الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
111. بَابُ : التَّصَاوِيرِ
111. باب: تصویروں اور مجسموں کا بیان۔
Chapter: Images
حدیث نمبر: 5353
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا مسعود بن جويرية، قال: حدثنا وكيع، عن هشام، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن علي، قال: صنعت طعاما , فدعوت النبي صلى الله عليه وسلم فجاء، فدخل فراى سترا فيه تصاوير فخرج , وقال:" إن الملائكة لا تدخل بيتا فيه تصاوير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: صَنَعْتُ طَعَامًا , فَدَعَوْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ، فَدَخَلَ فَرَأَى سِتْرًا فِيهِ تَصَاوِيرُ فَخَرَجَ , وَقَالَ:" إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ تَصَاوِيرُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کھانا تیار کیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدعو کیا، چنانچہ آپ تشریف لائے اور اندر داخل ہوئے تو ایک پردہ دیکھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں ۱؎، تو آپ باہر نکل گئے اور فرمایا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جن میں تصویریں ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الٔقطعمة 56 (3359)، اللباس 44 (3650) (تحفة الأشراف: 10117) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جو جاندار کی تھیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري5958زيد بن خالدالملائكة لا تدخل بيتا فيه الصورة
   صحيح البخاري3226زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة
   صحيح مسلم5519زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تماثيل
   صحيح مسلم5518زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة
   صحيح مسلم5517زيد بن خالدالملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة
   سنن أبي داود4153زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تمثال
   سنن أبي داود4155زيد بن خالدالملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة
   سنن النسائى الصغرى5353زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة
   سنن أبي داود227علي بن أبي طالبلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة ولا كلب ولا جنب
   سنن النسائى الصغرى5353علي بن أبي طالبالملائكة لا تدخل بيتا فيه تصاوير
   سنن النسائى الصغرى262علي بن أبي طالبلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة ولا كلب ولا جنب
   سنن النسائى الصغرى4286علي بن أبي طالبالملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة ولا كلب ولا جنب
   سنن ابن ماجه3650علي بن أبي طالبالملائكة لا تدخل بيتا فيه كلب ولا صورة
   سنن أبي داود4152علي بن أبي طالبلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة ولا كلب ولا جنب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 227  
´جنبی نہانے میں دیر کرے اس کے حکم کا بیان`
«. . . عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ، وَلَا كَلْبٌ، وَلَا جُنُبٌ . . . .»
. . . علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر ہو، یا کتا ہو، یا جنبی ہو . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/باب فِي الْجُنُبِ يُؤَخِّرُ الْغُسْلَ: 227]
فوائد و مسائل:
اس حدیث میں ملائکہ کے داخل نہ ہونے سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں۔ کراماً کا تبین انسان سے جدا نہیں ہوتے اور تصویر سے مراد بت اور روح والی اشیاء کی تصویر ہے جبکہ اسے زینت کے لیے لٹکایا گیا ہو۔ اگر اس کی اہانت ہوتی ہو تو ایک حد تک رخصت ہے اور کتے سے مراد عام کتا ہے نہ کہ شکاری یا حفاظت والا، کیونکہ یہ جائز ہیں۔ یہ روایت شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک ضعیف ہے، اس لیے جنبی آدمی کی بابت یہ کہنا صحیح نہیں کہ اس کی وجہ سے فرشتے نہیں آتے۔ تاہم بشرط صحت، اس کی توجیہ یہ ممکن ہے کہ جنبی شخص تساہل کا مظاہرہ کرتے ہوئے غسل نہ کرے اور نمازیں بھی ضائع کر دے، تو کسی گھر میں ایسے جنبی کا وجود یقیناًً ملائکہ رحمت کے آنے میں مانع ہو سکتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 227   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4153  
´تصویروں کا بیان۔`
ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا مجسمہ ہو۔‏‏‏‏ زید بن خالد نے جو اس حدیث کے راوی ہیں سعید بن یسار سے کہا: میرے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلو ہم ان سے اس بارے میں پوچھیں گے چنانچہ ہم گئے اور جا کر پوچھا: ام المؤمنین! ابوطلحہ نے ہم سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایسا ایسا فرمایا ہے تو کیا آپ نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ آپ نے کہا: نہیں، لیکن میں نے جو کچھ آپ کو کرتے دیکھا ہے وہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4153]
فوائد ومسائل:
1: اگر اس پردے میں کوئی جاندار تصاویر سمجھی جائیں تو پھاڑ دینے سے زائل ہو گئیں اور انہیں تکیے وغیرہ میں استعمال کرنا جائز ہو گیا۔

2: بے مقصد طور دیواروں پر پردے لٹکانا اسراف اور فضول خرچی ہے جو قطعاحرام ہے۔

3: کتا اگر رکھوالی کے لئے ہو تو جائز ہے ورنہ نہیں۔

4: ذی روح اشیا کی تصاویریا ان کے بت گھروں اور دکانوں وغیر ہ میں رکھنے حرام ہیں۔
ان کی وجہ سے رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

5: یہ حدیث غیر شرعی اورمنکر کام کرنے والے کو اس کے سلام جواب نہ دینے پر بھی دلالت کرتی ہے۔

