارِهِ"، قَالَ: إِنَّهُ مَاتَ مُشْرِكًا، قَالَ:" اذْهَبْ فَوَارِهِ، فَلَمَّا وَارَيْتُهُ رَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ لِي: اغْتَسِلْ".
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: ابوطالب مر گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ انہیں گاڑ دو تو انہوں نے کہا: وہ شرک کی حالت میں مرے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ انہیں گاڑ دو، چنانچہ جب میں انہیں گاڑ کر آپ کے پاس واپس آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: غسل کر لو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز70 (3214)، (تحفة الأشراف: 10287)، مسند احمد 1/97، 131، ویأتي عند المؤلف برقم: 2008 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرى190علي بن أبي طالباذهب فواره قال إنه مات مشركا قال اذهب فواره فلما واريته رجعت إليه قال لي اغتسل
   سنن النسائى الصغرى2008علي بن أبي طالباذهب فوار أباك ولا تحدثن حدثا حتى تأتيني
   سنن أبي داود3214علي بن أبي طالباذهب فوار أباك ثم لا تحدثن شيئا حتى تأتيني فذهبت فواريته وجئته أمرني فاغتسلت دعا لي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 190  
´مشرک کو دفنانے کے بعد غسل کرنے کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: ابوطالب مر گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ انہیں گاڑ دو تو انہوں نے کہا: وہ شرک کی حالت میں مرے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ انہیں گاڑ دو، چنانچہ جب میں انہیں گاڑ کر آپ کے پاس واپس آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: غسل کر لو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 190]
190۔ اردو حاشیہ:
➊ اس روایت سے صراحتاً معلوم ہوتا ہے کہ ابوطالب کفر و شرک پر فوت ہوئے۔ بیٹے اور بھتیجے سے بڑھ کر کس کی گواہی معتبر ہے؟
➋ اگر کوئی شخص کفر و شرک پر فوت ہوا ہو تو اس کے مسلمان ورثاء پر یہ حکم عائد ہوتا ہے کہ اس کی لاش کو دفنا دیں لیکن اس کے کفن دفن میں اسلامی طریقۂ کار اختیار نہ کیا جائے بلکہ غیرمسنون طریقے سے دھونے اور ڈھانپنے کے بعد اس کی لاش کو دبا دیا جائے۔ مسنون وضو، غسل، مسنون کفن، قبلے رخ اور دعاؤں وغیرہ سے اجتناب کیا جائے۔
➌ چونکہ کافر پلید ہے، مرنے کے بعد مزید پلید ہو جاتا ہے، لہٰذا اسے نہلانے اور دبانے کے بعد غسل کیا جائے تاکہ جو چھینٹے جسم یا کپڑوں پر پڑے ہیں، ان کا ازالہ ہو جائے۔ اکثر اہل علم نے اس غسل کو استحباب پر محمول کیا ہے مگر غسل کی علت کا لحاظ کیا جائے، خصوصاً جبکہ غسل کرنے کا حکم بھی ہے تو اسے واجب کہنا ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔
➍ اپنے قریبی رشتے داروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا چاہیے اگرچہ وہ کافر ہی ہوں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 190   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3214  
´مسلمان کا مشرک رشتہ دار مر جائے تو کیا کرے؟`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ کا بوڑھا گمراہ چچا مر گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اور اپنے باپ کو گاڑ کر آؤ، اور میرے پاس واپس آنے تک بیچ میں اور کچھ نہ کرنا، تو میں گیا، اور انہیں مٹی میں دفنا کر آپ کے پاس آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے غسل کرنے کا حکم دیا تو میں نے غسل کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے دعا فرمائی۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3214]
فوائد ومسائل:

یہ واضح دلیل ہے۔
کہ رسول اللہ ﷺ کے چچا ابو طالب کی وفات اسلام پرنہیں ہوئی۔
بلکہ کفر پرہوئی ہے۔
اسلئے ان کی نماز جنازہ بھی نہیں پڑھی گئی۔
نبی کریم ﷺ نے نماز جنازہ پڑھی۔
نہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اور نہ کسی اور نے2۔
ابوطالب چونکہ نعمت اسلام سے انکاری رہے اور شرک ہی پر مرے۔
اس لئے ایسے آدمی کی تکفین وتدفین کے لئے کوئی شرعی آداب نہیں حتیٰ کہ لفظ دفن بھی استعمال نہیں کیا گیا۔

مشرک رشتہ دار کوگڑھے میں دبادینا ہی کافی ہے۔

ایسی صورت میں بعد از دفن غسل کرنا مسنون ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3214   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.