الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
1. بَابُ : وُجُوبِ الزَّكَاةِ
1. باب: زکاۃ کی فرضیت کا بیان۔
Chapter: The Obligation of Zakah
حدیث نمبر: 2438
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا معتمر، قال: سمعت بهز بن حكيم يحدث، عن ابيه، عن جده، قال: قلت: يا نبي الله! ما اتيتك حتى حلفت اكثر من عددهن لاصابع يديه ان لا آتيك ولا آتي دينك، وإني كنت امرا لا اعقل شيئا، إلا ما علمني الله عز وجل ورسوله، وإني اسالك بوحي الله بما بعثك ربك إلينا؟ قال:" بالإسلام"، قلت: وما آيات الإسلام؟ قال:" ان تقول: اسلمت وجهي إلى الله وتخليت، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ بَهْزَ بْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى حَلَفْتُ أَكْثَرَ مِنْ عَدَدِهِنَّ لِأَصَابِعِ يَدَيْهِ أَنْ لَا آتِيَكَ وَلَا آتِيَ دِينَكَ، وَإِنِّي كُنْتُ امْرَأً لَا أَعْقِلُ شَيْئًا، إِلَّا مَا عَلَّمَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُهُ، وَإِنِّي أَسْأَلُكَ بِوَحْيِ اللَّهِ بِمَا بَعَثَكَ رَبُّكَ إِلَيْنَا؟ قَالَ:" بِالْإِسْلَامِ"، قُلْتُ: وَمَا آيَاتُ الْإِسْلَامِ؟ قَالَ:" أَنْ تَقُولَ: أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَى اللَّهِ وَتَخَلَّيْتُ، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ".
بہز بن حکیم کے دادا معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں آپ کے پاس نہیں آیا یہاں تک کہ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی تعداد سے زیادہ بار یہ قسم کھائی کہ نہ میں آپ کے قریب اور نہ آپ کے دین کے قریب آؤں گا۔ اور اب میں ایک ایسا آدمی ہوں کہ کوئی چیز سمجھتا ہی نہیں ہوں سوائے اس چیز کے جسے اللہ اور اس کے رسول نے مجھے سکھا دی ہے، اور میں اللہ کی وحی کی قسم دے کر آپ سے پوچھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے کیا چیز دے کر آپ کو ہمارے پاس بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا: اسلام کے ساتھ، میں نے پوچھا: اسلام کی نشانیاں کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: یہ ہیں کہ تم کہو کہ میں نے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے حوالے کر دیا، اور شرک اور اس کی تمام آلائشوں سے کٹ کر صرف اللہ کی عبادت کے لیے یکسو ہو گیا، اور نماز قائم کرو، اور زکاۃ دو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11388)، مسند احمد 5/4، 5، ویأتي عند المؤلف، بأرقام: 2567، 2569، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الحدود 2 (2536) (حسن الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرى2438معاوية بن حيدةبما بعثك ربك إلينا قال بالإسلام ما آيات الإسلام قال أن تقول أسلمت وجهي إلى الله وتخليت وتقيم الصلاة وتؤتي الزكاة
   سنن النسائى الصغرى2569معاوية بن حيدةبما بعثك ربك إلينا قال بالإسلام ما آيات الإسلام قال أن تقول أسلمت وجهي إلى الله وتخليت وتقيم الصلاة وتؤتي الزكاة كل مسلم على مسلم محرم أخوان نصيران لا يقبل الله من مشرك بعدما أسلم عملا يفارق المشركين إلى المسلمين
   سنن ابن ماجه2536معاوية بن حيدةلا يقبل الله من مشرك أشرك بعد ما أسلم عملا حتى يفارق المشركين إلى المسلمين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2438  
´زکاۃ کی فرضیت کا بیان۔`
بہز بن حکیم کے دادا معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں آپ کے پاس نہیں آیا یہاں تک کہ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی تعداد سے زیادہ بار یہ قسم کھائی کہ نہ میں آپ کے قریب اور نہ آپ کے دین کے قریب آؤں گا۔ اور اب میں ایک ایسا آدمی ہوں کہ کوئی چیز سمجھتا ہی نہیں ہوں سوائے اس چیز کے جسے اللہ اور اس کے رسول نے مجھے سکھا دی ہے، اور میں اللہ کی وحی کی قسم دے کر آپ سے پوچھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے کیا چیز دے کر آپ کو ہمارے پا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2438]
اردو حاشہ:
(1) راوی حدیث صحابی کا نام معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ ہے۔
(2) یہ کہ تو کہے۔ اس سے مراد کلمہ ٔ شہادتین ہے۔ یا توحید پر پختگی مراد ہے کیونکہ کلمۂ شہادتین تو وہ پہلے پڑھ چکا ہوگا۔ آپ کو اللہ کا نبی کہہ کر پکارنا اس بات کی دلیل ہے۔
(3) اسلام مخالف تمام باتوں اور اشیاء سے براء ت اور بیزاری ہر مسلمان پر واجب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2438   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2536  
´دین اسلام سے مرتد ہو جانے والے کا حکم۔`
معاویہ بن حیدۃ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی ایسے مشرک کا کوئی عمل قبول نہیں کرے گا جو اسلام لانے کے بعد شرک کرے، الا یہ کہ وہ پھر مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں سے مل جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2536]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دین تبدیل کرنے سے مراد اسلام چھوڑ کر دوسرامذہب اختیار کرنا ہے۔
کسی یہودی کا عیسائی ہوجانا یا مجوسی کا یہودی ہوجانا اس میں شامل نہیں۔

(2)
مرتد کے لیے توبہ کی گنجائش ہے۔
اگر وہ توبہ کرکےکافروں سے تعلق ختم کرلے اس کی توبہ قبول ہے اس صورت میں اسے سزائے موت نہیں دی جائے گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2536   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.