الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
The Book of the Commencement of the Prayer
37. بَابُ : جَامِعِ مَا جَاءَ فِي الْقُرْآنِ
37. باب: قرآن سے متعلق جامع باب۔
Chapter: Collection of what was narrated concerning the Quran
حدیث نمبر: 944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن موسى قال: حدثنا يزيد بن زريع قال: حدثنا شعبة، عن منصور، عن ابي وائل، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" بئسما لاحدهم ان يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي استذكروا القرآن فإنه اسرع تفصيا من صدور الرجال من النعم من عقله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بِئْسَمَا لِأَحَدِهِمْ أَنْ يَقُولَ نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ بَلْ هُوَ نُسِّيَ اسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ أَسْرَعُ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنَ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کتنی بری بات ہے کہ کوئی کہے: میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ۱؎، بلکہ اسے کہنا چاہیئے کہ وہ بھلا دیا گیا، تم لوگ قرآن یاد کرتے رہو کیونکہ وہ لوگوں کے سینوں سے رسی سے کھل جانے والے اونٹ سے بھی زیادہ جلدی نکل جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل القرآن 23 (5032)، 26 (5039) مختصراً، صحیح مسلم/المسافرین 32 (790)، سنن الترمذی/القراءات 10 (2942)، (تحفة الأشراف: 9295)، مسند احمد 1/382، 417، 423، 429، 438، سنن الدارمی/الرقاق 32 (2787)، فضائل القرآن 4 (3390) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بھول گیا سے غفلت لاپرواہی ظاہر ہوتی ہے، اس کے برخلاف بھلا دیا گیا میں حسرت و افسوس اور ندامت کا اظہار ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5039عبد الله بن مسعودنسيت آية كيت وكيت بل هو نسي
   صحيح البخاري5032عبد الله بن مسعودنسيت آية كيت وكيت بل نسي واستذكروا القرآن فإنه أشد تفصيا من صدور الرجال من النعم
   صحيح مسلم1842عبد الله بن مسعودلا يقل أحدكم نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي
   صحيح مسلم1841عبد الله بن مسعودبئسما لأحدهم يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي استذكروا القرآن أشد تفصيا من صدور الرجال من النعم بعقلها
   صحيح مسلم1843عبد الله بن مسعودبئسما للرجل أن يقول نسيت
   جامع الترمذي2942عبد الله بن مسعودبئسما لأحدهم أو لأحدكم أن يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي استذكروا القرآن أشد تفصيا من صدور الرجال من النعم من عقله
   سنن النسائى الصغرى944عبد الله بن مسعودبئسما لأحدهم أن يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي استذكروا القرآن أسرع تفصيا من صدور الرجال من النعم من عقله
   المعجم الصغير للطبراني1102عبد الله بن مسعودتعاهدوا القرآن أشد تفصيا من نوازع الطير إلى أوطانها
   مسندالحميدي91عبد الله بن مسعودبئس ما لأحدهم أن يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 944  
´قرآن سے متعلق جامع باب۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کتنی بری بات ہے کہ کوئی کہے: میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ۱؎، بلکہ اسے کہنا چاہیئے کہ وہ بھلا دیا گیا، تم لوگ قرآن یاد کرتے رہو کیونکہ وہ لوگوں کے سینوں سے رسی سے کھل جانے والے اونٹ سے بھی زیادہ جلدی نکل جاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 944]
944 ۔ اردو حاشیہ:
بری بات ہے کے دو مفہوم بیان کیے گئے ہیں:
