الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
28. بَابُ : بَيْعِ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهُ
28. باب: پھلوں کو پختگی ظاہر ہونے سے پہلے نہ بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Fruits Before Their Condition Is Known
حدیث نمبر: 4527
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان , عن ابن جريج , عن عطاء , سمعت جابر بن عبد الله , عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه نهى عن المخابرة , والمزابنة , والمحاقلة , وان يباع الثمر حتى يبدو صلاحه , وان لا يباع إلا بالدنانير والدراهم , ورخص في العرايا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , عَنْ عَطَاءٍ , سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ , وَالْمُحَاقَلَةِ , وَأَنْ يُبَاعَ الثَّمَرُ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ , وَأَنْ لَا يُبَاعَ إِلَّا بِالدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ , وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ، مزابنہ، محاقلہ سے، اور پکنے سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا، اور پھلوں کو درہم و دینار کے سوا کسی اور چیز کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا، اور بیع عرایا میں رخصت دی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3910 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «مخابرہ»: بیل میں لگی ہوئی انگور کو کشمش (توڑی ہوئی خشک انگور) سے بیچنا، یا کھیت کو اس طرح بٹائی پر دینا کہ پیداوار کٹنے کے وقت کھیت کا مالک یہ کہے کہ فلاں حصے میں جو پیداوار ہے وہ میں لوں گا، ایسا اکثر ہوتا ہے کہ ایک ہی کھیت کے مختلف حصوں میں مختلف انداز سے اچھی یا خراب پیداوار ہوتی ہے، اور کھیت کا مالک اچھی والی پیداوار لینا چاہتا ہے، یہ جھگڑے فساد یا دوسرے فریق کے نقصان کا سبب ہے، اس لیے بٹائی کے اس معاملہ سے روکا گیا، ہاں مطلق پیداوار کے آدھے یا تہائی پر بٹائی کا معاملہ صحیح ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں کیا تھا۔ ۲؎ «مزابنہ»: درخت پر لگے ہوئے پھل کو توڑے ہوئے پھل کے معینہ مقدار سے بیچنے کو «مزابنہ» کہتے ہیں۔ «محاقلہ»: کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلّہ سے بیچنا۔ «عرایا»: «عرایا» یہ ہے کہ باغ کا مالک ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین کو کھانے کے لیے مفت دیدے اور باغ کے اندر اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین سے خرید لے اور اس کے بدلے تازہ تر یا خشک کھجور اس کے حوالے کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري2381جابر بن عبد اللهالمخابرة والمحاقلة عن المزابنة عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحها لا تباع إلا بالدينار والدرهم إلا العرايا
   صحيح مسلم3919جابر بن عبد اللهيؤخذ للأرض أجر أو حظ
   صحيح مسلم3922جابر بن عبد اللهنهى عن المخابرة
   صحيح مسلم3915جابر بن عبد اللهكراء الأرض عن بيعها السنين عن بيع الثمر حتى يطيب
   صحيح مسلم3916جابر بن عبد اللهكراء الأرض
   صحيح مسلم3932جابر بن عبد اللهينهى عن المزابنة الحقول
   صحيح مسلم3913جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المعاومة المخابرة عن الثنيا رخص في العرايا
   صحيح مسلم3910جابر بن عبد اللهالمخابرة والمحاقلة المزابنة عن بيع الثمرة
   صحيح مسلم3911جابر بن عبد اللهنهى عن المحاقلة المزابنة المخابرة تشترى النخل حتى تشقه
   صحيح مسلم3912جابر بن عبد اللهعن المزابنة المحاقلة المخابرة عن بيع الثمرة حتى تشقح
   صحيح مسلم3908جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المخابرة عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه لا يباع إلا بالدينار والدرهم إلا العرايا
   جامع الترمذي1313جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المخابرة المعاومة رخص في العرايا
   جامع الترمذي1290جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المخابرة الثنيا إلا أن تعلم
   سنن أبي داود3404جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المخابرة المعاومة
   سنن أبي داود3405جابر بن عبد اللهعن المزابنة المحاقلة عن الثنيا إلا أن يعلم
   سنن أبي داود3406جابر بن عبد اللهمن لم يذر المخابرة فليأذن بحرب من الله ورسوله
   سنن أبي داود3375جابر بن عبد اللهنهى عن المعاومة
   سنن النسائى الصغرى4637جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المخابرة عن الثنيا إلا أن تعلم
   سنن النسائى الصغرى4554جابر بن عبد اللهنهى عن المخابرة المزابنة المحاقلة عن بيع الثمر حتى يطعم
   سنن النسائى الصغرى3913جابر بن عبد اللهنهى عن الحقل وهي المزابنة
   سنن النسائى الصغرى3909جابر بن عبد اللهكراء الأرض
   سنن النسائى الصغرى3910جابر بن عبد اللهنهى عن المخابرة المزابنة المحاقلة بيع الثمر حتى يطعم إلا العرايا
   سنن النسائى الصغرى3911جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة المخابرة عن الثنيا إلا أن تعلم
   سنن النسائى الصغرى3914جابر بن عبد اللهنهى عن المزابنة المخاضرة المخاضرة بيع الثمر قبل أن يزهو المخابرة بيع الكرم بكذا وكذا صاع
   سنن النسائى الصغرى4638جابر بن عبد اللهعن المحاقلة المزابنة المخابرة المعاومة والثنيا رخص في العرايا
   سنن النسائى الصغرى3952جابر بن عبد اللهالمخابرة والمحاقلة المزابنة
   سنن النسائى الصغرى4527جابر بن عبد اللهالمخابرة المزابنة المحاقلة يباع الثمر حتى يبدو صلاحه لا يباع إلا بالدنانير والدراهم رخص في العرايا
   سنن النسائى الصغرى4528جابر بن عبد اللهنهى عن المخابرة المزابنة المحاقلة بيع الثمر حتى يطعم إلا العرايا
   سنن ابن ماجه2266جابر بن عبد اللهالمحاقلة المزابنة
   بلوغ المرام672جابر بن عبد اللهنهى عن المحاقلة،‏‏‏‏ والمزابنة،‏‏‏‏ والمخابرة،‏‏‏‏ وعن الثنيا،‏‏‏‏ إلا ان تعلم
   المعجم الصغير للطبراني532جابر بن عبد الله عن الثنيا ، إلا أن يعلم ما هي
   مسندالحميدي1292جابر بن عبد اللهنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المخابرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1290  
´بیع میں استثناء کرنے کی ممانعت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مزابنہ ۱؎ مخابرہ ۲؎ اور بیع میں کچھ چیزوں کو مستثنیٰ کرنے سے منع فرمایا ۳؎ الا یہ کہ استثناء کی ہوئی چیز معلوم ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1290]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
محاقلہ اورمزابنہ کی تفسیرگزرچکی ہے دیکھئے حدیث نمبر(1224)

