الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
53. بَابُ : فِيمَنْ نَامَ عَنْ صَلاَةٍ
53. باب: جو شخص نماز سے سو جائے تو کیا کرے؟
Chapter: Concerning One Who Sleeps And Misses A Prayer
حدیث نمبر: 615
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، عن يزيد، قال: حدثنا حجاج الاحول، عن قتادة، عن انس، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يرقد عن الصلاة او يغفل عنها، قال:" كفارتها ان يصليها إذا ذكرها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قال: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يَرْقُدُ عَنِ الصَّلَاةِ أَوْ يَغْفُلُ عَنْهَا، قَالَ:" كَفَّارَتُهَا أَنْ يُصَلِّيَهَا إِذَا ذَكَرَهَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جو نماز سے سو جاتا ہے یا اس سے غافل ہو جاتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب یاد آ جائے تو اسے پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصلاة 10 (695)، مسند احمد 3/267، (تحفة الأشراف: 1151) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري597أنس بن مالكمن نسي صلاة فليصل إذا ذكرها لا كفارة لها إلا ذلك وأقم الصلاة لذكري
   صحيح مسلم1566أنس بن مالكمن نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها لا كفارة لها إلا ذلك
   صحيح مسلم1569أنس بن مالكإذا رقد أحدكم عن الصلاة أو غفل عنها فليصلها إذا ذكرها فإن الله يقول أقم الصلاة لذكري
   صحيح مسلم1568أنس بن مالكمن نسي صلاة أو نام عنها فكفارتها أن يصليها إذا ذكرها
   جامع الترمذي178أنس بن مالكمن نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها
   سنن أبي داود442أنس بن مالكمن نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها لا كفارة لها إلا ذلك
   سنن النسائى الصغرى614أنس بن مالكمن نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها
   سنن النسائى الصغرى615أنس بن مالككفارتها أن يصليها إذا ذكرها
   سنن ابن ماجه696أنس بن مالكمن نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها
   سنن ابن ماجه695أنس بن مالكيصليها إذا ذكرها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 442  
´جو نماز کے وقت سو جائے یا اسے بھول جائے تو کیا کرے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جب یاد آئے اسے پڑھ لے، یہی اس کا کفارہ ہے اس کے علاوہ اس کا کوئی اور کفارہ نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 442]
442۔ اردو حاشیہ:
روزے اور حج کی طرح نماز کا کوئی مالی و بدنی کفارہ نہیں ہے، کوئی دوسرا کسی کی جانب سے نماز ادا نہیں کر سکتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 442   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 614  
´جو شخص نماز بھول جائے تو کیا کرے؟`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نماز بھول جائے، جب یاد آ جائے تو اسے پڑھ لے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 614]
614 ۔ اردو حاشیہ: معلوم ہوا فرض نماز کی قضا کے لیے کوئی وقت مکروہ نہیں ہے، جب بھی یاد آئے یا بیدار ہو، نماز پڑھ لے۔ یہ جمہور اہل علم کا موقف ہے۔ اوقات مکروہ والی روایت بلا سبب نفل نماز کے لیے ہے، البتہ احناف کا خیال ہے کہ طلوع، غروب اور استوا کے اوقات میں نماز کو مؤخر کیا جائے مگر بہت سی روایات جو پیچھے گزر چکی ہیں، ان اوقات میں فرض نماز پڑھنے پر دلالت کرتی ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 614   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث695  
´نماز کے وقت سو جائے یا اسے پڑھنا بھول جائے تو کیا کرے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو نماز سے غافل ہو جائے، یا سو جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب یاد آ جائے تو پڑھ لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 695]
اردو حاشہ:
(1)
بھول اور نیند عذر ہے جس کی وجہ سے نماز تاخیر کا گناہ نہیں ہوتا بشرطیکہ اس میں بے پرواہی کو دخل نہ ہو۔

(2)
بھول سے رہ جانے والی نماز یاد آنے پر فوراً ادا کرلینی چاہیے بلا وجہ مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

(3)
اگر نیند سے اس وقت بیدار ہو جب نماز کا وقت گزر چکا ہو تو اسی وقت نماز پڑھ لے بشرطیکہ کراہت کا وقت نہ ہو۔
ایک حدیث میں ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا:
(لَاتَحَرَّوا بِصَلٰوتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوْبِهَا) (صحيح البخاري، مواقيت الصلاة، باب الصلاة بعد الفجر حتي ترتفع الشمس، حديث: 582)
جان بوجھ کر نماز سورج طلوع یا غروب ہوتے وقت نہ پڑھو۔
۔
جس شخص کو مکروہ وقت میں نماز یاد آئی یا اس وقت جاگا تو وہ مکروہ وقت گزار کر نماز پڑھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 695   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.