الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
53. بَابُ : نَزْعِ الْخَاتَمِ عِنْدَ دُخُولِ الْخَلاَءِ
53. باب: پاخانہ جاتے وقت انگوٹھی اتار دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5220
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا ابو عاصم، عن المغيرة بن زياد، قال: حدثنا نافع، عن ابن عمر:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لبس خاتما من ذهب ثلاثة ايام، فلما رآه اصحابه فشت خواتيم الذهب , فرمى به، فلا ندري ما فعل، ثمامر بخاتم من فضة فامر ان ينقش فيه محمد رسول الله , وكان في يد رسول الله حتى مات". وفي يد ابي بكر حتى مات، وفي يد عمر حتى مات , وفي يد عثمان ست سنين من عمله، فلما كثرت عليه الكتب دفعه إلى رجل من الانصار فكان يختم به، فخرج الانصاري إلى قليب لعثمان , فسقط , فالتمس فلم يوجد، فامر بخاتم مثله ونقش فيه محمد رسول الله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِسَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا رَآهُ أَصْحَابُهُ فَشَتْ خَوَاتِيمُ الذَّهَبِ , فَرَمَى بِهِ، فَلَا نَدْرِي مَا فَعَلَ، ثُمَّأَمَرَ بِخَاتَمٍ مِنْ فِضَّةٍ فَأَمَرَ أَنْ يُنْقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ , وَكَانَ فِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى مَاتَ". وَفِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى مَاتَ، وَفِي يَدِ عُمَرَ حَتَّى مَاتَ , وَفِي يَدِ عُثْمَانَ سِتَّ سِنِينَ مِنْ عَمَلِهِ، فَلَمَّا كَثُرَتْ عَلَيْهِ الْكُتُبُ دَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ، فَخَرَجَ الْأَنْصَارِيُّ إِلَى قَلِيبٍ لِعُثْمَانَ , فَسَقَطَ , فَالْتُمِسَ فَلَمْ يُوجَدْ، فَأَمَرَ بِخَاتَمٍ مِثْلِهِ وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تک سونے کی انگوٹھی پہنی، پھر جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو دیکھا تو سونے کی انگوٹھی عام ہو گئی۔ یہ دیکھ کر آپ نے اسے نکال پھینکا۔ پھر معلوم نہیں وہ کیا ہوئی، پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھی کا حکم دیا اور حکم دیا کہ اس میں محمد رسول اللہ نقش کر دیا جائے، وہ انگوٹھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں ان کی مدت خلافت کے چھ سال تک رہی، پھر جب خطوط کثرت سے لکھے جانے لگے تو اسے انصار کے ایک شخص کے حوالے کر دیا، وہ اس سے مہریں لگاتا تھا۔ ایک بار وہ انصاری عثمان رضی اللہ عنہ کے ایک کنوئیں پر گیا، تو وہ انگوٹھی (اس میں) گر گئی، اور تلاش کے باوجود نہ ملی۔ پھر اسی جیسی انگوٹھی بنانے کا حکم ہوا اور اس میں محمد رسول اللہ نقش کیا گیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخاتم 1 (4220)، (تحفة الأشراف: 8450) (حسن الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   صحيح البخاري5865عبد الله بن عمراتخذ خاتما من ذهب وجعل فصه مما يلي كفه فاتخذه الناس فرمى به
   صحيح البخاري5867عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا فنبذ الناس خواتيمهم
   صحيح البخاري5873عبد الله بن عمراتخذ رسول الله خاتما من ورق وكان في يده ثم كان بعد في يد أبي بكر
   صحيح البخاري5866عبد الله بن عمراتخذ خاتما من فضة فاتخذ الناس خواتيم الفضة قال ابن عمر فلبس الخاتم بعد النبي أبو بكر
   صحيح البخاري6651عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا
   صحيح البخاري5876عبد الله بن عمراصطنعته وإني لا ألبسه فنبذه فنبذ الناس
   صحيح مسلم5477عبد الله بن عمراتخذ النبي خاتما من ذهب ثم ألقاه ثم اتخذ خاتما من ورق ونقش فيه محمد رسول الله
   صحيح مسلم5476عبد الله بن عمراتخذ رسول الله خاتما من ورق فكان في يده ثم كان في يد أبي بكر
   صحيح مسلم5473عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وأجعل فصه من داخل فرمى به
   جامع الترمذي1741عبد الله بن عمراتخذت هذا الخاتم في يميني ثم نبذه ونبذ الناس خواتيمهم
   سنن أبي داود4227عبد الله بن عمريتختم في يساره وكان فصه في باطن كفه
