الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
84. بَابُ : سُؤَالِ الصَّالِحِينَ
84. باب: اچھے اور نیک لوگوں سے مدد مانگنے کا بیان۔
Chapter: Asking From The Righteous
حدیث نمبر: 2588
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن جعفر بن ربيعة، عن بكر بن سوادة، عن مسلم بن مخشي، عن ابن الفراسي، ان الفراسي , قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: اسال يا رسول الله؟ قال:" لا، وإن كنت سائلا لابد فاسال الصالحين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ مَخْشِيٍّ، عَنِ ابْنِ الْفِرَاسِيِّ، أَنَّ الْفِرَاسِيّ , قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْأَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لَا، وَإِنْ كُنْتَ سَائِلًا لَابُدَّ فَاسْأَلِ الصَّالِحِينَ".
فراسی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! میں مانگوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، اور اگر تمہیں مانگنا ضروری ہو تو نیکو کاروں سے مانگو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة 28 (1646)، (تحفة الأشراف: 15524)، مسند احمد (4/334) (ضعیف) (اس کے راوی ’’مسلم‘‘ لین الحدیث ہیں، اور ’’ابن الفراسی‘‘ مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1646) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 341

   سنن النسائى الصغرى2588موضع إرسالإن كنت سائلا لابد فاسأل الصالحين
   سنن أبي داود1646موضع إرسالإن كنت سائلا لا بد فاسأل الصالحين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1646  
´سوال سے بچنے کا بیان۔`
ابن الفراسی سے روایت ہے کہ فراسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا! اللہ کے رسول! کیا میں سوال کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اور اگر سوال کرنا ضروری ہی ہو تو نیک لوگوں سے سوال کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1646]
1646. اردو حاشیہ: یہ روایت تو سند ضعیف ہے۔تاہم اس اعتبارسے معنا صحیح ہے۔کہ دنیا میں اسباب ظاہری کی حد تک انسانوں کو ایک دوسرے سے مانگنے کی ضرورت پیش آتی ہی رہتی ہے۔ اسی لئے کہا گیا ہے کہ جب بھی ایسی ضرورت پیش آئے۔ تو اس کا اظہار نیک لوگوں سے کیا کرو۔ کیونکہ صالح افراد کسی بھی ضرورت مند مسلمان کی خیر خواہی اور امکانی حد تک تعاون سے بخیل نہیں ہوتے۔ان کی آمدنی حلال اور ان کے تعاون دینے میں احسان دھرنے والی بات نہیں ہوتی۔اس حدیث کا فوت شدہ افراد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔بلکہ یہ سوال صرف ان صالح بذرگوں سے ہو سکتا ہے۔جو حیات اور زندہ ہوں۔جو تحت الابواب میں مدد کرسکتے ہیں۔مثلا عام تعاون قرض سفارش اور دعا کرنا وغیرہ۔۔۔ اور ایسے صالحین جو اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہوں ان سے مدد مانگنا اور دُعا کرنا حرام اور شرک ہے۔کیونکہ ان سے مدد مانگنا مادراء الاسباب ہے مثلا شفا کےلئے روزی کےلئے اولاد کےلئے نفع حاصل کرنے اور نقصان سے بچانے وغیرہ کےلئے مدد مانگنا قرآن کریم اور صحیح احادیث اس موضوع سے بھرے پڑے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1646   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.