الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book on Drinks
11. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ الشُّرْبِ، قَائِمًا
11. باب: کھڑے ہو کر پینے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1879
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى ان يشرب الرجل قائما "، فقيل: الاكل، قال: " ذاك اشد "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يَشْرَبَ الرَّجُلُ قَائِمًا "، فَقِيلَ: الْأَكْلُ، قَالَ: " ذَاكَ أَشَدُّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا، پوچھا گیا: کھڑے ہو کر کھانا کیسا ہے؟ کہا: یہ اور برا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 14 (2024)، سنن ابی داود/ الأشربة 13 (3717)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 21 (3424)، (تحفة الأشراف: 1180)، و مسند احمد (3/118، 182، 277) سنن الدارمی/الأشربة 24 (2173) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3424)

   صحيح مسلم5274أنس بن مالكزجر عن الشرب قائما
   صحيح مسلم5275أنس بن مالكنهى أن يشرب الرجل قائما فقلنا فالأكل فقال ذاك أشر أو أخبث
   جامع الترمذي1879أنس بن مالكنهى أن يشرب الرجل قائما فقيل الأكل قال ذاك أشد
   سنن أبي داود3717أنس بن مالكنهى أن يشرب الرجل قائما
   سنن ابن ماجه3424أنس بن مالكنهى عن الشرب قائما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3424  
´کھڑے ہو کر پینے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3424]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
بعض علماء نے ممانعت کو کراہت پرمحمول کیا ہے۔
یعنی بیٹھ کرپینا بہتر ہے۔
بعض نے کھڑے ہوکر پینا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خاص قرار دیا ہے یعنی نبی کریمﷺ کےلئے جائز تھا۔
ہمیں منع کی حدیث پرعمل کرنا چاہیے احتیاط اس میں ہے کہ کھڑے ہوکر پینے سے اجتناب کیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3424   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3717  
´کھڑے ہو کر پانی پینا کیسا ہے؟`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ آدمی کھڑے ہو کر کچھ پیئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3717]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ رسول للہ ﷺ کی تلقین ہے۔
پانی بھی حتی الامکان بیٹھ کر پیناچاہیے۔
یہ نہی تنزہیی ہے۔
اور بلاوجہ کھڑے ہوکر پینا کسی طرح مناسب نہیں ہے۔
اس موضوع میں کئی احادیث آئی ہیں۔
ان تمام کو پیش نظر رکھا جائے۔
تو پتہ چلتا ہے کہ اسلام آرام سے بیٹھ کر پینے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
اور رسول اللہﷺ کا معمول بھی یہی تھا۔
البتہ اگر ضرورت ہو تو کھڑے ہوکر پینا بھی جائز ہے۔
جیسے اگلی روایت سے واضح ہوتا ہے۔
لیکن اسے معمول نہیں بنایا جا سکتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3717   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.