الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
The Book of al-Bay'ah
34. بَابُ : جَزَاءِ مَنْ أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَأَطَاعَ
34. باب: اس شخص کی سزا جسے گناہ کے کام کا حکم دیا جائے اور وہ اسے بجا لائے۔
Chapter: The Punishment Of One Who Is Commanded To Commit Sin And Obeys The Command.
حدیث نمبر: 4210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار , قالا: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن زبيد الإيامي، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن، عن علي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: بعث جيشا، وامر عليهم رجلا، فاوقد نارا، فقال: ادخلوها، فاراد ناس ان يدخلوها، وقال الآخرون: إنما فررنا منها، فذكروا ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال للذين ارادوا ان يدخلوها:" لو دخلتموها لم تزالوا فيها إلى يوم القيامة"، وقال للآخرين:" خيرا"، وقال ابو موسى في حديثه:" قولا حسنا"، وقال:" لا طاعة في معصية الله، إنما الطاعة في المعروف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ الْإِيَامِيِّ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَعَثَ جَيْشًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا، فَأَوْقَدَ نَارًا، فَقَالَ: ادْخُلُوهَا، فَأَرَادَ نَاسٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا:" لَوْ دَخَلْتُمُوهَا لَمْ تَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ"، وَقَالَ لِلْآخَرِينَ:" خَيْرًا"، وَقَالَ أَبُو مُوسَى فِي حَدِيثِهِ:" قَوْلًا حَسَنًا"، وَقَالَ:" لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فوج بھیجی اور ایک شخص ۱؎ کو اس کا امیر مقرر کیا، اس نے آگ جلائی اور کہا: تم لوگ اس میں داخل ہو جاؤ، تو کچھ لوگوں نے اس میں داخل ہونا چاہا اور دوسروں نے کہا: ہم تو (ایمان لا کر) آگ ہی سے بھاگے ہیں، پھر لوگوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپ نے ان لوگوں سے جنہوں نے اس میں داخل ہونا چاہا تھا فرمایا: اگر تم اس میں داخل ہو جاتے تو قیامت تک اسی میں رہتے، اور دوسروں سے اچھی بات کہی۔ (ابوموسیٰ (محمد بن المثنیٰ) نے اپنی حدیث میں ( «خیراً» کے بجائے) «قولاً حسناً» (بہتر بات) کہا ہے)۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی نافرمانی میں اطاعت نہیں ہوتی، اطاعت صرف نیک کاموں میں ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 59 (4340)، الأحکام 4 (7145)، أخبارالأحاد 1 (7257)، صحیح مسلم/الإمارة 8 (1840)، سنن ابی داود/الجہاد 96 (2625)، سنن الترمذی/السیر 8 (1556)، (تحفة الأشراف: 10168)، مسند احمد (1/82، 94، 124، 129) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد وہی عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ ہیں جن کا تذکرہ حدیث نمبر ۴۱۹۹ میں گزرا۔ ۲؎: صرف نیک کاموں میں اطاعت، اور نافرمانی کے کاموں میں اطاعت نہ کرنے کی بات ہر ایک اختیار والے کے ساتھ ہو گی: خواہ حکمران اعلی ہو یا ادنیٰ، یا والدین، یا اساتذہ، شوہر یا کسی تنظیم کا سربراہ۔ اگر کسی سربراہ کا اکثر حکم اللہ کی نافرمانی والا ہی ہو تو ایسے آدمی کو سارے ماتحت لوگ مشورہ کر کے اختیار سے بے دخل کر دیں۔ لیکن ہتھیار سے نہیں، یا فتنہ و فساد برپا کر کے نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري7257علي بن أبي طالببعث جيشا وأمر عليهم رجلا فأوقد نارا وقال ادخلوها فأرادوا أن يدخلوها وقال آخرون إنما فررنا منها فذكروا للنبي فقال للذين أرادوا أن يدخلوها لو دخلوها لم يزالوا فيها إلى يوم القيامة وقال للآخرين لا طاعة في معصية إنما الطاعة في المعروف
   صحيح البخاري4340علي بن أبي طالببعث النبي سرية فاستعمل رجلا من الأنصار وأمرهم أن يطيعوه فغضب فقال أليس أمركم النبي أن تطيعوني قالوا بلى قال فاجمعوا لي حطبا فجمعوا فقال أوقدوا نارا فأوقدوها فقال ادخلوها فهموا وجعل بعضهم يمسك بعضا ويقولون فررنا إلى النبي من النار فما زالوا حتى خمدت النار
   صحيح البخاري7145علي بن أبي طالبلو دخلوها ما خرجوا منها أبدا الطاعة في المعروف
   صحيح مسلم4766علي بن أبي طالبلو دخلوها ما خرجوا منها الطاعة في المعروف
   صحيح مسلم4765علي بن أبي طالببعث جيشا وأمر عليهم رجلا فأوقد نارا وقال ادخلوها فأراد ناس أن يدخلوها وقال الآخرون إنا قد فررنا منها فذكر ذلك لرسول الله فقال للذين أرادوا أن يدخلوها لو دخلتموها لم تزالوا فيها إلى يوم القيامة وقال للآخرين قولا حسنا وقال لا طاعة في معصية الله إنما الطاعة
