الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
79. بَابُ : ثَوَابِ مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ
79. باب: نماز جنازہ پڑھنے والوں کے ثواب کا بیان۔
Chapter: The Reward Of The One Who Offers The Funeral Prayer
حدیث نمبر: 1999
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن قزعة، قال: حدثنا مسلمة بن علقمة، قال: انبانا داود، عن عامر، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تبع جنازة فصلى عليها ثم انصرف فله قيراط من الاجر، ومن تبعها فصلى عليها ثم قعد حتى يفرغ من دفنها فله قيراطان من الاجر، كل واحد منهما اعظم من احد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ، قال: حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، قال: أَنْبَأَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَهُ قِيرَاطٌ مِنَ الْأَجْرِ، وَمَنْ تَبِعَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ قَعَدَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْ دَفْنِهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ مِنَ الْأَجْرِ، كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی جنازے کے ساتھ جائے (اور) اس پر نماز جنازہ پڑھے پھر لوٹ آئے، تو اسے ایک قیراط کا ثواب ہے، اور جو (جنازہ میں) شریک ہو، (اور) اس پر نماز جنازہ پڑھے پھر بیٹھا رہے یہاں تک کہ اسے دفنا کر فارغ ہو لیا جائے، تو اس کا اجر دو قیراط ہے، ان میں سے ہر ایک قیراط احد (پہاڑ) سے زیادہ بڑا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13543) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري47عبد الرحمن بن صخرمن اتبع جنازة مسلم إيمانا واحتسابا وكان معه حتى يصلى عليها ويفرغ من دفنها فإنه يرجع من الأجر بقيراطين كل قيراط مثل أحد ومن صلى عليها ثم رجع قبل أن تدفن فإنه يرجع بقيراط
   صحيح البخاري1325عبد الرحمن بن صخرمن شهد الجنازة حتى يصلي فله قيراط ومن شهد حتى تدفن كان له قيراطان
   صحيح مسلم2192عبد الرحمن بن صخرمن صلى على جنازة ولم يتبعها فله قيراط فإن تبعها فله قيراطان ما القيراطان قال أصغرهما مثل أحد
   صحيح مسلم2193عبد الرحمن بن صخرمن صلى على جنازة فله قيراط ومن اتبعها حتى توضع في القبر فقيراطان
   صحيح مسلم2189عبد الرحمن بن صخرمن شهد الجنازة حتى يصلى عليها فله قيراط ومن شهدها حتى تدفن فله قيراطان ما القيراطان قال مثل الجبلين العظيمين
   سنن النسائى الصغرى1997عبد الرحمن بن صخرمن شهد جنازة حتى يصلى عليها فله قيراط ومن شهد حتى تدفن فله قيراطان ما القيراطان يا رسول الله قال مثل الجبلين العظيمين
   سنن النسائى الصغرى1996عبد الرحمن بن صخرمن صلى على جنازة فله قيراط ومن انتظرها حتى توضع في اللحد فله قيراطان القيراطان مثل الجبلين العظيمين
   سنن النسائى الصغرى1999عبد الرحمن بن صخرمن تبع جنازة فصلى عليها ثم انصرف فله قيراط من الأجر ومن تبعها فصلى عليها ثم قعد حتى يفرغ من دفنها له قيراطان من الأجر كل واحد منهما أعظم من أحد
   سنن النسائى الصغرى1998عبد الرحمن بن صخرمن تبع جنازة رجل مسلم احتسابا فصلى عليها ودفنها فله قيراطان ومن صلى عليها ثم رجع قبل أن تدفن يرجع بقيراط من الأجر
   سنن النسائى الصغرى5035عبد الرحمن بن صخرمن اتبع جنازة مسلم إيمانا واحتسابا فصلى عليه ثم انتظر حتى يوضع في قبره كان له قيراطان أحدهما مثل أحد ومن صلى عليه ثم رجع كان له قيراط
   سنن ابن ماجه1539عبد الرحمن بن صخرمن صلى على جنازة فله قيراط ومن انتظر حتى يفرغ منها فله قيراطان ما القيراطان قال مثل الجبلين
   بلوغ المرام461عبد الرحمن بن صخرمن شهد الجنازة حتى يصلى عليها فله قيراط ومن شهدها حتى تدفن فله قيراطان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1999  
´نماز جنازہ پڑھنے والوں کے ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی جنازے کے ساتھ جائے (اور) اس پر نماز جنازہ پڑھے پھر لوٹ آئے، تو اسے ایک قیراط کا ثواب ہے، اور جو (جنازہ میں) شریک ہو، (اور) اس پر نماز جنازہ پڑھے پھر بیٹھا رہے یہاں تک کہ اسے دفنا کر فارغ ہو لیا جائے، تو اس کا اجر دو قیراط ہے، ان میں سے ہر ایک قیراط احد (پہاڑ) سے زیادہ بڑا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1999]
1999۔ اردو حاشیہ: بیٹھا رہے۔ مراد ٹھہرنا ہے، خواہ بیٹھے یا کھڑا رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1999   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1539  
´نماز جنازہ پڑھنے اور دفن تک انتظار کرنے کا ثواب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز جنازہ پڑھی، اس کو ایک قیراط ثواب ہے، اور جو دفن سے فراغت تک انتظار کرتا رہا، اسے دو قیراط ثواب ہے لوگوں نے عرض کیا: دو قیراط کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو پہاڑ کے برابر۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1539]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس طرح مسلمانوں کاجنازہ پڑھنا فرض ہے۔
اسی طرح اسے دفن کرنا بھی ضروری ہے۔
ان دونوں کاموں کےلئے عام مسلمانوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔
لہٰذا جس طرح ثواب کی نیت سے نماز جنازہ میں شرکت کی کوشش کی جاتی ہے۔
اسی طرح قبر کھودنے، میت کودفن کرنے اور قبر کوبرابر کرنے میں بھی زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی کوشش کرنی چاہیے۔