   سنن أبي داود4218عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا ثم اتخذ خاتما من فضة نقش فيه محمد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى5292عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وأجعل فصه من داخل فرمى به
   سنن النسائى الصغرى5290عبد الله بن عمرلا ينبغي لأحد أن ينقش على نقش خاتمي هذا وجعل فصه في بطن كفه
   سنن النسائى الصغرى5277عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وإني لن ألبسه أبدا فنبذه فنبذ الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5294عبد الله بن عمراتخذ خاتما من فضة فكان يختم به ولا يلبسه
   سنن النسائى الصغرى5295عبد الله بن عمراتخذ رسول الله خاتما من ورق فأدخله في يده ثم كان في يد أبي بكر ثم كان في يد عمر ثم كان في يد عثمان حتى هلك في بئر أريس
   سنن النسائى الصغرى5218عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا وألقى الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5218عبد الله بن عمرلا ألبسه أبدا
   سنن النسائى الصغرى5219عبد الله بن عمرلا ينبغي لأحد أن ينقش على نقش خاتمي هذا ثم جعل فصه في بطن كفه
   سنن النسائى الصغرى5220عبد الله بن عمرأمر بخاتم من فضة فأمر أن ينقش فيه محمد رسول الله وكان في يد رسول الله حتى مات
   سنن النسائى الصغرى5221عبد الله بن عمراتخذ خاتما من ذهب وكان فصه في باطن كفه فاتخذ الناس خواتيم من ذهب فطرحه رسول الله فطرح الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5167عبد الله بن عمرألبس هذا الخاتم وإني لن ألبسه أبدا فنبذه فنبذ الناس خواتيمهم
   سنن النسائى الصغرى5278عبد الله بن عمرنقش خاتم رسول الله محمد رسول الله
   سنن ابن ماجه3645عبد الله بن عمريجعل فص خاتمه مما يلي كفه
   سنن ابن ماجه3639عبد الله بن عمرلا ينقش أحد على نقش خاتمي هذا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم421عبد الله بن عمرلا البسه ابدا
   مسندالحميدي692عبد الله بن عمراتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب، ثم ألقاه واتخذ من فضة فصة منه، وجعل فصه من باطن كفه، ونقش فيه محمد رسول الله ونهى أن ينقش أحد عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 421  
´سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت`
«. . . 291- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يلبس خاتما من ذهب، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فنبذه، وقال: لا ألبسه أبدا، فنبذ الناس خواتيمهم. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور اسے پھینک دیا اور فرمایا: میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔ تو لوگوں نے بھی اپنی (سونے کی) انگوٹھیاں پھینک دیں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 421]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5867، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے بلکہ بعض استثنائی اُمور کو چھوڑ کر سونے کی ہر چیز کا استعمال ممنوع ہے۔
➋ صحابۂ کرام میں اتباعِ سنت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، یہی وجہ ہے کہ وہ ہر وقت کتاب وسنت پر عمل کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں کوشاں رہتے تھے۔
➌ شرعی احکامات میں ناسخ ومنسوخ کا مسئلہ برحق ہے اور کئی مقامات پر بعض احکامات منسوخ ہوئے ہیں۔
➍ سونے اور لوہے کی انگوٹھی کو چھوڑ کر دوسری انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے فرمایا: انگوٹھی پہنو اور لوگوں کو بتاؤ کہ میں نے تجھے یہ فتویٰ دیا ہے۔ (الموطأ 2/936 ح1808، وسنده صحيح]
➎ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں ہاتھ (کی انگلی) میں انگوٹھی پہنی ہے۔ [ديكهئے صحيح مسلم: 2٠94/62، دارالسلام: 5487]
آپ نے بائیں ہاتھ کی چھنگلیا میں بھی انگوٹھی پہنی ہے۔ [صحيح مسلم: 2095، دارالسلام: 5489]
