الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
26. بَابُ : مَنْ شَهَرَ سَيْفَهُ ثُمَّ وَضَعَهُ فِي النَّاسِ
26. باب: جو تلوار نکال کر لوگوں پر چلانا شروع کر دے۔
Chapter: The One Who Unsheathes His Sword and Starts to Strike the People With it
حدیث نمبر: 4107
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن خيثمة، عن سويد بن غفلة، عن علي، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يخرج قوم في آخر الزمان، احداث الاسنان، سفهاء الاحلام، يقولون: من خير قول البرية، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم , يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، فإذا لقيتموهم فاقتلوهم، فإن قتلهم اجر لمن قتلهم يوم القيامة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ، أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ: مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ , يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: آخری زمانے میں کچھ لوگ ہوں گے جو کم سن اور کم عقل ہوں گے، بات چیت میں وہ لوگوں میں سب سے اچھے ہوں گے، لیکن ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا، وہ دین سے اسی طرح نکل جائیں گے، جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، لہٰذا جب تم ان کو پاؤ تو انہیں قتل کرو کیونکہ ان کے قتل کرنے والے کو قیامت کے دن اجر ملے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 25 (3611)، فضائل القرآن 36 (5057)، المرتدین 6 (6930)، صحیح مسلم/الزکاة 48 (1066)، سنن ابی داود/السنة 31 (4767)، (تحفة الأشراف: 10121)، مسند احمد (1/81، 113، 131) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5057علي بن أبي طالبيمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية
   صحيح البخاري6930علي بن أبي طالبلا يجاوز إيمانهم حناجرهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية
   صحيح البخاري3611علي بن أبي طالبيمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية
   صحيح مسلم2468علي بن أبي طالبأعرف صفتهم في هؤلاء يقولون الحق بألسنتهم لا يجوز هذا منهم وأشار إلى حلقه من أبغض خلق الله إليه منهم أسود إحدى يديه طبي شاة أو حلمة ثدي فلما قتلهم علي بن أبي طالب قال انظروا فنظروا فلم يجدوا شيئا فقال ارجعوا فوالله ما كذبت ولا كذبت مرتين أو ثل
   صحيح مسلم2465علي بن أبي طالبفيهم رجل مخدج اليد أو مودن اليد أو مثدون اليد لولا أن تبطروا لحدثتكم بما وعد الله الذين يقتلونهم على لسان محمد قال قلت آنت سمعته من محمد قال إي ورب الكعبة إي ورب الكعبة إي ورب الكعبة
   صحيح مسلم2462علي بن أبي طالبيقرءون القرآن لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية
   صحيح مسلم2467علي بن أبي طالبيخرج قوم من أمتي يقرءون القرآن ليس قراءتكم إلى قراءتهم بشيء ولا صلاتكم إلى صلاتهم بشيء ولا صيامكم إلى صيامهم بشيء يقرءون القرآن يحسبون أنه لهم وهو عليهم لا تجاوز صلاتهم تراقيهم يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية لو يعلم الجيش الذين يصيبونهم ما قضي
   سنن أبي داود4767علي بن أبي طالبيمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية
   سنن أبي داود4768علي بن أبي طالبيخرج قوم من أمتي يقرءون القرآن ليست قراءتكم إلى قراءتهم شيئا ولا صلاتكم إلى صلاتهم شيئا ولا صيامكم إلى صيامهم شيئا يقرءون القرآن يحسبون أنه لهم وهو عليهم لا تجاوز صلاتهم تراقيهم يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية لو يعلم الجيش الذين يصيبونهم ما قض
   سنن النسائى الصغرى4107علي بن أبي طالبيخرج قوم في آخر الزمان أحداث الأسنان سفهاء الأحلام يقولون من خير قول البرية لا يجاوز إيمانهم حناجرهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية فإذا لقيتموهم فاقتلوهم فإن قتلهم أجر لمن قتلهم يوم القيامة
   المعجم الصغير للطبراني597علي بن أبي طالبلا يجاوز إيمانهم حناجرهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية
   المعجم الصغير للطبراني871علي بن أبي طالبلقد علم أولو العلم من آل محمد وعائشة بنت أبي بكر فاسألوها أن أصحاب الأسود ذا الثدية ملعونون على لسان النبي
   المعجم الصغير للطبراني594علي بن أبي طالب لولا أن تبطروا ، لحدثتكم بموعود الله على لسان نبيه صلى الله عليه وآله وسلم لمن قتل هؤلاء يعني الخوارج
   المعجم الصغير للطبراني596علي بن أبي طالب لما قتل الخوارج يوم النهر ، قال : اطلبوا المجدع ، المخدج ، فطلبوه ، فلم يجدوه ، ثم طلبوه ، فوجدوه ، فقال : لولا أن تبطروا لحدثتكم بما قضى الله عز وجل على لسان نبيه صلى الله عليه وآله وسلم لمن قتلهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4107  
