الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
3. بَابُ : تَبْدِئَةِ أَهْلِ الدَّمِ فِي الْقَسَامَةِ
3. باب: قسامہ میں قسم کی ابتداء مقتول کے ورثاء کی طرف سے ہونے کا بیان۔
Chapter: Family Of The Victim Should Swear The Oath First, In The Case Of Qasamah
حدیث نمبر: 4715
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: انبانا ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن ابي ليلى بن عبد الله بن عبد الرحمن بن سهل، عن سهل بن ابي حثمة انه اخبره , ورجال كبراء من قومه ان عبد الله بن سهل , ومحيصة خرجا إلى خيبر من جهد اصابهم، فاتى محيصة فاخبر ان عبد الله بن سهل قد قتل وطرح في فقير او عين فاتى يهود، وقال: انتم والله قتلتموه، قالوا: والله ما قتلناه فاقبل حتى قدم على قومه فذكر لهم، ثم اقبل هو واخوه حويصة، وهو اكبر منه وعبد الرحمن بن سهل فذهب محيصة ليتكلم , وهو الذي كان بخيبر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لمحيصة:" كبر كبر" , يريد السن , فتكلم حويصة، ثم تكلم محيصة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إما ان يدوا صاحبكم وإما ان يؤذنوا بحرب فكتب إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك"، فكتبوا: إنا , والله ما قتلناه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لحويصة , ومحيصة , وعبد الرحمن:" اتحلفون وتستحقون دم صاحبكم؟"، قالوا: لا، قال:" فتحلف لكم يهود"، قالوا: ليسوا بمسلمين , فوداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده، فبعث إليهم بمائة ناقة حتى ادخلت عليهم الدار، قال سهل: لقد ركضتني منها ناقة حمراء.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي لَيْلَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ , وَرِجَالٌ كُبَرَاءُ مِنْ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ , وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ، فَأَتَى مُحَيِّصَةُ فَأَخْبَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ فَأَتَى يَهُودَ، وَقَالَ: أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَأَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَذَكَرَ لَهُمْ، ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ، وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ لِيَتَكَلَّمَ , وَهُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُحَيِّصَةَ:" كَبِّرْ كَبِّرْ" , يُرِيدُ السِّنَّ , فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ وَإِمَّا أَنْ يُؤْذَنُوا بِحَرْبٍ فَكَتَبَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ"، فَكَتَبُوا: إِنَّا , وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ , وَمُحَيِّصَةَ , وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ:" أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ؟"، قَالُوا: لَا، قَالَ:" فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ"، قَالُوا: لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ , فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ، فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ بِمِائَةِ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمُ الدَّارَ، قَالَ سَهْلٌ: لَقَدْ رَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَاءُ.
سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے ان کے قبیلہ کے کچھ بڑوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ رضی اللہ عنہ تنگ حالی کی وجہ سے خیبر کی طرف نکلے، محیصہ رضی اللہ عنہ کے پاس کسی نے آ کر بتایا کہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ مارے گئے، انہیں ایک کنویں یا چشمے میں پھینک دیا گیا ہے۔ محیصہ یہودیوں کے پاس آئے اور کہا: اللہ کی قسم! تم لوگوں نے اسے قتل کیا ہے، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا، پھر وہ اپنے قبیلے کے پاس آئے اور ان سے اس کا تذکرہ کیا۔ پھر وہ، ان کے بھائی حویصہ (حویصہ ان سے بڑے تھے) اور عبدالرحمٰن بن سہل چلے۔ (اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے) تو محیصہ نے بات کرنی چاہی (وہی خیبر میں گئے) تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محیصہ سے فرمایا: بڑے کا لحاظ کرو، بڑے کا لحاظ کرو۔ آپ کی مراد عمر میں بڑے ہونے سے تھی، چنانچہ حویصہ نے گفتگو کی پھر محیصہ نے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا تو وہ تمہارے آدمی کی دیت دیں یا پھر ان سے جنگ کے لیے کہہ دیا جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس بارے میں لکھ بھیجا تو ان لوگوں نے لکھا: اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمٰن (رضی اللہ عنہم) سے کہا: کیا تم قسم کھاؤ گے اور اپنے آدمی کے خون کے حقدار بنو گے؟ وہ بولے: نہیں، آپ نے فرمایا: تو پھر یہودی قسم کھائیں گے۔ وہ بولے: وہ تو مسلمان نہیں ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کی اور سو اونٹنیاں ان کے پاس بھیجیں یہاں تک کہ وہ ان کے گھروں میں داخل ہو گئیں۔ سہل کہتے ہیں: ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات مار دی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري6898سهل بن عبد اللهالكبر الكبر تأتون بالبينة على من قتله قالوا ما لنا بينة قال فيحلفون قالوا لا نرضى بأيمان اليهود فكره رسول الله أن يبطل دمه فوداه مائة من إبل الصدقة
   صحيح البخاري3173سهل بن عبد اللهتحلفون وتستحقون قاتلكم أو صاحبكم قالوا وكيف نحلف ولم نشهد ولم نر قال فتبريكم يهود بخمسين فقالوا كيف نأخذ أيمان قوم كفار فعقله النبي من عنده
   صحيح البخاري7192سهل بن عبد اللهتحلفون وتستحقون دم صاحبكم قالوا لا قال أفتحلف لكم يهود قالوا ليسوا بمسلمين فوداه رسول
   صحيح مسلم4346سهل بن عبد اللهتحلفون خمسين يمينا وتستحقون قاتلكم أو صاحبكم قالوا يا رسول الله ما شهدنا ولا حضرنا فزعم أنه قال فتبرئكم يهود بخمسين
   صحيح مسلم4349سهل بن عبد اللهتحلفون وتستحقون دم صاحبكم قالوا لا قال فتحلف لكم يهود قالوا ليسوا بمسلمين فواداه رسول الله من عنده فبعث إليهم رسول الله مائة ناقة حتى أدخلت عليهم الدار
   سنن أبي داود1638سهل بن عبد اللهوداه بمائة من إبل الصدقة
   سنن أبي داود4521سهل بن عبد اللهتحلفون وتستحقون دم صاحبكم قالوا لا قال فتحلف لكم يهود قالوا ليسوا مسلمين فوداه رسول الله من عنده فبعث إليهم مائة ناقة حتى أدخلت عليهم الدار
   سنن أبي داود4523سهل بن عبد اللهتأتوني بالبينة على من قتل هذا قالوا ما لنا بينة قال فيحلفون لكم قالوا لا نرضى بأيمان اليهود فكره نبي الله أن يبطل دمه فوداه مائة من إبل الصدقة
   سنن النسائى الصغرى4721سهل بن عبد اللهتقسمون خمسين يمينا أن اليهود قتلته قالوا وكيف نقسم على ما لم نر قال فتبرئكم اليهود بخمسين أنهم لم يقتلوه قالوا وكيف نرضى بأيمانهم وهم مشركون فوداه رسول الله من عنده
   سنن النسائى الصغرى4723سهل بن عبد اللهيحلفون لكم قالوا لا نرضى بأيمان اليهود وكره رسول الله أن يبطل دمه فوداه مائة من إبل الصدقة
   سنن النسائى الصغرى4714سهل بن عبد اللهتحلفون وتستحقون دم صاحبكم قالوا لا قال فتحلف لكم يهود قالوا ليسوا مسلمين فوداه رسول الله من عنده فبعث إليهم بمائة ناقة حتى أدخلت عليهم الدار
   سنن النسائى الصغرى4719سهل بن عبد اللهتحلفون بخمسين يمينا منكم وتستحقون قاتلكم أو صاحبكم فقالوا يا رسول الله كيف نحلف ولم نشهد ولم نر فقال أتبرئكم يهود بخمسين فقالوا يا رسول الله كيف نأخذ أيمان قوم كفار فعقله رسول الله من عنده
   سنن النسائى الصغرى4715سهل بن عبد اللهتحلفون وتستحقون دم صاحبكم قالوا لا قال فتحلف لكم يهود قالوا ليسوا بمسلمين فوداه رسول الله من عنده فبعث إليهم بمائة ناقة حتى أدخلت عليهم الدار
   سنن النسائى الصغرى4718سهل بن عبد اللهتحلفون بخمسين يمينا منكم فتستحقون دم صاحبكم أو قاتلكم قالوا يا رسول الله كيف نحلف ولم نشهد ولم نر قال تبرئكم يهود بخمسين يمينا قالوا يا رسول الله كيف نأخذ أيمان قوم كفار فعقله رسول الله من عنده
   سنن النسائى الصغرى4720سهل بن عبد اللهتحلفون خمسين يمينا فتستحقون قاتلكم قالوا كيف نحلف ولم نشهد ولم نحضر فقال رسول الله فتبرئكم يهود بخمسين يمينا قالوا يا رسول الله كيف نقبل أيمان قوم كفار قال فوداه
   سنن ابن ماجه2677سهل بن عبد اللهوداه رسول الله من عنده فبعث إليهم رسول الله مائة ناقة حتى أدخلت عليهم الدار
   بلوغ المرام1020سهل بن عبد الله‏‏‏‏اتحلفون وتستحقون دم صاحبكم؟ قالوا: لا قال: فيحلف لكم يهود؟ قالوا: ليسوا مسلمين
   مسندالحميدي407سهل بن عبد اللهالكبر الكبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2677  
´قسامہ کا بیان۔`
سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ اپنی قوم کے بزرگوں سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ رضی اللہ عنہما دونوں محتاجی کی وجہ سے جو ان کو لاحق تھی (روزگار کی تلاش میں) اس یہودی بستی خیبر کی طرف نکلے، محیصہ رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ قتل کر دئیے گئے ہیں، اور انہیں خیبر کے ایک گڑھے یا چشمے میں ڈال دیا گیا ہے، وہ یہودیوں کے پاس گئے، اور کہا: اللہ کی قسم، تم لوگوں نے ہی ان (عبداللہ بن سہل) کو قتل کیا ہے، وہ قسم کھا کر کہنے لگے کہ ہم نے ان کا قتل نہیں کیا ہے، اس کے بعد محیصہ رضی اللہ عنہ خیبر سے واپس اپنی قوم کے پاس پہنچے، اور ان سے اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2677]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
جب کوئی شخص قتل ہوجائے اور اس کے قاتلوں کا پتہ نہ چلے تو مدعی قبیلے کے پچاس آدمی مشکوک افراد کے بارے میں قسم کھائیں کہ یہ ہمارے قاتل ہیں۔
اگر وہ قسم کھالیں تو مدعا علیہم سے دیت دلوائی جائے گی۔
اگر یہ لوگ قسم نہ کھائیں تو مدعا علیہم میں سے پچاس آدمی یہ قسم کھائیں گے کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا، نہ ہم قاتل کو جانتے ہیں۔
اگر وہ قسم کھانے سے انکار کریں تو ان پر ضروری ہوگا کہ قاتل کو پیش کریں اور اگر وہ قسم کھا لیں تو وہ بری ہوجائیں گے اور ان سے دیت وصول نہیں کی جائے گی۔
اس صورت میں دیت بیت المال سے ادا کی جائے گی۔

(2)
قسم کھانےوالوں میں کوئی بچہ، عورت، غلام یا مجنون شامل نہیں ہونا چاہیے۔
اگر پچاس افراد کی تعداد مکمل نہ ہوسکے تو جتنے افراد موجود ہیں وہی پچاس قسموں کی تعداد پوری کریں۔ (حاشیة سنن ابن ماجة از محمد فؤاد عبدالباقی)

(3)
اہم معاملات میں بزرگوں کوبات کرنی چاہیے، نیز بزرگوں کو موجودگی میں نوجوانوں کو بات کرنے میں پہل نہیں کرنی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2677   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1020  
´دعویٰ خون اور قسامت`
سیدنا سہل بن ابی حثمہ نے اپنی قوم کے بڑے بزرگوں سے روایت بیان کی ہے کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہما اپنی تنگ دستی کی وجہ سے خیبر کی طرف نکلے۔ پس محیصہ نے آ کر اطلاع دی کہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کو قتل کر دیا گیا ہے۔ اور اسے ایک چشمہ میں پھینک دیا گیا ہے۔ محیصہ رضی اللہ عنہ یہود کے پاس آئے اور کہا کہ خدا کی قسم تم لوگوں نے اسے قتل کیا ہے۔ وہ بولے اللہ کی قسم ہم نے اسے قتل نہیں کیا۔ پھر محیصہ اور اس کا بھائی حویصہ اور عبدالرحمٰن بن سہل رضی اللہ عنہم تینوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں پہنچے اور محیصہ نے گفتگو کرنی چاہی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بڑے کو بات کرنے دو بڑے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد تھی جو تم میں عمر میں بڑا ہے (اسے بات کرنی چاہیئے) چنانچہ حویصہ رضی اللہ عنہ نے بیان دیا پھر محیصہ بولا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ لوگ یا تو تمہارے صاحب و ساتھی کی دیت ادا کریں گے یا جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔ پھر اس سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو خط تحریر فرمایا جس کے جواب میں انہوں نے لکھا کہ اللہ کی قسم ہم نے اسے قتل نہیں کیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمٰن بن سہل (رضی اللہ عنہم) سے فرمایا کیا تم لوگ قسم کھا کر اپنے صاحب کے خون کے حقدار بنو گے؟ انہوں نے جواب دیا۔ نہیں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ تم کو یہودی قسم دیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ تو مسلمان نہیں ہیں (اس لئے ان کی قسم کا کوئی اعتبار نہیں) پس پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت اپنے پاس (بیت المال) سے دی اور ان کو سو اونٹنیاں بھیج دیں۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ان میں سے ایک سرخ رنگ کی اونٹنی نے مجھے لات ماری۔ (بخاری و مسلم)۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1020»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأحكام، باب كتاب الحاكم إلي عماله والقاضي إلي أمنائه، حديث:7192، ومسلم، القسامة والمحاربين....، باب القسامة، حديث:1669.»
