الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
56. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ الطَّعَامِ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ
56. باب: قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا ناجائز ہے۔
حدیث نمبر: 1291
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن طاوس، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه ". قال ابن عباس: واحسب كل شيء مثله. قال: وفي الباب، عن جابر، وابن عمر، وابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم، كرهوا بيع الطعام، حتى يقبضه المشتري، وقد رخص بعض اهل العلم فيمن ابتاع شيئا مما لا يكال ولا يوزن مما لا يؤكل، ولا يشرب، ان يبيعه قبل ان يستوفيه، وإنما التشديد عند اهل العلم في الطعام، وهو قول: احمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ ". قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَحْسِبُ كُلَّ شَيْءٍ مِثْلَهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، كَرِهُوا بَيْعَ الطَّعَامِ، حَتَّى يَقْبِضَهُ الْمُشْتَرِي، وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِيمَنِ ابْتَاعَ شَيْئًا مِمَّا لَا يُكَالُ وَلَا يُوزَنُ مِمَّا لَا يُؤْكَلُ، وَلَا يُشْرَبُ، أَنْ يَبِيعَهُ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوْفِيَهُ، وَإِنَّمَا التَّشْدِيدُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الطَّعَامِ، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص غلہ خریدے تو اسے نہ بیچے جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لے ۱؎، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: میں ہر چیز کو غلے ہی کے مثل سمجھتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر، ابن عمر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان لوگوں نے غلہ کی بیع کو ناجائز کہا ہے۔ جب تک مشتری اس پر قبضہ نہ کر لے،
۴- اور بعض اہل علم نے قبضہ سے پہلے اس شخص کو بیچنے کی رخصت دی ہے جو کوئی ایسی چیز خریدے جو ناپی اور تولی نہ جاتی ہو اور نہ کھائی اور پی جاتی ہو،
۵- اہل علم کے نزدیک سختی غلے کے سلسلے میں ہے۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «تخريج: صحیح البخاری/البیوع 54 (2132)، صحیح مسلم/البیوع 8 (1525)، سنن ابی داود/ البیوع 67 (3496)، سنن النسائی/البیوع 55 (4604)، سنن ابن ماجہ/التجارات 37 (2227)، (تحفة الأشراف: 5736)، و مسند احمد (1/215، 221، 251، 270، 285، 356، 368، 369) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: خرید و فروخت میں شریعت اسلامیہ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ خریدی ہوئی چیز پر خریدار جب تک مکمل قبضہ نہ کر لے اسے دوسرے کے ہاتھ نہ بیچے، اور یہ قبضہ ہر چیز پر اسی چیز کے حساب سے ہو گا، نیز اس سلسلہ میں علاقے کے عرف (رسم و رواج) کا اعتبار بھی ہو گا کہ وہاں کسی چیز پر کیسے قبضہ مانا جاتا ہے مثلاً منقولہ چیزوں میں شریعت نے ایک عام اصول برائے مکمل قبضہ یہ بتایا ہے کہ اس چیز کو مشتری بائع کی جگہ سے اپنی جگہ میں منتقل کر لے یا ناپنے والی چیز کو ناپ لے اور تولنے والی چیز کو تول لے اور اندازہ کی جانے والی چیز کی جگہ بدل لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2227)

   صحيح البخاري2135عبد الله بن عباسالطعام أن يباع حتى يقبض
   صحيح البخاري2132عبد الله بن عباسنهى أن يبيع الرجل طعاما حتى يستوفيه
   صحيح مسلم3839عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يكتاله
   صحيح مسلم3838عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يقبضه
   صحيح مسلم3836عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه
   جامع الترمذي1291عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه
   سنن أبي داود3496عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يكتاله
   سنن أبي داود3497عبد الله بن عباسإذا اشترى أحدكم طعاما فلا يبعه حتى يقبضه
   سنن النسائى الصغرى4601عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبيعه حتى يكتاله
   سنن النسائى الصغرى4604عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبيعه حتى يقبضه
   سنن ابن ماجه2227عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه
   مسندالحميدي518عبد الله بن عباسأما الذي نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم فهو الطعام أن يباع حتى يستوفى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1291  
´قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا ناجائز ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص غلہ خریدے تو اسے نہ بیچے جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لے ۱؎، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: میں ہر چیز کو غلے ہی کے مثل سمجھتا ہوں۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1291]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
خریدوفروخت میں شریعت اسلامیہ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ خریدی ہوئی چیز پر خریدارجب تک مکمل قبضہ نہ کر لے اسے دوسرے کے ہاتھ نہ بیچے،
اوریہ قبضہ ہر چیز پر اسی چیز کے حساب سے ہوگا،
نیز اس سلسلہ میں علاقے کے عرف (رسم ورواج) کا اعتباربھی ہوگا کہ وہاں کسی چیز پر کیسے قبضہ ماناجاتا ہے مثلاً منقولہ چیزوں میں شریعت نے ایک عام اصول برائے مکمل قبضہ یہ بتایا ہے کہ اس چیز کو مشتری بائع کی جگہ سے اپنی جگہ میں منتقل کرلے یا ناپنے والی چیز کو ناپ لے اور تولنے والی چیز کو تول لے اور اندازہ کی جانے والی چیز کی جگہ بدل لے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1291   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3496  
´قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص گیہوں خریدے تو وہ اسے تولے بغیر فروخت نہ کرے۔‏‏‏‏ ابوبکر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیوں؟ تو انہوں نے کہا: کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ لوگ اشرفیوں سے گیہوں خریدتے بیچتے ہیں حالانکہ گیہوں بعد میں تاخیر سے ملنے والا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3496]
فوائد ومسائل:
ان تعلیمات کی حکمتیں واضح ہیں۔
مقصد یہ ہے کہ منڈی میں جمود نہ رہے۔
مال اور سرمایا حرکت میں آئے۔
مزدوروں کو مزدوری اور لوگوں کو رزق آسانی اور ارزانی سے ملے۔
آج کل اشیاء کے مہنگے ہونے کا بڑا سبب ہی یہی ہے۔
کہ مال ایک جگہ سٹور میں پڑا ہوتا ہے۔
اورسرمایا دار اسے وہیں ا یک دوسرے کو فروخت کرتے چلے جاتے ہیں۔
یا مال ابھی ایک خریدار کے قبضے میں آیا نہیں ہوتا کہ وہ اسے آگے فروخت کردیتا ہے۔
اور وہ پھر اسے آگے فروخت کردیتا ہے۔
یہ سب صورتیں شرعی اصولوں سے متصادم ہیں۔
اوران کا حاصل کمرتوڑ مہنگائی ہے۔
ولاحول ولا قوة إلا باللہ
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3496   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.