الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
4. بَابُ : جُلُودِ الْمَيْتَةِ
4. باب: مردار جانور کی کھال کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Skin Of Dead Animals (Those Not Slaughtered Or Killed Properly)
حدیث نمبر: 4241
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الملك بن شعيب بن الليث بن سعد، قال: حدثني ابي، عن جدي، عن ابن ابي حبيب يعني يزيد، عن حفص بن الوليد، عن محمد بن مسلم، عن عبيد الله بن عبد الله حدثه، ان ابن عباس حدثه، قال: ابصر رسول الله صلى الله عليه وسلم شاة ميتة لمولاة لميمونة وكانت من الصدقة، فقال:" لو نزعوا جلدها فانتفعوا به"، قالوا: إنها ميتة، قال:" إنما حرم اكلها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ يَعْنِي يَزِيدَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: أَبْصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةً مَيِّتَةً لِمَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ وَكَانَتْ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ:" لَوْ نَزَعُوا جِلْدَهَا فَانْتَفَعُوا بِهِ"، قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، قَالَ:" إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مردار بکری کو دیکھا جو ام المؤمنین میمونہ کی لونڈی کی تھی اور وہ بکری صدقے کی تھی، آپ نے فرمایا: اگر لوگوں نے اس کی کھال اتار لی ہوتی اور اس سے فائدہ اٹھایا ہوتا (تو اچھا ہوتا)۔ لوگوں نے عرض کیا: وہ مردار ہے، آپ نے فرمایا: صرف اس کا کھانا حرام کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري5532عبد الله بن عباسما على أهلها لو انتفعوا بإهابها
   صحيح البخاري5531عبد الله بن عباسهلا استمتعتم بإهابها قالوا إنها ميتة قال إنما حرم أكلها
   صحيح البخاري2221عبد الله بن عباسهلا استمتعتم بإهابها قالوا إنها ميتة قال إنما حرم أكلها
   صحيح البخاري1492عبد الله بن عباسهلا انتفعتم بجلدها قالوا إنها ميتة قال إنما حرم أكلها
   صحيح مسلم814عبد الله بن عباسدباغه طهوره
   صحيح مسلم812عبد الله بن عباسإذا دبغ الإهاب فقد طهر
   صحيح مسلم815عبد الله بن عباسدباغه طهوره
   صحيح مسلم806عبد الله بن عباسهلا أخذتم إهابها فدبغتموه فانتفعتم به فقالوا إنها ميتة فقال إنما حرم أكلها
   صحيح مسلم811عبد الله بن عباسألا انتفعتم بإهابها
   صحيح مسلم807عبد الله بن عباسهلا انتفعتم بجلدها قالوا إنها ميتة فقال إنما حرم أكلها
   صحيح مسلم809عبد الله بن عباسألا أخذوا إهابها فدبغوه فانتفعوا به
   صحيح مسلم810عبد الله بن عباسأخذتم إهابها فاستمتعتم به
   جامع الترمذي1728عبد الله بن عباسأيما إهاب دبغ فقد طهر
   جامع الترمذي1727عبد الله بن عباسألا نزعتم جلدها ثم دبغتموه فاستمتعتم به
   سنن أبي داود4120عبد الله بن عباسألا دبغتم إهابها واستنفعتم به
   سنن أبي داود4123عبد الله بن عباسإذا دبغ الإهاب فقد طهر
   سنن النسائى الصغرى4246عبد الله بن عباسأيما إهاب دبغ فقد طهر
   سنن النسائى الصغرى4247عبد الله بن عباسالدباغ طهور
   سنن النسائى الصغرى4244عبد الله بن عباسألا انتفعتم بإهابها
   سنن النسائى الصغرى4243عبد الله بن عباسألا أخذتم إهابها فدبغتم فانتفعتم
   سنن النسائى الصغرى4242عبد الله بن عباسألا دفعتم إهابها فاستمتعتم به
   سنن النسائى الصغرى4266عبد الله بن عباسلو انتفعوا بإهابها
   سنن النسائى الصغرى4241عبد الله بن عباسلو نزعوا جلدها فانتفعوا به قالوا إنها ميتة قال
   سنن النسائى الصغرى4240عبد الله بن عباسهلا انتفعتم بجلدها قالوا يا رسول الله إنها ميتة فقال رسول الله إنما حرم أكلها
   سنن النسائى الصغرى4239عبد الله بن عباسلو انتفعت بإهابها قالوا إنها ميتة فقال إنما حرم الله أكلها
   سنن ابن ماجه3610عبد الله بن عباسهلا أخذوا إهابها فدبغوه فانتفعوا به فقالوا يا رسول الله إنها ميتة قال إنما حرم أكلها
   سنن ابن ماجه3609عبد الله بن عباسأيما إهاب دبغ فقد طهر
   بلوغ المرام16عبد الله بن عباس‏‏‏‏إذا دبغ الإهاب فقد طهر
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم33عبد الله بن عباسإذا دبغ الإهاب فقد طهر
   المعجم الصغير للطبراني125عبد الله بن عباس أيما إهاب دبغ ، فقد طهر
   مسندالحميدي317عبد الله بن عباسما على أهل هذه لو أخذوا إهابها فدبغوه، فانتفعوا به
   مسندالحميدي492عبد الله بن عباسأيما إهاب دبغ فقد طهر
   مسندالحميدي498عبد الله بن عباسما على أهل هذه لو أخذوا إهابها فدبغوه وانتفعوا به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 16  
