الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
34. بَابُ : بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا تَمْرًا
34. باب: عاریت والی بیع میں اندازہ کر کے خشک کھجور دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4543
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عيسى بن حماد , قال: حدثنا الليث , عن يحيى بن سعيد , عن نافع , عن ابن عمر , قال: حدثني زيد بن ثابت , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رخص في بيع العرية بخرصها تمرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرِيَّةِ بِخِرْصِهَا تَمْرًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عریہ کی اجازت دی کہ اس (کی تازہ کھجوروں کو) اندازہ لگا کر کے خشک کھجوروں کے بدلے بیچی (جا سکتی) ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4536 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري2380زيد بن ثابترخص النبي أن تباع العرايا بخرصها تمرا
   صحيح البخاري2192زيد بن ثابترخص في العرايا أن تباع بخرصها كيلا
   صحيح البخاري2188زيد بن ثابتأرخص لصاحب العرية أن يبيعها بخرصها
   صحيح مسلم3883زيد بن ثابترخص في بيع العرية بخرصها تمرا
   صحيح مسلم3884زيد بن ثابترخص في العرايا أن تباع بخرصها كيلا
   صحيح مسلم3879زيد بن ثابترخص لصاحب العرية أن يبيعها بخرصها من التمر
   صحيح مسلم3880زيد بن ثابترخص في العرية يأخذها أهل البيت بخرصها تمرا يأكلونها رطبا
   جامع الترمذي1302زيد بن ثابتبيع العرايا بخرصها
   سنن أبي داود3362زيد بن ثابترخص في بيع العرايا بالتمر والرطب
   سنن النسائى الصغرى4543زيد بن ثابترخص في بيع العرية بخرصها تمرا
   سنن النسائى الصغرى4541زيد بن ثابترخص في العرايا بالتمر والرطب
   سنن النسائى الصغرى4540زيد بن ثابترخص في العرايا
   سنن النسائى الصغرى4542زيد بن ثابترخص في بيع العرايا تباع بخرصها
   سنن النسائى الصغرى4544زيد بن ثابترخص في بيع العرايا بالرطب وبالتمر
   سنن ابن ماجه2269زيد بن ثابتأرخص في بيع العرية بخرصها تمرا
   سنن ابن ماجه2268زيد بن ثابترخص في العرايا
   المعجم الصغير للطبراني516زيد بن ثابترخص في بيع العرايا بخرصها كيلا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم498زيد بن ثابت ارخص لصاحب العرية ان يبيعها بخرصها
   بلوغ المرام712زيد بن ثابترخص في العرايا ان تباع بخرصها كيلا
   مسندالحميدي403زيد بن ثابتأن رسول الله صلى الله عليه وسلم رخص في بيع العرايا
   مسندالحميدي634زيد بن ثابتنهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه، ونهى عن بيع الثمر بالتمر
   مسندالحميدي689زيد بن ثابتنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك إلا أنه رخص في العرايا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 498  
´اندازے سے مال بیچنے کا حکم`
«. . . 237- وبه: عن ابن عمر عن زيد بن ثابت: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أرخص لصاحب العرية أن يبيعها بخرصها. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے درخت پر لگی ہوئی کھجوروں کے مالک کو اجازت دی ہے کہ وہ اندازے سے (اُکا) انہیں بیچ سکتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 498]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 2188، و مسلم 1539/60، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ دیکھئے حدیث سابق: 157
➋ اگر دکاندار اور گاہک دونوں راضی ہوں تو مال کو اندازے سے یعنی اُکا بیچا جا سکتا ہے۔ ➌ دین اسلام مکمل دین ہے جس میں زندگی کے ہر مرحلے اور مسئلے کے بارے میں واضح ہدایات موجود ہیں۔ والحمد للہ
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 237   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2269  
´عرایا کی بیع یعنی کھجور کے درخت کو انداز ے سے خشک کھجور کے بدلے خریدنے کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کی بیع میں اجازت دی ہے کہ اندازہ سے اس کے برابر خشک کھجور کے بدلے خرید و فروخت کی جائے۔ یحییٰ کہتے ہیں کہ عریہ یہ ہے کہ ایک آدمی کھجور کے کچھ درخت اپنے گھر والوں کے کھانے کے لیے اندازہ کر کے اس کے برابر خشک کھجور کے بدلے خریدے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2269]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عام قانون یہی ہے کہ کھجور کے بدلے میں کھجور کا تبادلہ دست بدست اور برابر برابر ہونا چاہیے لیکن عرایا کا مسئلہ اس عام قانون سے مستثنیٰ ہے۔

(2)
امام مالک رحممۃ اللہ علیہ نے عرایا کی تفسیر یوں کی ہے:
عریہ یہ ہوتا ہے کہ ایک آدمی دوسرے کو کھجور کا ایک درخت (پھل کھانے کے لیے)
دیتا ہے، پھر اس کے (بار بار)
باغ میں آنے سے تکلیف محسوس کرتا ہے تو اس کے لیے اجازت ہے کہ وہ (اسے دیا ہوا وہ)
درخت خشک کھجوروں عوض خرید لے۔ (صحیح البخاري، البیوع، باب تفسیر العرایا، قبل حدیث: 2192)
 اس کا طریقہ یہ کہ درخت کے پھل کا اندازہ لگایا جائے کہ خشک ہو کر اتنے من ہوگا، پھر اتنے من خشک کھجوریں اسے دے کر درخت واپس لے لیا جائے۔
اس صورت میں خشک کھجوروں کےعوض تازہ کھجوریں (درخت پر لگی ہوئی)
خریدی گئی ہیں اور خشک کھجوریں ماپ تول کر دی گئی ہیں۔
یہ جائز ہے بشرطیکہ ان کی مقدار پانج وسق (بیس من)
سے کم ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2269   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.