الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل جہاد
The Book on Virtues of Jihad
21. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
21. باب: اللہ کی راہ میں زخمی ہونے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1657
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، عن سليمان بن موسى، عن مالك بن يخامر، عن معاذ بن جبل، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من قاتل في سبيل الله من رجل مسلم فواق ناقة، وجبت له الجنة، ومن جرح جرحا في سبيل الله او نكب نكبة، فإنها تجيء يوم القيامة كاغزر ما كانت، لونها الزعفران، وريحها كالمسك "، هذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ مَالِكِ بْنِ يُخَامِرَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فُوَاقَ نَاقَةٍ، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ نُكِبَ نَكْبَةً، فَإِنَّهَا تَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغْزَرِ مَا كَانَتْ، لَوْنُهَا الزَّعْفَرَانُ، وَرِيحُهَا كَالْمِسْكِ "، هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان اللہ کی راہ میں اونٹنی کے دو مرتبہ دودھ دوہنے کے درمیانی وقفہ کے برابر جہاد کرے اس کے لیے جنت واجب ہو گئی، اور جس شخص کو اللہ کی راہ میں کوئی زخم لگے یا چوٹ آئے وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کا زخم دنیا کے زخم سے کہیں بڑا ہو گا، رنگ اس کا زعفران کا ہو گا اور خوشبو مشک کی ہو گی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1654 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2792)

   جامع الترمذي1657معاذ بن جبلمن قاتل في سبيل الله من رجل مسلم فواق ناقة وجبت له الجنة من جرح جرحا في سبيل الله أو نكب نكبة فإنها تجيء يوم القيامة كأغزر ما كانت لونها الزعفران وريحها كالمسك
   سنن أبي داود2541معاذ بن جبلمن قاتل في سبيل الله فواق ناقة فقد وجبت له الجنة من سأل الله القتل من نفسه صادقا ثم مات أو قتل فإن له أجر شهيد من جرح جرحا في سبيل الله أو نكب نكبة فإنها تجيء يوم القيامة كأغزر ما كانت لونها لون الزعفران وريحها ريح المسك من خرج به خراج في سبيل ال
   سنن ابن ماجه2792معاذ بن جبلمن قاتل في سبيل الله من رجل مسلم فواق ناقة وجبت له الجنة
   سنن النسائى الصغرى3143معاذ بن جبلمن قاتل في سبيل الله من رجل مسلم فواق ناقة وجبت له الجنة من سأل الله القتل من عند نفسه صادقا ثم مات أو قتل فله أجر شهيد من جرح جرحا في سبيل الله أو نكب نكبة فإنها تجيء يوم القيامة كأغزر ما كانت لونها كالزعفران وريحها كالمسك من جرح جرحا في سبيل ال

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2792  
´اللہ کی راہ میں لڑنے کا ثواب۔`
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ے سنا: جو مسلمان شخص اللہ کے راستے میں اونٹنی کا دودھ دوھنے کے درمیانی وقفہ کے برابر لڑا، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2792]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اونٹنی کا دودھ ایک بار دوہنے کے بعد تھوڑاسا وقفہ دیا جاتا ہے پھر باقی دودھ دوہا جاتا ہے۔
اس معمولی سے درمیانی وقفے کو فواق کہا جاتا ہے۔

(2)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے جہاد کرنے سے جنت حاصل ہوجاتی ہے چاہے بالکل تھوڑی سی دیر جہاد میں شرکت کی ہو۔

(3)
جنت میں داخل ہونے کے لیے اسلام شرط ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2792   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2541  
´اللہ تعالیٰ سے شہادت مانگنے والے شخص کا بیان۔`
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے اللہ کے راستہ میں اونٹنی دوہنے والے کے دو بار چھاتی پکڑنے کے درمیان کے مختصر عرصہ کے بقدر بھی جہاد کیا اس کے لیے جنت واجب ہو گئی، اور جس شخص نے اللہ سے سچے دل کے ساتھ شہادت مانگی پھر اس کا انتقال ہو گیا، یا قتل کر دیا گیا تو اس کے لیے شہید کا اجر ہے، اور جو اللہ کی راہ میں زخمی ہوا یا کوئی چوٹ پہنچایا ۱؎ گیا تو وہ زخم قیامت کے دن اس سے زیادہ کامل شکل میں ہو کر آئے گا جتنا وہ تھا، اس کا رنگ زعفران کا اور بو مشک کی ہو گی اور جسے اللہ کے را۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2541]
فوائد ومسائل:

اونٹنی ایک بار دوہنے کے بعد چند منٹ کے لئے وقفہ دیاجا تا ہے۔
اور پھردوبارہ دوہتے ہیں۔
اس درمیانی وقفے کو (فواق) سے تعبیر کیا جاتا ہے۔


اخلاص نیت کی وجہ سے انسان بہت بڑے درجات حاصل کرلیتا ہے۔
خواہ بالفعل عمل کر کے اس مقام تک نہ بھی پہنچ سکے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2541   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.