الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
72. بَابُ : مَنْ سَأَلَ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
72. باب: اللہ عزوجل کے نام پر مانگنے والے کا بیان۔
Chapter: One Who Asks For The Sake Of Allah, The Mighty And Sublime
حدیث نمبر: 2568
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن الاعمش، عن مجاهد، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من استعاذ بالله فاعيذوه، ومن سالكم بالله فاعطوه، ومن استجار بالله فاجيروه، ومن آتى إليكم معروفا فكافئوه، فإن لم تجدوا فادعوا له، حتى تعلموا ان قد كافاتموه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ، وَمَنْ سَأَلَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ، وَمَنِ اسْتَجَارَ بِاللَّهِ فَأَجِيرُوهُ، وَمَنْ آتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَادْعُوا لَهُ، حَتَّى تَعْلَمُوا أَنْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے اسے پناہ دو، اور جو شخص تم سے اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کرے اسے دو، اور جو شخص اللہ کے نام پر تم سے امان چاہے تو امان دو، اور جو شخص تمہارے ساتھ کوئی بھلائی کرے تو تم اسے اس کا بدلہ دو، اور اگر تم بدلہ نہ دے سکو تو اس کے لیے دعا کرو یہاں تک کہ تم جان لو کہ تم نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة38 (1672) الأدب117 (5109)، (تحفة الأشراف: 7391)، مسند احمد 2/68، 95، 99، 127 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1672،5109) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 341

   سنن النسائى الصغرى2568عبد الله بن عمرمن استعاذ بالله فأعيذوه من سألكم بالله فأعطوه من استجار بالله فأجيروه من آتى إليكم معروفا فكافئوه فإن لم تجدوا فادعوا له حتى تعلموا أن قد كافأتموه
   سنن أبي داود1672عبد الله بن عمرمن استعاذ بالله فأعيذوه من سأل بالله فأعطوه من دعاكم فأجيبوه من صنع إليكم معروفا فكافئوه فإن لم تجدوا ما تكافئونه فادعوا له حتى تروا أنكم قد كافأتموه
   سنن أبي داود5109عبد الله بن عمرمن استعاذكم بالله فأعيذوه من سألكم بالله فأعطوه
   بلوغ المرام1265عبد الله بن عمرمن استعاذكم بالله فأعيذوه ومن سألكم بالله فأعطوه ومن أتى إليكم معروفا فكافئوه فإن لم تجدوا فادعوا له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2568  
´اللہ عزوجل کے نام پر مانگنے والے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے اسے پناہ دو، اور جو شخص تم سے اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کرے اسے دو، اور جو شخص اللہ کے نام پر تم سے امان چاہے تو امان دو، اور جو شخص تمہارے ساتھ کوئی بھلائی کرے تو تم اسے اس کا بدلہ دو، اور اگر تم بدلہ نہ دے سکو تو اس کے لیے دعا کرو یہاں تک کہ تم جان لو کہ تم نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2568]
اردو حاشہ:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد اور متابعات کی بنا پر اسے صحیح قرار دیا ہے۔ مسند احمد کے محققین نے اس پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 23/ 84-87، والموسوعة الحدیثیة مسند الإمام احمد: 9/ 266، 267 والصحیحة للألباني: 1/ 510، 511۔ رقم الحدیث: 254)