معلوم ہوا کہ دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں کی انگلیوں میں انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ اسی پر قیاس کرتے ہوئے عرض ہے کہ دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں کی کلائیوں پر گھڑی باندھنا جائز ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 291   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5220  
´پاخانہ جاتے وقت انگوٹھی اتار دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تک سونے کی انگوٹھی پہنی، پھر جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو دیکھا تو سونے کی انگوٹھی عام ہو گئی۔ یہ دیکھ کر آپ نے اسے نکال پھینکا۔ پھر معلوم نہیں وہ کیا ہوئی، پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھی کا حکم دیا اور حکم دیا کہ اس میں محمد رسول اللہ نقش کر دیا جائے، وہ انگوٹھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی، پھر ابوبکر رضی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5220]
اردو حاشہ:
(1) رسول اللہ ﷺ کی مبارک انگوٹھی آپ کی وفات کے بعد خلفاء کے ہاتھ میں بطور ضرورت وتبرک رہی نہ کہ بطور ملکیت۔ جب وہ انگوٹھی گم ہو گئی تو فتنہ وفساد کا دور شروع ہو گیا۔ گویا ایک بہت بڑی برکت اٹھ گئی۔ آخر خاتم النبین ﷺ کی انگوٹھی تھی۔ فداه أبي وأمي، نفسي وروحي ﷺ۔
(2) خطوط کی کثرت تو ان کو بار بار مہر لگانے میں وقت ہوتی تھی۔ انہوں نے مہر لگانے کے لیے ایک انصاری کو مقرر فرما لیا۔
(3) ایک کنویں اس کنویں کا نام بئر اریس تھا۔ انگوٹھی تلاش کرنے کے لیے کنویں کو پانی سے خالی کیا گیا اور پھر انچ انچ جگہ چھانی گئی مگر انگوٹھی کو نہ ملنا تھا نہ ملی۔ إِنّا لِلَّـهِ وَإِنّا إِلَيهِ ر‌اجِعونَ۔
(4) الفاظ کندہ کروائے احادیث صحیحہ میں واضح طورپر موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انگوٹھیوں پر یہ الفاظ کندہ کرانے سے لوگوں کوروک دیا تھا لیکن یہ انگوٹھی تواصل انگوٹھی کے قائم مقام تھی، اس لیے اس پر یہ الفاظ کندہ کرائے گئے، نیز آپ کا مقصد اشتباہ اور جعل سازی کی بندش تھا۔ اصل کے گم ہونے پر نقل کی تیاری سے یہ خدشہ نہیں ہوتا۔ اشتباہ اور جعل سازی توتب ہوتی اگر بیک وقت کئی انگوٹھیاں ایک نقش والی ہوتیں۔ گویا احکام کا مدار مقاصد ہوتے ہیں نہ کہ ظاہر الفاظ۔ اور یہ بات یاد رکھنے کی ہے۔ اس جیسے نقش والی انگوٹھی بنوانے سے ممانعت کی اک اہم وجہ یہ بھی تھی کہ اس نقش کی حیثیت سرکار ی تھی، اس لیے آپ کے بعد خلفائے راشدین وہ انگوٹھی استعمال کرتے رہے اور اس کے گم ہونے پر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ایسے ہی نقش والی انگوٹھی بنوائی۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5220   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1741  
´داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنائی اور اسے داہنے ہاتھ میں پہنا، پھر منبر پر بیٹھے اور فرمایا: میں نے اس انگوٹھی کو اپنے داہنے ہاتھ میں پہنا تھا، پھر آپ نے اسے نکال کر پھینکا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1741]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
فقہاء کے نزدیک دائیں اور بائیں کسی بھی ہاتھ میں انگوٹھی پہننا جائز ہے،
ان میں سے افضل کون سا ہے،
اس کے بارے میں اختلاف ہے،
اکثر فقہا کے نزدیک دائیں ہاتھ میں پہننا افضل ہے،
اس لیے کہ انگوٹھی ایک زینت ہے اور دایاں ہاتھ زینت کا زیادہ مستحق ہے،
سونے کی یہ انگوٹھی جسے آپ ﷺ نے پہنا یہ اس کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1741   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4227  
´انگوٹھی دائیں یا بائیں ہاتھ میں پہننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی اپنے بائیں ہاتھ میں پہنتے تھے اور اس کا نگینہ آپ کی ہتھیلی کے نچلے حصہ کی طرف ہوتا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن اسحاق اور اسامہ نے یعنی ابن زید نے نافع سے اسی سند سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4227]
فوائد ومسائل:
بائیں ہاتھ والی رویت ضعیف ہے۔
صحیح اور محفوظ دائیں ہاتھ کا بیان ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4227   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.