(2)
جس طرح نماز جنازہ میں میت کےلئے دعا کی جاتی ہے۔
اس طرح دفن کرنے کےبعد بھی اس کی ثابت قدمی کےلئے اور سوالوں کے جواب کی توفیق کےلئے دعا کی جاتی ہے۔
رسول اللہ ﷺ جب میت کو دفن کرکے فارغ ہوتے تو قبر کے پاس کھڑے ہوکرفرماتے اپنے بھائی کے حق میں دعائے مغفرت کرو۔
اور اس کے لئے ثابت قدمی کی دعا کرو۔
کیونکہ اس سے اب سوال ہورہا ہے۔ (سنن ابی داؤد، الجنائز، باب الاستغفار عند لقبر للمیت فی وقت الانصراف، حدیث: 3221)

(3)
قیراط قدیم دور کی ایک سکہ اور ایک وزن ہے۔
علامہ ابن اثیر رحمۃ اللہ علیہ نے قیراط کو دینار کا بیسواں یا چوبیسواں حصہ قرار دیا ہے۔
دیکھئے: (النھایة، مادہ قرط)
علامہ وحید الزمان رحمۃ اللہ علیہ نے قیراط کا وزن درہم کا بارہواں حصہ بتلایا ہے جس کا انداز ہ دو رتی بیان فرمایا ہے۔
آجکل گرام کے پانچویں حصے (200ملی گرام)
کو قیراط یا کیرٹ کہتے ہیں۔
حدیث میں اس سے مراد ثواب کی ایک خاص مقدار ہے جو پہاڑ کے برابر ہے۔
ایک روایت میں احد پہاڑ کے برابر کے الفاظ بھی وارد ہیں۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 1540)

(4)
شاگرد کو چاہیے کہ اگر کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو استاد سے پوچھ لے اور استاد کو بھی دوبارہ وضاحت کرنے میں تامل نہیں کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1539   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 461  
´مومن کی نماز جنازہ پڑھنے کا بہت بڑا ثواب ہے`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنازہ کے ساتھ جائے یہاں تک کہ اس کی نماز پڑھی جائے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن ہونے کے وقت تک حاضر رہے اسے دو قیراط کے برابر اجر ملے گا . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 461]
لغوی تشریح:
«قِيرَاطٰ» قاف کے نیچے کسرہ۔ نصف دانق کو قیراط کہتے ہیں اور دانق سے مرار درہم کا چھٹا حصہ ہے۔ قیراط جلدی سمجھ میں آ جانے والا پیمانہ وزن تھا، اس لیے یہ لفظ بولا گیا ہے۔ اس زمانے میں کام کی اجرت قیراط کی صورت میں دی جاتی تھی۔ چونکہ قیراط وزن کے اعتبار سے تو بالکل معمولی اور حقیر ہے، اس لیے آپ نے تنبہیہ فرمائی کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیراط بڑا عظیم ہے اور یہی بتانا مطلوب و مقصود تھا کہ اسے دنیاوی قیراط نہ سمجھنا بلکہ وہ پہاڑوں جتنا عظیم ہے۔
«إيمَاناً وَّاحْتِسَاباً» دونوں مفعول لہ ہونے کی وجہ سے منصوب ہیں۔ معنی یہ ہوئے کہ جنازے میں شرکت کا مقصد صرف طلب اجر و ثواب ہو، کوئی اور غرض نہ ہو۔ دکھلاوا اور اہل میت کے ہاں حاضری لگوانے کی نیت نہ ہو۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ دونوں الفاظ حال واقع ہو رہے ہیں، یعنی جنازہ اسی حالت میں پڑھے کہ وہ مومن ہو اور ثواب کے لیے پرامید ہو۔ اس صورت میں «إيِمَانَا وَّاحْتِسَاباً» بمعنی «مُومَناً مُحْتَسِباً» ہوں گے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث میں جنازے کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ ادا کرنے کے ثواب کو تمثیل کے رنگ میں بیان کیا گیا ہے۔ مطلب اس کا یہ ہے کہ مومن کی نماز جنازہ پڑھنے کا بہت بڑا ثواب ہے۔
➋ اس حدیث میں اہل ایمان کو ترغیب دلائی گئی ہے کہ جنازے میں شرکت کا اہتمام کریں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 461   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.