´جو تلوار نکال کر لوگوں پر چلانا شروع کر دے۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: آخری زمانے میں کچھ لوگ ہوں گے جو کم سن اور کم عقل ہوں گے، بات چیت میں وہ لوگوں میں سب سے اچھے ہوں گے، لیکن ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا، وہ دین سے اسی طرح نکل جائیں گے، جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، لہٰذا جب تم ان کو پاؤ تو انہیں قتل کرو کیونکہ ان کے قتل کرنے والے کو قیامت کے دن اجر ملے گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4107]
اردو حاشہ:
(1) باب کے ساتھ حدیث کی مناسبت بالکل واضح ہے کہ اہل اسلام کے خلاف تلوار اٹھانے والا واجب القتل ہے (الا یہ کہ وہ تائب ہو جائے)۔
(2) اس حدیث سے ایسے لوگوں کو زجر و توبیخ کرنا بھی ثابت ہوتا ہے جو قرآنِ مقدس کی ان تمام آیات اور ان احادیث رسول کے، صرف ظاہری معنیٰ مراد لیتے ہیں، نیز یہ بھی کہ ان کے ظاہری معنیٰ اجماعِ اسلام کے خلاف ہوتے ہیں۔
(3) دین میں غلو کرنے والوں کو تنبیہ کرنا بھی اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔ اسی طرح اس انداز کی عبادات سے بچنے کا درس بھی ملتا ہے جس کی اجازت شریعت نے نہیں دی اور جس میں شدت اور سختی کا پہلو نمایاں اور غالب ہو، حالانکہ شارع ﷺ کی لائی ہوئی شریعت انتہائی آسان، سہل اور ہر ایک مرد و زن کے لیے قابل عمل ہے۔
(4) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے مقابلے میں کافروں پر سختی کرنا اور ان کے ساتھ عداوت و نفرت رکھنا مستحب بلکہ ضروری ہے۔
(5) یہ حدیث رسول اللہ ﷺ کی نبوت کی عظیم دلیل بھی ہے کہ آپ نے ایسے لوگوں کی اطلاع (بذریعۂ وحی) ان کے ظہور سے بھی پہلے دے دی تھی۔
(6) خارجیوں میں پائی جانے والی خرابیاں اگر آج بھی لوگوں میں پائی جائیں تو مذکورہ بالا شروط کے تحت انہیں قتل کرنا جائز ہو گا اور ان کے قاتل کے لیے روزِ قیامت اجر بھی ثابت ہو گا بشرطیکہ یہ کام امام عادل اور حاکم وقت کرے۔
(7) خارجی لوگ امتِ محمدیہ کے بدعتی گروہوں میں سے گندا اور بدترین بدعتی فرقہ ہیں۔
(8) اعتقادِ فاسد کی بنا پر امام عادل کے خلاف بغاوت کرنے والے، اس سے جنگ کرنے والے اور زمین میں شر اور فساد کرنے والے، نیز اسی طرح کے قبیح افعال کے مرتکب لوگوں کے خلاف قتال کرنا جائز ہے۔ و اللہ أعلم۔
(9) نو عمر اور کم عقل عموماً نوعمری میں عقل کم ہی ہوتی ہے۔ علم بھی پختہ نہیں ہوتا، جذبات غالب ہوتے ہیں۔ تجربہ وسیع نہیں ہوتا جبکہ علم عمر اور تجربہ و مطالعہ سے پختہ ہوتا ہے، اس لیے نوعمر عالم کو فتویٰ بازی سے پرہیز کرنا چاہیے، خصوصاً جبکہ اس کے فتاویٰ جمہور اہل علم اور اہل فتویٰ سے مختلف ہوں۔ نو عمر اور نو آموز لوگ شیطان کے جال میں جلدی پھنستے ہیں اور امت میں فتنے کا سبب بنتے ہیں۔ اَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْها۔
(10) مخلوق میں سے بہترین احادیث میں دو طرح کے الفاظ آئے ہیں: مِنْ قَوْلِ خَيْرِ الْبَرِيَّةِ۔ اور مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ۔۔ ترجمہ میں تو فرق ہے مگر نتیجہ ایک ہی ہے۔ اوپر حدیث میں ترجمہ پہلے الفاظ کے لحاظ سے کیا گیا ہے، دوسرے الفاظ کا ترجمہ یوں ہو گا: لوگوں کی بہترین باتیں۔ اس سے مراد قرآن و احادیث ہی ہیں، یعنی وہ بات تو صحیح کریں گے مگراس کا مفہوم غلط سمجھیں گے۔ قرآن مجید کا صحیح مفہوم احادیث کی مدد سے اور احادیث کا صحیح مفہوم صحابہ کے طرز عمل اور فتاویٰ کی مدد سے سمجھنا چاہیے ورنہ گمراہی کا خطرہ ہے۔ و اللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4107   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث167  
´خوارج کا بیان۔`
عبیدہ فرماتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے خوارج کا ذکر کیا، اور ذکر کرتے ہوئے کہا: ان میں ایک آدمی ناقص ہاتھ کا ہے ۱؎، اور اگر مجھے ڈر نہ ہوتا کہ تم خوشی سے اترانے لگو گے تو میں تمہیں ضرور بتاتا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی زبان سے ان کے قاتلین کے لیے کس ثواب اور انعام و اکرام کا وعدہ فرمایا ہے، میں نے کہا: کیا آپ نے یہ بات محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ کہا: ہاں، کعبہ کے رب کی قسم! (ضرور سنی ہے)، اسے تین مرتبہ کہا۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 167]
اردو حاشہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج کے بارے میں تفصیل سے بیان فرمایا اور وہ واقعات اسی طرح پیش آئے جس طرح آپ نے بیان فرمائے تھے۔
یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ایک دلیل ہے۔