(2) اللہ تعالیٰ ہی عزت والا ہے۔ تمام بزرگی اور عظمت اللہ ہی کے لائق ہے۔ اس کی عظمت کا تقاضا ہے کہ جب اس کا مقدس نام آ جائے تو انسان سر تسلیم خم کر دے۔ اور بساط بھر اس نام کی حرمت قائم رکھے،بشرطیکہ وہ غلط مطالبہ نہ ہو، یعنی شریعت کے خلاف نہ ہو اور اس سے کسی پر ظلم نہ ہوتا ہو اور نہ کسی کی حق تلفی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2568   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1265  
´نیکی اور صلہ رحمی کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ جو کوئی تم سے اللہ کی نام سے پناہ طلب کرے تو اس کو پناہ دو اور جو کوئی اللہ کے نام پر تم سے سوال کرے تو اس کو دو اور جو کوئی تم سے حسن سلوک و احسان کرے تو اس کو بدلہ دو اگر (پورا بدلہ دینے کی) طاقت و وسعت نہ ہو تو پھر اس کے حق میں دعا کرو۔ (سنن بیہقی) «بلوغ المرام/حدیث: 1265»
تخریج:
«أخرجه البيهقي:4 /199، وأبوداود، الزكاة، حديث:1672، الأعمش عنعن، وللحديث شواهد ضعيفة.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے۔
اورتصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۹ /۲۶۶‘۲۶۷‘ والصحیحۃ للألباني: ۱ /۵۱۰‘ ۵۱۱‘ رقم:۲۵۴) 2.اس حدیث میں اللہ کے نام پر پناہ طلب کرنے والے کو پناہ دینے اور اللہ کا نام لے کر سوال کرنے والے کو کچھ نہ کچھ ضرور دینے اور احسان کا بدلہ احسان سے دینے کی تاکید ہے۔
اللہ کے نام سے سوال کرنے والے کو حتی الوسع کچھ نہ کچھ دینا چاہیے۔
مگر دست سوال دراز کرنے والے کو اللہ کا واسطہ دینے سے بچنا چاہیے،تاہم پیشہ ور گداگروں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے تا کہ مسلم معاشرہ اس ناسور سے پاک ہو سکے۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ملعون ہے وہ جو اللہ کا نام لے کر سوال کرے اور وہ بھی ملعون ہے جس سے اللہ کے نام پر سوال کیا جائے اور وہ کچھ بھی نہ دے بشرطیکہ وہ سوال کسی بری چیز کا نہ ہو۔
(المعجم الکبیر للطبراني:۲۲ /۳۷۷‘ و مجمع الزوائد:۳ /۱۰۳) بہرحال اللہ تعالیٰ کا نام لے کر سوال کرنا دوسرے کو بھی مشکل میں ڈال دیتا ہے‘ اس لیے بڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1265   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1672  
´جو شخص اللہ کے نام پر مانگے اسے دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دو، جو اللہ کے نام پر سوال کرے اسے دو، جو تمہیں دعوت دے اسے قبول کرو، اور جو تمہارے ساتھ بھلائی کرے تم اس کا بدلہ دو، اگر تم بدلہ دینے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اس کے حق میں اس وقت تک دعا کرتے رہو جب تک کہ تم یہ نہ سمجھ لو کہ تم اسے بدلہ دے چکے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1672]
1672. اردو حاشیہ:
➊ اللہ کے نام کا واسطہ دے کر مانگنا جائز ہے۔
➋ ایسے سائل کو دینے کا حکم اس لئے تاکیدی ہے۔کہ اس نے رب تعالیٰ کا عظیم واسطہ پیش کیا ہے۔اور اس نام کی عظمت کا لہاظ کرناچاہیے۔
➌ محسن کے احسان کا بدلہ دینا بھی لازمی امر اور حسن اخلاق کا حصہ ہے۔ اگر کوئی مال وغیرہ نہ ہوتو محسن کو کثرت سے دُعائے خیر دینی چاہیے۔جیسے کہ جامع ترمذی کی حدیث میں آتا ہے۔ جس شخص پر کوئی احسان کیا گیا اور اس نے جواب میں (جزاک اللہ خیرا) اللہ تمھیں بہترین بدلہ دے کہہ دیا تو اس نے اس کی مدح میں بہت مبالغہ کیا (جامع ترمذی البر والصلۃ حدیث 2035) ایک عظیم دُعا ہے۔بشرط یہ کہ ایمان ویقین سے دی جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1672   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.