الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جہنم اور اس کی ہولناکیوں کا تذکرہ
The Book on the Description of Hellfire
9. باب مَا جَاءَ أَنَّ لِلنَّارِ نَفَسَيْنِ وَمَا ذُكِرَ مَنْ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مِنْ أَهْلِ التَّوْحِيدِ
9. باب: جہنم کے لیے دو سانس ہیں اور جہنم سے موحدین باہر نکالے جائیں گے۔
حدیث نمبر: 2592
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمر بن الوليد الكندي الكوفي، حدثنا المفضل بن صالح، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اشتكت النار إلى ربها , وقالت: اكل بعضي بعضا، فجعل لها نفسين: نفسا في الشتاء، ونفسا في الصيف، فاما نفسها في الشتاء فزمهرير، واما نفسها في الصيف فسموم " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، قد روي عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم من غير وجه، والمفضل بن صالح ليس عند اهل الحديث بذلك الحافظ.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ صَالِحٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا , وَقَالَتْ: أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَجَعَلَ لَهَا نَفَسَيْنِ: نَفَسًا فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسًا فِي الصَّيْفِ، فَأَمَّا نَفَسُهَا فِي الشِّتَاءِ فَزَمْهَرِيرٌ، وَأَمَّا نَفَسُهَا فِي الصَّيْفِ فَسَمُومٌ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، قَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، وَالْمُفَضَّلُ بْنُ صَالِحٍ لَيْسَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِذَلِكَ الْحَافِظِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی کہ میرا بعض حصہ بعض حصے کو کھائے جا رہا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے دو سانسیں مقرر کر دیں: ایک سانس گرمی میں اور ایک سانس جاڑے میں، جہنم کے جاڑے کی سانس سے سخت سردی پڑتی ہے۔ اور اس کی گرمی کی سانس سے لو چلتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری سند سے بھی مروی ہے،
۳- مفضل بن صالح محدثین کے نزدیک کوئی قوی حافظے والے نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 9 (537)، وبدء الخلق 10 (3260)، صحیح مسلم/المساجد 32 (617)، سنن ابن ماجہ/الزہد 38 (4219) (تحفة الأشراف: 12463)، وط/وقوت 8 (28)، و مسند احمد (2/238، 277، 462، 503)، وسنن الدارمی/الرقاق 119 (2887) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4319)

   صحيح البخاري3260عبد الرحمن بن صخرأكل بعضي بعضا فأذن لها بنفسين نفس في الشتاء ونفس في الصيف فأشد ما تجدون من الحر وأشد ما تجدون من الزمهرير
   صحيح مسلم1401عبد الرحمن بن صخرأكل بعضي بعضا فأذن لها بنفسين نفس في الشتاء ونفس في الصيف فهو أشد ما تجدون من الحر وأشد ما تجدون من الزمهرير
   صحيح مسلم1403عبد الرحمن بن صخرأكل بعضي بعضا فأذن لي أتنفس فأذن لها بنفسين نفس في الشتاء ونفس في الصيف فما وجدتم من برد أو زمهرير فمن نفس جهنم وما وجدتم من حر أو حرور فمن نفس جهنم
   جامع الترمذي2592عبد الرحمن بن صخرأكل بعضي بعضا فجعل لها نفسين نفسا في الشتاء ونفسا في الصيف فأما نفسها في الشتاء فزمهرير وأما نفسها في الصيف فسموم
   سنن ابن ماجه4319عبد الرحمن بن صخرأكل بعضي بعضا فجعل لها نفسين نفس في الشتاء ونفس في الصيف فشدة ما تجدون من البرد من زمهريرها وشدة ما تجدون من الحر من سمومها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4319  
´جہنم کے احوال و صفات کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی اور کہا: اے میرے رب! میرے بعض حصہ نے بعض حصے کو کھا لیا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اس کو دو سانسیں عطا کیں: ایک سانس سردی میں، دوسری گرمی میں، تو سردی کی جو شدت تم پاتے ہو وہ اسی کی سخت سردی کی وجہ سے ہے، اور جو تم گرمی کی شدت پاتے ہو یہ اس کی گرم ہوا سے ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4319]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
 
(1)
اللہ تعالی کی تمام مخلوقات اپنے خالق کا شعور رکھتی ہیں۔
اس لیے اسکی عبادت کرتی ہیں اور اس کے احکام کی تعمیل کرتی ہیں۔

(2)
جنت اور جہنم بھی باشعور مخلوقات ہیں قرآن مجید میں جہنم کے غصے کا ذکر ہے۔ دیکھیے:  (سورۃ ملك: 67: 8)

(3)
جہنم کی حرارت اتنی شدید ہے کہ خود جہنم کے لیے بھی ناقابل برداشت ہے۔
اس لیے اسے اجازت دی گئی ہے کہ سال میں دو بار گرم اور سرد ہوا خارج کرکے اس شدت میں قدرے تخفیف کر لے۔

(4)
کرہ ارض پر گرمی کے موسم میں سخت گرمی کی لہراور سردی کے ایام میں سخت سردی کی لہر ایک معروف اور محسوس حقیقت ہے۔
اس کے کچھ ظاہری اسباب ہے جن سے سائنس دان واقف ہیں۔
لیکن اسکے کچھ باطنی اور غیر مادی اسباب بھی ہے۔
جن کا علم صرف نبیﷺ کے بتانے سے ہوا ہے۔

(5)
دنیا میں پیش آنے والے واقعات کے ظاہری اور سائنسی اسباب کے ساتھ کچھ روحانی اور باطنی اسباب بھی ہوتے ہیں جنکا اندازہ ظاہری اسباب سے نہیں ہو سکتا۔
مثلاً صدقہ کرنے سے مال میں اضافہ ہوتا ہے۔
تجارت میں جھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے سے مال میں بے برکتی کا ہونا، سلام کی وجہ سے محبت کا پیدا ھونا وغیرہ ان پہ ایمان رکھنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4319   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.