2؎:
مخابرہ کے معنیٰ مزارعت کے ہیں یعنی ثلث یا ربع پیداوار پر زمین بٹائی پر لینا،
یہ بیع مطلقاً ممنوع نہیں،
بلکہ لوگ زمین کے کسی حصہ کی پیداوارمزارع کے لیے اورکسی حصہ کی مالک زمین کے لیے مخصوص کرلیتے تھے،
ایسا کرنے سے منع کیا گیاہے،
کیونکہ بسا اوقات مزارع والا حصہ محفوظ رہتا اورمالک والا تباہ ہوجاتا ہے،
اورکبھی اس کے برعکس ہوجاتاہے،
اس طرح معاملہ باہمی نزاع اور جھگڑے تک پہنچ جاتاہے،
اس لیے ایساکرنے سے منع کیا گیاہے۔

3؎:
اس کی صورت یہ ہے کہ مثلاً کوئی کہے کہ میں اپنا باغ بیچتا ہوں مگر اس کے کچھ درخت نہیں دوں گا اور ان درختوں کی تعیین نہ کرے تو یہ درست نہیں کیو نکہ مستثنیٰ کئے ہوئے درخت مجہول ہیں۔
اوراگرتعیین کردے توجائز ہے جیساکہ اوپرحدیث میں اس کی اجازت موجودہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1290   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3375  
´کئی سال کے لیے پھل بیچ دینا منع ہے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاومہ (کئی سالوں کے لیے درخت کا پھل بیچنے) سے روکا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ان میں سے ایک (یعنی ابو الزبیر) نے (معاومہ کی جگہ) «بيع السنين» کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3375]
فوائد ومسائل:

کسی باغ یا مخصوص درختوں کے پھل کوکئی سالوں کےلئے پیشگی فروخت کرنا منع ہے۔
کیونکہ معلوم نہیں کہ ان پر پھل آئے گا بھی یا نہیں۔
کم آئے گا یا زیادہ۔
لیکن بیع سلم (یا سلف) مختلف بیع ہے۔
اس میں خریدار بائع کو پیشگی رقم ادا کر دیتا ہے۔
کہ موسم آنے پر فلاں پھل یا فلاں جنس اس معیارکی اتنی مقدار میں مہیا کرنا ہوگی تو یہ جائز ہے کیونکہ یہ کسی خاص کھیت یا خاص درخت یا باغ کی پیداوار کا سودا نہیں ہوتا۔
بلکہ ایک خاص معیار کی جنس یا پھل کا سودا ہوتا ہے۔
جو کہیں سے بھی حاصل ہوسکتا ہے۔


اس وقت جو سودے ہوچکے تھے۔
اور آفات کی جگہ سے پیداوار میں نقصان ہوا تھا اس کی تلافی کرائی گئی اور آئندہ کےلئے پھل وغیرہ قابل استعمال ہونے کے بعد بیع کرنے کا حکم دیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3375   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.