الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
143. بَابُ : كَيْفَ يَفْعَلُ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَلَمْ يَسُقِ الْهَدْىَ
143. باب: حج و عمرہ کا احرام ایک ساتھ باندھنے والے کے پاس ہدی نہ ہو تو وہ کیسے کرے؟
حدیث نمبر: 2934
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن الازهر، قال: حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، قال: حدثنا اشعث، عن الحسن، عن انس، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وخرجنا معه فلما بلغ ذا الحليفة، صلى الظهر، ثم ركب راحلته، فلما استوت به على البيداء، اهل بالحج والعمرة جميعا، فاهللنا معه، فلما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة وطفنا، امر الناس ان يحلوا فهاب القوم، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لولا ان معي الهدي لاحللت" , فحل القوم، حتى حلوا إلى النساء، ولم يحل رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم يقصر إلى يوم النحر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ فَلَمَّا بَلَغَ ذَا الْحُلَيْفَةِ، صَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ، فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ، أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ جَمِيعًا، فَأَهْلَلْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَطُفْنَا، أَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَحِلُّوا فَهَابَ الْقَوْمُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ" , فَحَلَّ الْقَوْمُ، حَتَّى حَلُّوا إِلَى النِّسَاءِ، وَلَمْ يَحِلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يُقَصِّرْ إِلَى يَوْمِ النَّحْرِ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے۔ جب ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے ظہر پڑھی، پھر اپنی سواری پر سوار ہوئے اور جب وہ بیداء میں آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ نے حج و عمرہ دونوں کا ایک ساتھ تلبیہ پکارا، ہم نے بھی آپ کے ساتھ تلبیہ پکارا پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے، اور ہم نے طواف کر لیا تو آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ احرام کھول کر حلال ہو جائیں۔ تو لوگ ڈرے (کہ یہ کیا بات ہوئی کہ خود تو آپ نے احرام نہیں کھولا ہے، اور ہمیں کھول ڈالنے کا حکم دے رہے ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اگر ہمارے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی احرام کھول ڈالتا، تو سب لوگ (احرام کھول کر) حلال ہو گئے یہاں تک کہ بیویوں کے لیے بھی حلال ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کے دن (یعنی دسویں ذی الحجہ) تک حلال نہیں ہوئے اور نہ ہی آپ نے بال کتروائے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2663 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم طرفه (2663،2756) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 343

   صحيح البخاري4354أنس بن مالكمن لم يكن معه هدي فليجعلها عمرة كان مع النبي هدي بم أهللت فإن معنا أهلك قال أهللت بما أهل به النبي قال فأمسك فإن معنا هديا
   صحيح البخاري1558أنس بن مالكبما أهل به النبي فقال لولا أن معي الهدي لأحللت
   صحيح مسلم3026أنس بن مالكأهللت بإهلال النبي قال لولا أن معي الهدي لأحللت
   جامع الترمذي956أنس بن مالكأهللت بما أهل به رسول الله لولا أن معي هديا لأحللت
   سنن أبي داود1796أنس بن مالكأهل بحج وعمرة وأهل الناس بهما لما قدمنا أمر الناس فحلوا حتى إذا كان يوم التروية أهلوا بالحج ونحر رسول الله سبع بدنات بيده قياما
   سنن النسائى الصغرى2934أنس بن مالكلولا أن معي الهدي لأحللت فحل القوم حتى حلوا إلى النساء ولم يحل رسول الله ولم يقصر إلى يوم النحر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2934  
´حج و عمرہ کا احرام ایک ساتھ باندھنے والے کے پاس ہدی نہ ہو تو وہ کیسے کرے؟`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے۔ جب ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے ظہر پڑھی، پھر اپنی سواری پر سوار ہوئے اور جب وہ بیداء میں آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ نے حج و عمرہ دونوں کا ایک ساتھ تلبیہ پکارا، ہم نے بھی آپ کے ساتھ تلبیہ پکارا پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے، اور ہم نے طواف کر لیا تو آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ احرام کھول کر حلال ہو جائیں۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2934]
اردو حاشہ:
پیچھے کئی مقامات پر یہ بات بیان ہو چکی ہے کہ سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا احرام ایک جیسا نہ تھا۔ کسی کا احرام صرف عمرے کا تھا، کسی کا صرف حج کا۔ مکہ مکرمہ کے قریب رسول اللہﷺ نے سب کو عمرہ کرنے کا حکم دیا۔ جن کا حج کا احرام تھا، انھیں احرام کو عمرے میں تبدیل کرنے کا حکم دیا۔ لوگ عمرہ کر کے حلال ہوگئے۔ جن کے پاس قربانی کے جانور تھے، انھوں نے حج کے احرام میں عمرہ بھی داخل کر لیا۔ وہ عمرہ کرنے کے باوجود حلال نہ ہوئے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2934   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 956  
´حج سے متعلق ایک اور باب۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یمن سے آئے تو آپ نے پوچھا: تم نے کیا تلبیہ پکارا، اور کون سا احرام باندھا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: میں نے وہی تلبیہ پکارا، اور اسی کا احرام باندھا ہے جس کا تلبیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا، اور جو احرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے ۱؎ آپ نے فرمایا: اگر میرے ساتھ ہدی کے جانور نہ ہوتے تو میں احرام کھول دیتا ۲؎، [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 956]
اردو حاشہ: 1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے احرام کو دوسرے کے احرام پر معلق کرناجائزہے۔ 2؎:
یعنی:
عمرہ کے بعد احرام کھول دیتا،
پھر 8؍ذی الحجہ کو حج کے لیے دوبارہ احرام باندھتا،
جیسا کہ حج تمتع میں کیا جاتا ہے،
مذکورہ مجبوری کی وجہ سے آپ نے قران ہی کیا،
ورنہ تمتع کرتے،
اس لیے تمتع افضل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 956   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1796  
´حج قران کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات ذی الحلیفہ میں گزاری، یہاں تک کہ صبح ہو گئی پھر سوار ہوئے یہاں تک کہ جب سواری آپ کو لے کر بیداء پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی تحمید، تسبیح اور تکبیر بیان کی، پھر حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھا، اور لوگوں نے بھی ان دونوں کا احرام باندھا، پھر جب ہم لوگ (مکہ) آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو (احرام کھولنے کا) حکم دیا، انہوں نے احرام کھول دیا، یہاں تک کہ جب یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) آیا تو لوگوں نے حج کا احرام باندھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات اونٹنیاں کھڑی کر کے اپنے ہاتھ سے نحر کیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جو بات اس روایت میں منفرد ہے وہ یہ کہ انہوں نے (یعنی انس رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے «الحمدلله، سبحان الله والله أكبر» کہا پھر حج کا تلبیہ پکارا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1796]
1796. اردو حاشیہ: ان احادیث کے بیانات میں تعارض نہیں بلکہ تنوع ہے۔ حضرات صحابہ سامعین وناظرین کو جو جو معلوم ہوا انہوں نے وہی بیان کر دیا۔گزشتہ احادیث میں ہے کہ آپ نے نماز ظہر کے بعد اپنے مصلے ہی پر تلبیہ کہا پھر سواری پر بیٹھ کر کہا پھر بیداء کی بلندی پر چڑھنے ہوئے کہا اور یہ سب برحق ہیں اور اس اثنا میں تسبیح وتکبیر بلاشبہ جائز بلکہ مطلوب عمل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1796   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.