➊ اگر کوئی آدمی کوئی آیت بھول جائے تو یہ نہ کہے: نیست (میں بھول گیا) بلکہ کہ: نیست (میں بھلا دیا گیا) کیونکہ پہلے لفظ میں بے پروائی پائی جاتی ہے۔ گویا اس نے قرآن جان بوجھ کر بھلا دیا، غفلت کی، اسے کوئی اہمیت نہیں دی، عام سی بات سمجھا۔ جب کہ دوسرے لفظ میں ندامت اور معذرت کا انداز ہے کہ میں نے یاد رکھنے کی پوری کوشش کی مگر مجھے بھلا دیا گیا، لہٰذا پہلے لفظ کی بجائے دوسرا لفظ استعمال کرنا چاہیے۔
➋ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ یہ بہت بری بات ہے کہ کسی آدمی کو کہنا پڑے: میں فلاں آیت بھول گیا۔ کیونکہ یہ اس کی سستی پر دلالت کرتی ہے کہ اس نے اسے بھلا دیا۔ گویا ایسا موقع ہی نہ آنے دیا جائے کہ کسی کو کہنا پڑے: میں فلاں آیت بھول گیا۔
«نَسِيتُ» میں بھول گیا نسیان کی نسبت اپنی طرف کرنے سے ممانعت اس لیے ہے کہ انسان ان لوگوں کے زمرے میں شامل نہ ہو جائے جن کی اللہ تعالیٰ نے مذمت کی ہے۔ فرمان الٰہی ہے: « ﴿كَذَلِكَ أَتَتْكَ آيَاتُنَا فَنَسِيتَهَا وَكَذَلِكَ الْيَوْمَ تُنْسَى﴾ » [طه: 126: 20]
جس طرح(دنیا میں) تیرے پاس ہماری آیتیں آئیں تو تو نے وہ بھلا دیں اور اسی طرح آج (قیامت کے دن) تجھے بھی بھلا دیا جائے گا۔ چنانچہ ایسی بات کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ویسے بھی یہ بات انسان کی سستی اور قرآن سے غفلت پر دلالت کرتی ہے۔
➌ اس حدیث مبارکہ میں بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص قرآن کریم کا دور کرنے اور اس کی تلاوت میں سستی کرتا ہے، اس کے لیے قرآن مشکل ہے۔ اور یہ بات اللہ کے فرمان: « ﴿وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ﴾ » کے منافی نہیں ہے کیونکہ جو شخص قرآن مجید یاد کرنا چاہے اور اسے سمجھنا چاہے، اس کے لیے قرآن آسان ہے اور جو اس کی پروا نہ کرے، اس کے لیے یہ مشکل ہے۔ واللہ أعلم۔
➍ اونٹوں کو بھاگنے سے روکنا مقصود ہو تو ان کا اگلا ایک گھٹنا باندھ دیا جاتا ہے۔ اس طرح اونٹ مشکل سے چلتا ہے مگر وہ زور لگا لگا کر کوشش کرتا رہتا ہے کہ گھٹنا کھل جائے۔ اگر اس کا خیال نہ رکھا جائے تو وہ آہستہ آہستہ گھٹنا رسی سے نکال لیتا ہے اور دور بھاگ جاتا ہے۔ اسی طرح قرآن مجید باقاعدگی سے پڑھا جاتا رہے تو وہ سینے میں محفوظ رہتا ہے۔ سستی کی جائے تو یہ سینے سے نکل جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 944   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2942  
´باب:۔۔۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے یا تم میں سے کسی کے لیے یہ کہنا برا ہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ یہ کہو کہ وہ بھلا دیا گیا ۱؎ تم قرآن یاد کرتے دھراتے رہو، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! قرآن لوگوں کے سینوں سے نکل بھاگنے میں چوپایوں کے اپنی رسی سے نکل بھاگنے کی بہ نسبت زیادہ تیز ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2942]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ ممانعت نہی تحریمی نہیں ہے،
بلکہ نہی تنزیہی ہے یعنی:
ایسا نہیں کہنا چاہئے کیونکہ اس سے اپنی سستی اورقرآن سے غفلت کا خود ہی اظہار ہے،
یا یہ مطلب ہے کہ ''ایسا موقع ہی نہ آنے دے کہ یہ بات کہنے کی نوبت آئے بعض روایات میں میں بھول گیا کہنا بھی ملتا ہے،
اس لیے مذکورہ ممانعت نہی تنزیہی پر محمول کی گئی ہے۔
یعنی ایسا نہ کرنا زیادہ بہترہے۔

2؎:
معلوم ہوا کہ قرآن کو بار بار پڑھتے اور دہراتے رہنا چاہئے،
کیونکہ قرآن جس طرح جلد یاد ہوتا ہے اسی طرح جلد ذہن سے نکل جاتا ہے،
اس لیے قرآن کو بار بار پڑھنا اورکا دہرانا ضروری ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2942   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.