تشریح:
1. اس حدیث سے قسامت کا ثبوت ملتا ہے۔
2.قسامت یہ ہے کہ قاتل کا کسی طرح پتہ نہ چلنے کی وجہ سے مشتبہ اشخاص سے قسم لی جائے کہ انھوں نے قتل نہیں کیا اور انھیں اس کے قاتل کا علم بھی نہیں۔
3. یہ طریقہ دور جاہلیت میں بھی تھا‘ اسلام نے اسے جائز رکھا۔
4. اس میں پچاس آدمیوں کی قسمیہ شہادت ہوتی ہے کہ ہم نے یا ہمارے قبیلے نے یا ہمارے گاؤں کے لوگوں نے اسے قتل نہیں کیا۔
5. معلوم رہے کہ یہ قسم صرف خون کے مقدمے میں ہوتی ہے‘ باقی حدود کے مقدمات میں ایسی قسمیہ شہادت قبول نہیں ہوتی۔
6. قسامت میں اگر مقتول کے اولیاء و ورثاء ثبوت پیش کردیں یا عدم ثبوت کی صورت میں قسم دے دیں کہ ہمارے مقتول کے قاتل یہی ہیں تو مدعا علیہ پر دیت لازم ہو جاتی ہے۔
اگر مدعی ان دونوں باتوں سے قاصر ہوں اور مدعا علیہ یا مدعا علیہم پچاس قسمیں دے دیں تو وہ بری ہو جاتے ہیں۔
7.قسمیں ان حضرات کی تسلیم ہوں گی جن کو مدعی منتخب کرے۔
8. اس حدیث سے یہ اہم مسئلہ بھی ثابت ہوا کہ اجتماعی معاملات کی بابت عمررسیدہ کو بات پہلے کرنی چاہیے۔
9. قسامت والے معاملے میں پہلے قسم مقتول کے اولیاء کے ذمے ہوگی‘ اگر وہ گریز اور اعراض کریں تو پھر جن پر دعویٰ دائر کیا گیا ہے وہ قسم کھا لیں گے اور بری ہو جائیں گے اور ان پر کسی قسم کی کوئی چیز عائد نہیں ہوگی اور اگر قسمیں نہیں کھائیں گے تو ان پر دیت لازم ہو گی۔
راویٔ حدیث:
«حضرت عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ عبداللہ بن سہل بن زید بن کعب بن عامر انصاری حارثی۔
خیبر میں قتل کیے گئے اور ایک چشمہ میں پائے گئے کہ ان کی گردن توڑ دی گئی تھی۔
«حضرت مُحَیِّصہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ابوسعید محیصہ بن مسعود بن کعب حارثی انصاری مدنی۔
عبداللہ بن سہل مقتول کے چچا زاد بھائی تھے۔
مشہور و معروف صحابی ہیں۔
ہجرت سے پہلے اسلام قبول کیا۔
احد و خندق کے علاوہ تمام غزوات میں شریک ہوئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں فدک کی طرف بھیجا تھا تاکہ اہل فدک کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دیں۔
«حضرت حُوَیِّصَہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ محیصہ کے سگے بڑے بھائی ہیں۔
۳ ہجری میں اسلام قبول کیا۔
اُحد اور خندق سمیت تمام غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک رہے۔
«حضرت عبدالرحمن بن سہل رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ یہ عبداللہ بن سہل کے بھائی تھے۔
ان کی والدہ کا نام لیلیٰ بنت نافع بن عامر ہے۔
کہا جاتا ہے کہ یہ بدر و احد اور باقی تمام غزوات میں شریک رہے۔
یہ وہ صاحب تھے جنھیں سانپ نے ڈس لیا تھا۔
حضرت عُمارہ بن حزم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق انھیں جھاڑ پھونک کی۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اصابہ میں اس کی بابت تردد کا اظہار کیا ہے اور اسے بعید تصور کیا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1020   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1638  
´ایک شخص کو کتنی زکاۃ دی جائے؟`
بشیر بن یسار کہتے ہیں کہ انصار کے ایک آدمی نے انہیں خبر دی جس کا نام سہل بن ابی حثمہ تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقے کے اونٹوں میں سے سو اونٹ ان کو دیت کے دیئے یعنی اس انصاری کی دیت جو خیبر میں قتل کیا گیا تھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1638]
1638. اردو حاشیہ: اس کی تفصیل آگے (باب القسامۃ) میں آئے گی۔کہ عبد اللہ بن سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ خیبر میں قتل کردیئے گئے تھے۔تورسول اللہ ﷺ نے ان کی دیت ادافرمائی تھی۔اس سے استدلال یہ ہے کہ امیر یا صاحب صدقہ کو رخصت ہے کہ مستحقین کو صدقہ کے مال سے اتنا وے سکتے ہیں کہ حقدار کا حق پوراادا ہوجائے اور محتاج غنی ہوجائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1638   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.