الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
The Book of the Commencement of the Prayer
37. بَابُ : جَامِعِ مَا جَاءَ فِي الْقُرْآنِ
37. باب: قرآن سے متعلق جامع باب۔
Chapter: Collection of what was narrated concerning the Quran
حدیث نمبر: 943
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" مثل صاحب القرآن كمثل الإبل المعقلة إذا عاهد عليها امسكها وإن اطلقها ذهبت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِذَا عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب قرآن ۱؎ کی مثال اس شخص کی سی ہے جس کے اونٹ رسی سے بندھے ہوں، جب تک وہ ان کی نگرانی کرتا رہتا ہے تو وہ بندھے رہتے ہیں، اور جب انہیں چھوڑ دیتا ہے تو وہ بھاگ جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل القرآن 23 (5031)، صحیح مسلم/المسافرین 32 (789)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 8368)، موطا امام مالک/القرآن 4 (6)، مسند احمد 2/65، 112، 156 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صاحب قرآن سے قرآن کا حافظ مراد ہے، خواہ پورے قرآن کا حافظ ہو یا اس کے کچھ اجزاء کا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5031عبد الله بن عمرصاحب القرآن كمثل صاحب الإبل المعقلة إن عاهد عليها أمسكها وإن أطلقها ذهبت
   صحيح مسلم1839عبد الله بن عمرمثل صاحب القرآن كمثل الإبل المعقلة إن عاهد عليها أمسكها وإن أطلقها ذهبت
   سنن النسائى الصغرى943عبد الله بن عمرمثل صاحب القرآن كمثل الإبل المعقلة إذا عاهد عليها أمسكها وإن أطلقها ذهبت
   سنن ابن ماجه3783عبد الله بن عمرمثل القرآن مثل الإبل المعقلة إن تعاهدها صاحبها بعقلها أمسكها عليه وإن أطلق عقلها ذهبت
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم567عبد الله بن عمرإنما مثل صاحب القرآن كمثل صاحب الإبل المعقلة إن عاهد عليها امسكها وإن اطلقت ذهبت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 567  
´حافظ قرآن کے لیے تنبیہ`
«. . . وعن نافع عن ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إنما مثل صاحب القرآن كمثل صاحب الإبل المعقلة إن عاهد عليها امسكها وإن اطلقت ذهبت . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب قرآن (حافظ) کی مثال اس شخص جیسی ہے جس کے اونٹ بندھے ہوئے ہوں، اگر وہ ان کا خیال رکھے گا تو انہیں قابو میں رکھے گا اور اگر چھوڑ دے گا تو یہ اونٹ (بھاگ کر) چلے جائیں گے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 567]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 5031، و مسلم 789، من حديث مالك به من رواية يحييٰ بن يحييٰ و سقط من الأصل]
تفقہ:
➊ حافظ کو چاہئے کہ قرآن یاد کر لینے کے بعد بھی اس کی منزل مسلسل پڑھتا رہے تاکہ یہ اسے بھول نہ جائے۔ اگر منزل باقاعدگی سے نہ پڑھی جائے تو قرآن جلد بھول جاتا ہے۔
➋ طلبہ کو کثرت سے علمی مذاکرہ کرتے رہنا چاہئے۔
➌ مثال دے کر بات سمجھانا بہترین طریقہ ہے۔
➍ اعمال بجا لانا آسان ہے جبکہ ان کی حفاظت کرنا مشکل ہے، اسی لیے اعمال کے ساتھ ان کی محافظت پر زور دیا گیا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 203   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 943  
´قرآن سے متعلق جامع باب۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب قرآن ۱؎ کی مثال اس شخص کی سی ہے جس کے اونٹ رسی سے بندھے ہوں، جب تک وہ ان کی نگرانی کرتا رہتا ہے تو وہ بندھے رہتے ہیں، اور جب انہیں چھوڑ دیتا ہے تو وہ بھاگ جاتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 943]
943 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث مبارکہ میں قرآن کریم کا بار بار دور کرنے اور اس کی کثرت سے تلاوت کر کے اس کی حفاظت کی طرف رغبت دلائی گئی ہے۔
➋ قرآن کے حافظ کے لیے ضروری ہے کہ وہ قرآن کو بار بارپڑھتا رہے۔ متشابہات کی طرف توجہ کرے ورنہ بھولنے کا خطرہ ہے۔
➌ کسی بات کی وضاحت کرنے کے لیے مثال بیان کرنی چاہیے تاکہ حقیقت حال ذہنوں کے قریب تر ہو جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 943   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3783  
´تلاوت قرآن کے ثواب کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کی طرح ہے جب تک مالک اسے باندھ کر دیکھ بھال کرتا رہے گا تب تک وہ قبضہ میں رکھے گا، اور جب اس کی رسی کھول دے گا تو وہ بھاگ جائے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3783]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اونٹ کو بٹھا کررسی سے اس کا گھٹنا باندھ دیا جاتا ہے۔
اس رسی کو (عِقَال۔
۔
۔)

کہتے ہیں۔
اس کی وجہ سے اونٹ بھاگ نہیں سکتا۔

(2)
قرآن مجید یاد کرنے کے بعد اسے پڑھتے رہنا چاہیے تا کہ یاد رہے۔
اگر پابندی سے تلاوت نہ کی جائے تو حفظ کیا ہوا قرآن بھول جا تا ہے۔

(4)
اگر تلاوت فرض اور نفل نمازوں میں خصوصاً نماز تہجد میں ہو تو برکات کا حصول زیادہ ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3783   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.