الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
14. باب مَا جَاءَ فِي سُؤَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلاَثًا فِي أُمَّتِهِ
14. باب: امت کے لیے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی تین دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2176
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي اسماء الرحبي، عن ثوبان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله زوى لي الارض، فرايت مشارقها ومغاربها، وإن امتي سيبلغ ملكها ما زوي لي منها، واعطيت الكنزين الاحمر والاصفر، وإني سالت ربي لامتي ان لا يهلكها بسنة عامة، وان لا يسلط عليهم عدوا من سوى انفسهم فيستبيح بيضتهم، وإن ربي قال: يا محمد، " إني إذا قضيت قضاء فإنه لا يرد، وإني اعطيتك لامتك ان لا اهلكهم بسنة عامة، وان لا اسلط عليهم عدوا من سوى انفسهم، فيستبيح بيضتهم، ولو اجتمع عليهم من باقطارها، او قال: من بين اقطارها حتى يكون بعضهم يهلك بعضا، ويسبي بعضهم بعضا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِيَ الْأَرْضَ، فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا، وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالأَصْفَرَ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ عَامَّةٍ، وَأَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ، وَإِنَّ رَبِّي قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، " إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ، وَإِنِّي أَعْطَيْتُكَ لِأُمَّتِكَ أَنْ لَا أُهْلِكَهُمْ بِسَنَةٍ عَامَّةٍ، وَأَنْ لَا أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ، فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ، وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بِأَقْطَارِهَا، أَوْ قَالَ: مَنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا، وَيَسْبِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین سمیٹ دی تو میں نے مشرق (پورب) و مغرب (پچھم) کو دیکھا یقیناً میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک میرے لیے زمین سمیٹی گئی، اور مجھے سرخ و سفید دو خزانے دے گئے، میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لیے دعا کی کہ ان کو کسی عام قحط سے ہلاک نہ کرے اور نہ ان پر غیروں میں سے کوئی ایسا دشمن مسلط کر جو انہیں جڑ سے مٹا دے، میرے رب نے مجھ سے فرمایا: اے محمد! جب میں کوئی فیصلہ کر لیتا ہوں تو اسے بدلتا نہیں، تیری امت کے حق میں تیری یہ دعا میں نے قبول کی کہ میں اسے عام قحط سے ہلاک و برباد نہیں کروں گا، اور نہ ہی ان پر کوئی ایسا دشمن مسلط کروں گا جو ان میں سے نہ ہو اور جو انہیں جڑ سے مٹا دے، گو ان کے خلاف تمام روئے زمین کے لوگ جمع ہو جائیں، البتہ ایسا ہو گا کہ انہیں میں سے بعض لوگ بعض کو ہلاک کریں گے، اور بعض کو قیدی بنائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 5 (2889)، سنن ابی داود/ الفتن 1 (4252)، سنن ابن ماجہ/الفتن 9 (3952) (تحفة الأشراف: 2100) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3952)

   صحيح مسلم7258ثوبان بن بجددالله زوى لي الأرض فرأيت مشارقها ومغاربها وإن أمتي سيبلغ ملكها ما زوي لي منها وأعطيت الكنزين الأحمر والأبيض وإني سألت ربي لأمتي أن لا يهلكها بسنة عامة وأن لا يسلط عليهم عدوا من سوى أنفسهم فيستبيح بيضتهم وإن ربي قال يا محمد إني إذا قضيت قضاء فإنه لا ي
   جامع الترمذي2176ثوبان بن بجددالله زوى لي الأرض فرأيت مشارقها ومغاربها وإن أمتي سيبلغ ملكها ما زوي لي منها وأعطيت الكنزين الأحمر والأصفر وإني سألت ربي لأمتي أن لا يهلكها بسنة عامة وأن لا يسلط عليهم عدوا من سوى أنفسهم فيستبيح بيضتهم وإن ربي قال يا محمد إني إذا قضيت قضاء فإنه لا ي
   سنن أبي داود4252ثوبان بن بجددالله زوى لي الأرض فرأيت مشارقها ومغاربها وإن ملك أمتي سيبلغ ما زوي لي منها وأعطيت الكنزين الأحمر والأبيض وإني سألت ربي لأمتي أن لا يهلكها بسنة بعامة ولا يسلط عليهم عدوا من سوى أنفسهم فيستبيح بيضتهم وإن ربي قال لي يا محمد إني إذا قضيت قضاء فإنه لا ير
   سنن ابن ماجه3952ثوبان بن بجددزويت لي الأرض حتى رأيت مشارقها ومغاربها وأعطيت الكنزين الأصفر أو الأحمر والأبيض وقيل لي إن ملكك إلى حيث زوي لك وإني سألت الله ثلاثا أن لا يسلط على أمتي جوعا فيهلكهم به عامة وأن لا يلبسهم شيعا ويذيق بعضهم بأس بعض وإنه قيل لي إذا قضيت قضاء فلا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3952  
´(امت محمدیہ میں) ہونے والے فتنوں کا بیان۔`
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے زمین سمیٹ دی گئی حتیٰ کہ میں نے اس کے مشرق اور مغرب کو دیکھ لیا، پھر اس کے دونوں خزانے زرد یا سرخ اور سفید (یعنی سونا اور چاندی بھی) مجھے دئیے گئے ۱؎ اور مجھ سے کہا گیا کہ تمہاری (امت کی) حکومت وہاں تک ہو گی جہاں تک زمین تمہارے لیے سمیٹی گئی ہے، اور میں نے اللہ تعالیٰ سے تین باتوں کا سوال کیا: پہلی یہ کہ میری امت قحط (سوکھے) میں مبتلا ہو کر پوری کی پوری ہلاک نہ ہو، دوسری یہ کہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے نہ کر، تیسری یہ کہ آپس می۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3952]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
زمین سمیٹے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے نبی ﷺ لے لیے زمین اس طرح منکشف فرمائی کہ آپ نے اس کے مشرقی اور مغربی علاقے بیک وقت ملاحظہ فرمالیے۔