(2)
اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی فضیلت ہے جنہوں نے خوارج سے جنگ کی۔

(3)
تاکید کے طور پر قسم کھانا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 167   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4768  
´چوروں سے مقابلہ کرنے کا بیان۔`
زید بن وہب جہنی بیان کرتے ہیں کہ وہ اس فوج میں شامل تھے جو علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھی، اور جو خوارج کی طرف گئی تھی، علی نے کہا: اے لوگو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میری امت میں کچھ لوگ ایسے نکلیں گے کہ وہ قرآن پڑھیں گے، تمہارا پڑھنا ان کے پڑھنے کے مقابلے کچھ نہ ہو گا، نہ تمہاری نماز ان کی نماز کے مقابلے کچھ ہو گی، اور نہ ہی تمہارا روزہ ان کے روزے کے مقابلے کچھ ہو گا، وہ قرآن پڑھیں گے، اور سمجھیں گے کہ وہ ان کے لیے (ثواب) ہے حالانکہ وہ ان پر (عذاب) ہو گا، ان کی صلاۃ ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گی، وہ اسلام سے نکل جا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4768]
فوائد ومسائل:
1: جو اعمال ایمان واخلاص اور تقوی وسنت کے مطابق نہ ہوں، وہ مقدارمیں خواہ کتنے ہی کیوں نہ ہوں، اللہ کے ہاں ان کی کوئی قدر نہیں۔

2: عام سیاسی مخالف اور دینی دشمن مقابلے میں ہوں تو مسلمان کو اپنی نظر دینی دشمن پر رکھنی چاہیے۔

3:حضرت علی رضی اللہ وہ خلیفہ راشدتھےجنہوں نے خارجیوں کا قلع قمع کرنے میں سرتوڑکوشش فرمائی۔

4: امام مالک کے قول کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح حضرت علی رضی اللہ نے سب کے سامنے ایک حقیقت واضح کرنے کے لئے بار بار قسم کے ساتھ جواب دیا، یہ ضرورت کے مطابق تھا، لیکن اس سے نہ سمجھ لیا جائے کہ کسی عام سی بات کو اس طرح کوئی پوچھے تو جواب دینا ضروری ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4768   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.