6: یہ حدیث صدیق اکبر کی بیٹی صدیقہ وعفیفہ کائنات ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ کی عظمت اور فضیلت پر بھی دلالت کرتی ہے کہ وہ ہر حال میں رسول ؐ کو راضی اور خوش رکھنے کے لئے مستعد رہتی تھیں اور آپ کی رضا مندی آپ کی اطاعت ہی سے حاصل ہوسکتی ہے۔
۔
۔
۔
۔
۔
اور ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4153   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 262  
´جنبی جب وضو نہ کرے۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر، کتا یا جنبی ہو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 262]
262۔ اردو حاشیہ:
➊ وضو کرنے سے جنابت ختم تو نہیں ہوتی مگر ایک قسم کی طہارت حاصل ہو ہی جاتی ہے۔ خصوصاً جنبی کے اعضائے وضو تو پاک ہو ہی جاتے ہیں، لہٰذا جنبی کے لیے آئندہ نماز تک غسل میں رعایت ہے، البتہ وضو کر لے اور یہ افضل ہے جس طرح کہ دیگر احادیث میں آتا ہے۔ اگر شرم گاہ وغیرہ دھو کر بلاوضو بھی سو جائے تو کوئی حرج نہیں اور یہ بھی جائز ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو جایا کرتے تھے جبکہ آپ جنبی ہوتے اور پانی کو چھوتے تک نہیں تھے۔ یہ حدیث صحیح ہے، شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ نے انتہائی محققانہ دقیق علمی اسلوب میں تفصیلاً اس حدیث کی حجیت کا اثبات کیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [شرح الترمذي از أحمد شاکر: 202/1]
، نیز آخر میں انہوں نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ انسان بااختیار ہے۔ وضو کر کے سونا افضل اور بلاوضو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سو جانا بیان جواز کی خاطر تھا۔ مذکورہ حدیث کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی صحیح قرار دیا ہے اور یہی بات حق ہے۔ واللہ أعلم۔ اس موقف کی مزید تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت فرماتے ہیں: کیا ہم میں سے کوئی جنابت کی حالت میں (بلاوضو) سو سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سو سکتا ہے، اگر چاہے تو وضو کر لے۔ گویا وضو کرنا اس کی مرضی پر موقوف ہے۔ دیکھیے: [صحیح ابن خزیمة، حدیث: 221، و موارد الظمآن، حدیث: 232]
مزید دیکھیے: [صحيح موارد الظمآن للألباني، حديث: 195]
➋ فرشتوں سے رحمت کے فرشتے مراد ہیں نہ کہ مطلق فرشتے کیونکہ محافظ فرشتے یا کاتب فرشتے بھی اس حالت میں انسان کے پاس آجاتے ہیں جنابت کے باوجود انسان کے پاس رہتے ہیں۔ شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ روایت سنداً ضعیف ہے لیکن درست بات یہ ہے کہ ولاجنب، کے اضافے کے بغیر باقی حدیث صحیح ہے کیونکہ صحیحین کی روایت سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3225، و صحیح مسلم، اللباس والزینۃ، حدیث: 2106، و ضعیف سنن أبي داود (مفصل) للألباني، حدیث: 30) لہٰذا جنبی کے حوالے سے یہ کہنا کہ اس کی وجہ سے رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے، درست نہیں کیونکہ یہ روایت ہی ضعیف ہے۔ اگرچہ ہمارے فاضل محقق نے پور ی روایت کو قابل حجت سمجھا ہے، تاہم بشرط صحت جنبی سے مراد وہ جنبی ہو گا جو بلاضرورت غسل میں تاخیر کرتا ہے ورنہ نماز کے وقت تک غسل مؤخر کرنے والا اس وعید کے زمرے میں نہیں آتا کیونکہ اس میں رخصت ہے۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سب بیویوں کے پاس جاتے اور غسل آخر میں فرماتے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 262   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5353  
´تصویروں اور مجسموں کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کھانا تیار کیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدعو کیا، چنانچہ آپ تشریف لائے اور اندر داخل ہوئے تو ایک پردہ دیکھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں ۱؎، تو آپ باہر نکل گئے اور فرمایا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جن میں تصویریں ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5353]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث سے بھی تصویر کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔
(2) اہل علم و فضل کے لیے کھانا تیار کرنا اور انہیں کھانے پر بلانا مستحب اور پسندیدہ عمل ہے۔
(3) یہ حدیث مبارکہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن خلق اور تواضع پر صریح دلالت کرتی ہے کہ آپ اپنے صحابۂ کرام کی دعوت پر ان کے ہاں کھانا کھانے کے لیے تشریف لے جایا کرتے تھے۔
(4) جس گھر میں تصویر ہو اس میں رحمت کے فرشتے قطعاً داخل نہیں ہوتے، لہٰذا اس سے بڑی محرومی کیا ہو سکتی ہے کہ انسان کے گھر یا اس کی دکان اور کاروباری مرکز میں رحمت کا نزول نہ ہو۔ جب رحمت کے رشتے نہیں آئیں گے تو رحمت کس طرح آئے گی۔
(5) فرشتوں کی جبلت اور فطرت میں اطاعت الہٰی رکھ دی گئی ہے، اس لیے وہ کسی ایسی جگہ جاتے ہیں نہیں جہاں اللہ تعالیٰ کی معصیت و نافرمانی ہوتی ہو۔
(6) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاں سے کھانا کھائے بغیر ہی واپس چلے گئے کیونکہ وہاں منقش اور تصویروں والا پردہ لٹکا ہوا تھا۔ اولاد یا عزیز و اقارب کو سمجھانے کا یہ انداز نہایت مؤثر ہے، اس لیے جس مجلس و محفل یا گھر میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صریح حکم کی مخالفت اور نافرمانی ہو رہی ہو اہل علم، خصوصاً وارثان منبر و محراب کو وہاں نہیں جانا چاہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5353   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.