(2)
جہاں تک زمین سمیٹی گئی ہےاس میں اشارہ ہے کہ زمین کے بعض حصے اس کشف میں شامل نہیں تھے۔
ممکن ہے کہ صرف وہ علاقے دکھائیں گئے ہوں جہاں تک ایک وقت میں اسلامی حکومت قائم ہونا مقدور ہو یعنی اسلامی سلطنت اپنی وسیع ترین حدود میں دکھائی گئی۔
اور یہ بھی ممکن ہے کہ پوری زمین دکھائی گئی ہو کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں پوری دنیا میں اسلام غالب ہوگا کیونکہ وہ جزیہ قبول نہیں کریں گے بلکہ ان کا مطالبہ ہوگا کہ یا تو مسلمان ہوجاؤ یا تو مرنے کے لیےتیار ہوجاؤ۔

(3)
نبیﷺ کو سونے چاندی کے خزانے دیے جانے کا مطلب امت کا ان خزانوں پر قابض اور متصرف ہونا ہےجیسے خلافت راشدہ کے دور میں قیصر وکسریٰ کی سلطنتیں ملیا میٹ ہوئیں اور ان کے خزانے مسلمانوں کے قبضے میں آئے۔

(4)
تمام امت کا بھوک سے ہلاک نہ ہونے کا مطلب یہ ہے نہیں کہ ان پر جزوی طور پر ایسا عذاب نہیں آئے گا بلکہ امت کے جرائم کی وجہ سے مقامی طور پر مختلف انداز کے عذاب آئے ہیں اور آئندہ بھی آسکتے ہیں۔

(5)
مسلمانوں میں باہمی قتل وغارت واقع ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اسے ناگزیر سمجھ کر قبول کرلیں بلکہ ہمارا فرض ہے کہ مسلمانوں کو اس کیفیت سے نکالنے کے لیے جو کچھ ممکن ہوعملی طور پر کریں۔

(6)
گمراہ کرنے والے قائدین کے شر سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم قرآن اور احادیث شریفہ کا علم حاصل کریں تاکہ دین کی اصل تعلیمات کو جان کر ان پر عمل کرسکیں۔

(7)
وثن سے صرف بت (صنم)
مراد نہیں بلکہ اللہ کے سوا جس چیز کی بھی پوجا کی جائے وہ وثن ہے:
مثلاً بزرگوں کی قبریں، تصویریں، تبرکات، بزرگوں کی طرف منسوب درخت، پتھر اور غار وغیرہ۔
ان سب چیزوں سے نام نہاد عقیدت کے جو مظاہرے اور شرکیہ اعمال کیے جاتے ہیں ان کی وجہ سے یہ سب اشیاء وثن بن گئی ہیں۔
لہٰذا ان سے دور رہنا ہر توحید پرست کا فرض ہے۔

(8)
مسلمانوں کا مشرکین سے ملنا اس طرح بھی ہے کہ وہ اسلام چھوڑ کر مرتد ہوجائیں اور یہ بھی ہے کہ جنگ وجدل اور جھگڑے فساد کے موقع پر وہ مسلمانوں کے خلاف غیر مسلموں کی مدد کریں اور یہ بھی ہے کہ ان کے کافرانہ رسم ورواج اور الحاد کے مظاہر کو تہذیب قرار دے کر اختیار کرلیں جیسے ہندؤں کی بسنت اور عیسائیوں کا ویلن ٹائن ڈے اور اپریل فول وغیرہ۔

(9)
حضرت محمدﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں۔
آپ کے بعد نبوت کا دعوی کرنے والا ہر شخص دجال اور کذاب ہے جیسے کہ مرزا غلام قادیانی یا عا لیجاہ محمد وغیرہ۔