   سنن أبي داود2625علي بن أبي طالببعث جيشا وأمر عليهم رجلا وأمرهم أن يسمعوا له ويطيعوا فأجج نارا وأمرهم أن يقتحموا فيها فأبى قوم أن يدخلوها وقالوا إنما فررنا من النار وأراد قوم أن يدخلوها فبلغ ذلك النبي فقال لو دخلوها أو دخلوا فيها لم يزالوا فيها وقال لا طاعة في معصية الله إنما الطاعة في
   سنن النسائى الصغرى4210علي بن أبي طالببعث جيشا وأمر عليهم رجلا فأوقد نارا فقال ادخلوها فأراد ناس أن يدخلوها وقال الآخرون إنما فررنا منها فذكروا ذلك لرسول الله فقال للذين أرادوا أن يدخلوها لو دخلتموها لم تزالوا فيها إلى يوم القيامة وقال للآخرين خيرا وقال لا طاعة في معصية الله إنما الطاعة في ال

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4210  
´اس شخص کی سزا جسے گناہ کے کام کا حکم دیا جائے اور وہ اسے بجا لائے۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فوج بھیجی اور ایک شخص ۱؎ کو اس کا امیر مقرر کیا، اس نے آگ جلائی اور کہا: تم لوگ اس میں داخل ہو جاؤ، تو کچھ لوگوں نے اس میں داخل ہونا چاہا اور دوسروں نے کہا: ہم تو (ایمان لا کر) آگ ہی سے بھاگے ہیں، پھر لوگوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپ نے ان لوگوں سے جنہوں نے اس میں داخل ہونا چاہا تھا فرمایا: اگر تم اس میں داخل ہو جاتے تو قیا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4210]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی امام و امیر ایسا حکم دے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی پر مبنی ہو تو ایسا حکم اور امیر قطعاً واجب الطاعۃ نہیں۔ اور اگر کوئی شخص ایسے کسی حکم کو مانے گا تو اس کا وبال اسی پر ہو گا۔
(2) حدیث مبارکہ سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ غصہ بڑے بڑے عقیل و فہیم اور جلیل القدر عظماء کی عقل کو بھی ماؤف کر دیتا ہے جیسا کہ اس صحابیٔ رسول کا معاملہ ہے کہ جسے خود رسول اللہ ﷺ نے امیر سریہ مقرر فرمایا اور کسی بات پر ناراض ہو کر وہ غصے میں آ گئے اور اپنے ساتھیوں کو آگ جلا کر اس میں کود جانے کا حکم دے دیا۔
(3) اس حدیث سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی ساری امت، ضلالت و گمراہی پر جمع نہیں ہو سکتی جیسا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت نے اپنے امیر کے غیر شرعی حکم کی اطاعت نہیں کی۔
(4) رسول اللہ ﷺ نے سریہ میں جانے والے تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا تھا کہ اپنے امیر کی اطاعت کرنا۔ یہی وجہ ہے کہ جب حالت ناراضی میں بھی انہیں امیر نے آگ میں کودنے کا حکم دیا تو کچھ لوگ اس پر تیار ہو گئے کیونکہ انہوں نے اطاعت امیر والے مطلق حکم کو عام، یعنی ہر قسم کے حالات کو شامل سمجھا، لیکن اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حکم مطلق کا اطلاق عام اور ہر قسم کے حالات پر ضروری نہیں بلکہ وہاں اطلاق ہو گا جہاں اللہ او اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی نہ ہوتی ہو، اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے اس کی وضاحت فرما دی۔
(5) آگ ہی میں رہتے یعنی ان کو قبر میں عذاب ہوتا۔ برزخی زندگی میں جہنم سے تعلق ہی کو عذاب قبر کہا جاتا ہے اور جنت سے تعلق کو ثواب قبر۔ اور جہنم میں غالب آگ ہی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4210   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2625  
´امیر لشکر کی اطاعت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، اور ایک آدمی ۱؎ کو اس کا امیر بنایا اور لشکر کو حکم دیا کہ اس کی بات سنیں، اور اس کی اطاعت کریں، اس آدمی نے آگ جلائی، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس میں کود پڑیں، لوگوں نے اس میں کودنے سے انکار کیا اور کہا: ہم تو آگ ہی سے بھاگے ہیں اور کچھ لوگوں نے اس میں کود جانا چاہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ اس میں داخل ہو گئے ہوتے تو ہمیشہ اسی میں رہتے، اور فرمایا: اللہ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں، اطاعت تو بس نیکی کے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2625]
فوائد ومسائل:
جو شخص شریعت کی مخالفت میں حکام وقت کی اطاعت کرے۔
وہ اللہ کا نا فرمان ہے۔
اور اللہ کے ہاں اس کا یہ عذر مقبول نہ ہوگا کہ حاکم کی اطاعت میں میں نے ایسے کیا تھا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2625   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.