´دباغت (رنگائی) کے بعد ہر قسم کا چمڑا پاک ہو جاتا ہے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏إذا دبغ الإهاب فقد طهر . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب کچے چمڑے کو (مسالہ لگا کر) رنگ دیا جائے تو وہ پاک ہو جاتا ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 16]

لغوی تشریح:
«دُبِغَ» «دِبَاغ» سے ماخوذ ہے۔ «دُبِغَ» صیغۂ مجہول ہے۔ اس کا مطلب ہے: چمڑے کی رطوبت اور دیگر فضلات (گندگیوں) کو خشک کرنا اور جو چیز اس کی بدبو اور خرابی کی موجب ہو اسے زائل کرنا۔
«اَلْإِهَابُ» بروزن «اَلْكِتَابُ» ۔ مطلق چمڑے کے لیے استعمال ہوتا ہے یا پھر اس چمڑے کو بھی کہتے ہیں جسے ابھی تک رنگا نہ گیا ہو۔
«أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ» باقی ماندہ الفاظ حدیث یہ ہیں: «فَقَدْ طَهُرَ» اور «أَيُّمَا» عمومیت کا مفہوم ادا کرتا ہے، اس لیے اس میں تمام چمڑے شامل ہیں۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث ہر قسم اور ہر نوع کے حیوانات کے چمڑوں کو شامل ہے، البتہ خنزیر، یعنی سور کا چمڑا بالاتفاق اس سے مستثنیٰ ہے اور اکثریت کے نزدیک کتے کا چمڑا بھی مستثنیٰ ہے اور محققین علماء کے نزدیک ان تمام جانوروں کا چمڑا بھی مستثنیٰ ہے جو غیر مأکول اللحم ہیں، یعنی جن کا گوشت کھایا نہیں جاتا۔
➋ حدیث مذکور سے معلوم ہوتا ہے کہ دباغت (رنگائی) کے بعد ہر قسم کا چمڑا پاک ہو جاتا ہے، وہ چمڑا خواہ حلال جانور کا ہو یا حرام کا، جانور خواہ شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہو یا خود اپنی طبعی موت مرا ہو۔ اس اصول عمومی کے باوجود بعض جانور ایسے ہیں جن کے چمڑے کو دباغت کے باوجود پاک قرار نہیں دیا گیا، مثلاً: خنزیر کا چمڑا، اسے نجس عین ہونے کی بنا پر پاک قرار نہیں دیا گیا اور انسان کا چمڑا، اسے بھی بوجہ اس کی کرامت و بزرگی اور شرف کے حرام ٹھہرایا گیا ہے تاکہ بےقدری سے اسے محفوظ رکھا جائے۔
➌ بعض لوگوں کی رائے ہے کہ خنزیر اور کتے پر اگر تکبیر پڑھ کر انہیں ذبح کیا جائے تو اس صورت میں وہ بھی پاک ہو جاتا ہے جبکہ یہ رائے صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح احناف کا کتے کے چمڑے کو دباغت کے بعد پاک قرار دینا بھی صائب و صحیح رائے پر مبنی نہیں ہے۔
➍ یہ ذہن نشین رہے کہ جن جانوروں کے چمڑے دباغت کے بعد پاک ہو جاتے ہیں ان کے سینگ، بال، دانت اور ہڈیاں وغیرہ کام میں لائی جا سکتی ہیں، نیز ان کی تجارت بھی کی جا سکتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 16   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 33  
´مردار کی کھال سے دباغت کے بعد فائدہ اٹھانا`
«. . . عن عبد الله بن عباس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا دبغ الإهاب فقد طهر . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب چمڑے کو دباغت دی جائے تو وہ پاک ہو جاتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 33]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 366/105، من حديث ما لك به .]
تفقه:
➊ حلال جانوروں کی جلد کو اہاب کہتے ہیں۔ مشہور نحوی امام ابوالحسن النضر بن شمیل المازنی البصری رحمہ اللہ (متوفی 203ھ) نے فرمایا: اونٹ، گائے اور بکریوں کی کھال کو اہاب اور درندوں کی کھال کوجلد کہاجاتا ہے۔ مسائل الامام احمد اسحاق بن راہوی اولیه اسحاق بن منصور الکوسج 215/1 فقرہ: 477 وسندہ صحیح)
● تقریباً یہی بات اختصار کے ساتھ امام اسحاق بن راہویہ نے کہی ہے۔ (ایضاً: 477) نیز ملاحظ فرمائیں لسان العرب (مادة: أهب)
◄ معلوم ہوا کہ حلال جانوروں کی کھالیں دباغت سے پاک ہو جاتی ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے درندے مثلاً کتے وغیرہ مراد نہیں ہیں۔ درندوں کی کھالوں کی ممانعت کے لئے دیکھئے الموطأ ح:52
➋ مزيد فقہی فوائد کے لئے دیکھئے الموطأ حدیث:52
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 182   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1727  
´دباغت کے بعد مردار جانوروں کی کھال کے استعمال کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک بکری مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری والے سے کہا: تم نے اس کی کھال کیوں نہ اتار لی؟ پھر تم دباغت دے کر اس سے فائدہ حاصل کرتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1727]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ مردہ جانور کی کھال سے فائدہ دباغت (پکانے) کے بعد ہی اٹھایا جاسکتا ہے،
اور ان روایتوں کوجن میں دباغت (پکانے) کی قید نہیں ہے،
اسی دباغت والی روایت پر محمول کیاجائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1727   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.