(10)
اہل حق کی ایک جماعت قیامت تک قائم رہے گی جو قرآن و حدیث کو مشعل راہ بنائے گی اور نت نئے اٹھنے والے گمراہ فرقوں کی گمراہی واضح کرے گی۔

(11)
امام ابن ماجہؒ نے اس حدیث کو اس لیے خوف زدہ کرنے والی قرار دیا ہے کہ اس میں مسلمانوں کے کفروشرک اکبر میں ملوث ہوجانے کا ذکر ہے۔
یہ بات یقیناً خطرناک ہے کہ انسان خود کو مسلمان سمجھتا رہے اوراللہ کے ہاں وہ اسلام سے خارج ہوچکا ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3952   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4252  
´فتنوں کا ذکر اور ان کے دلائل کا بیان۔`
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین سمیٹ دی یا فرمایا: میرے لیے میرے رب نے زمین سمیٹ دی، تو میں نے مشرق و مغرب کی ساری جگہیں دیکھ لیں، یقیناً میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک زمین میرے لیے سمیٹی گئی، مجھے سرخ و سفید دونوں خزانے دئیے گئے، میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری امت کو کسی عام قحط سے ہلاک نہ کرے، ان پر ان کے علاوہ باہر سے کوئی ایسا دشمن مسلط نہ کرے جو انہیں جڑ سے مٹا دے، اور ان کا نام باقی نہ رہنے پائے، تو میرے رب نے مجھ سے فرمایا: اے محمد! جب ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الفتن والملاحم /حدیث: 4252]
فوائد ومسائل:
1) اس مضمون کی احادیث میں بشارت ہے کہ امتِ مسلمہ کی عملداری مشرق و مغرب کی انتہاؤں تک پہنچے گی۔
اس کا کسی قدر اظہار ہو چکا ہے اور انشا اللہ مزید بھی ہو گا۔

2) سرخ و سفید سے مراد سونے چاندی کی دولت ہے۔
اور فی الواقع دنیا میں مجموعی طور پر دولت کے مصادر و منابع جس قدر مسلمانوں کے پاس ہیں کسی اور امت کے پاس نہیں ہیں۔
یہ الگ بات ہے کہ موجودہ حا لات میں مسلمان اپنی نادانی اور اللہ کے عقاب (مجھے لگتا ہے سے عتاب ہونا چاہیئے لیکن جیسا فائل میں لکھا ہے میں ویسا ہی لکھ رہی ہوں) کی وجہ سے اس میں فتنے میں مبتلا ہیں اور دوسری قومیں ان کی دولت سے فائدہ اُٹھا رہی ہیں۔

3) اس امت میں کلی اور اجتماعی قحط نہیں پڑے گا جزوی ہو سکتا ہے۔

4) اس امت پر براہِ راست کو ئی دوسری قوم مسلط نہیں ہو گی وہ ہمیشہ مسلمانوں ہی میں سے کچھ لوگ ان کے خلاف استعمال کر کے ان کو مغلوب کریں گے۔
تاریخ میں یہ حقائق نمایاں اور موجودہ حالات اس کی گواہی دے رہے ہیں۔

5) ائمہ مُضلین (گمراہ امام) دینی ہوں یا سیاسی یہی امت کے لیئے سب سے بڑا فتنہ ہے۔
اور عوام کالانعام بالعموم اپنے ائمہ و حکام ہی کے پیرو ہو کرتے ہیں۔

6) اور اس حقیقت سے انکا رنہیں کہ جب سے امت میں تلوار پڑی ہے اُتھ نہیں سکی۔
لا حول ولاقوة إلابالله۔

7) بالآخر امت سے علم اُٹھا لیا جائے گا جہالت عام ہو جا ئے گی حتی کہ لوگ صریح شرک جلی بلکہ بت پرستی میں مبتلا ہو نگے۔
ونسال اللہ السلام
8) مسیلمہ کذاب سے لیکر اب تک وقتاََ فوقتاََ جھوٹے نبی ظاہر ہوتے رہے ہیں اور شائد اور بھی ہونگے، جیسے کہ ہندوستان میں مرزا غلام احمد قادیانی اپنے وقت کا ایک طاغوت ہو گزرا ہے ان کی مجمو عی تعداد تو نامعلو م کتنی ہو مگر ان میں سے تیس بہت نمایاں ہونگے۔

9) امت میں سے حق اور اہلِ حق کبھی ناپید نہیں ہونگے۔
تھوڑے بہت ہر جگہ اپنے آپ کو ظاہر اور نمایاں رکھیں گے جو ایک تاریخی حقیقت ہے اور زبانِ نبوت سے آ ئیندہ کے لیئے پیشین گو ئی بھی۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
والحمد للہ علٰی ذلك۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4252   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.