الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
14. باب مَا جَاءَ الدَّالُّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ
14. باب: بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔
حدیث نمبر: 2671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، انبانا شعبة، عن الاعمش، قال: سمعت ابا عمرو الشيباني يحدث، عن ابي مسعود البدري، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم يستحمله، فقال: إنه قد ابدع بي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ائت فلانا " , فاتاه فحمله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من دل على خير فله مثل اجر فاعله " او قال: " عامله " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو عمرو الشيباني اسمه: سعد بن إياس، وابو مسعود البدري اسمه: عقبة بن عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ أُبْدِعَ بِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ائْتِ فُلَانًا " , فَأَتَاهُ فَحَمَلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ " أَوْ قَالَ: " عَامِلِهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَمْرٍو الشَّيْبَانِيُّ اسْمُهُ: سَعْدُ بْنُ إِيَاسٍ، وَأَبُو مَسْعُودٍ الْبَدْرِيُّ اسْمُهُ: عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو.
ابومسعود بدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری مانگنے آیا، اور کہا: میں بے سواری کے ہو گیا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: تم فلاں شخص کے پاس جاؤ، چنانچہ وہ اس شخص کے پاس گیا اور اس نے اسے سواری دے دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بھلائی کا راستہ دکھایا تو اسے اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا کہ اس کے کرنے والے کو ملتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور ابومسعود بدری کا نام عقبہ بن عمرو ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 38 (1893)، سنن ابی داود/ الأدب 124 (5129) (تحفة الأشراف: 9986)، و مسند احمد (4/120) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح مسلم4899عقبة بن عمرومن دل على خير فله مثل أجر فاعله
   جامع الترمذي2671عقبة بن عمرومن دل على خير فله مثل أجر فاعله
   سنن أبي داود5129عقبة بن عمرومن دل على خير فله مثل أجر فاعله
   مشكوة المصابيح209عقبة بن عمرومن دل على خير فله مثل اجر فاعله
   بلوغ المرام1264عقبة بن عمرومن دل على خير فله مثل اجر فاعله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 209  
´کار خیر کی طرف رہنمائی کرنے والے کے لئے اجر و ثواب`
«. . . ‏‏‏‏عَن أبي مَسْعُود الْأَنْصَارِيِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أُبْدِعَ بِي فَاحْمِلْنِي فَقَالَ مَا عِنْدِي فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَدُلُّهُ عَلَى مَنْ يَحْمِلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مثل أجر فَاعله» . رَوَاهُ مُسلم . . .»
. . . سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میری سواری تھک کر چلنے سے عاجز ہو گئی ہے کوئی سواری مجھے عنایت فرمائیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس اس وقت کوئی سواری نہیں ہے۔ ایک شخص نے کہا: یا رسول اللہ! میں ایک شخص کو بتاتا ہوں (کہ اگر اس کے پاس یہ چلا جائے) تو اس کو سواری دے دے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص کار خیر کو بتائے تو جتنا ثواب کرنے والے کو ملے گا اتنا ہی ثواب بتانے والے کو بھی ملے گا۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 209]

تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 4899]

فقہ الحدیث:
➊ نیکی کی طرف دعوت دینے والے کی بات پر جو لوگ عمل کریں گے تو ان کے ساتھ ساتھ دعوت دینے والے کو بھی ثواب ملے گا۔
➋ خیر کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا بہت اچھا اور اجر و ثواب والا کام ہے۔
➌ ایک دوسرے سے ماتحت الاسباب تعاون مانگنا جائز ہے۔
➍ مشکل کشا صرف ایک اللہ ہے، جس کے پاس بےحد و انتہا خزانے ہی خزانے ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 209   
   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1264    
نیکی کا راستہ دکھانے کا اجر
«وعن ابن مسعود رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏من دل على خير فله مثل اجر فاعله . ‏‏‏‏ اخرجه مسلم.» ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (کسی کو) بھلائی (کے کام) کا راستہ دکھائے اس کے لئے بھلائی کرنے والے کے ثواب کی طرح ثواب ہے۔ مسلم۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع: 1264]
تخریج:
[مسلم الامارة4899]،
[تحفة الاشراف 329/7]

فوائد:
➊ جو شخص کسی کو نیکی کا کوئی کام بتائے اسے نیکی کرنے والے جتنا اجر مل جاتا ہے جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اسلام میں اچھا طریقہ (جو کتاب و سنت سے ثابت ہو) جاری کرے اس کے لئے اس کا اجر ہے اور ان سب لوگوں کا اجر ہے جو اس کے بعد اس پر عمل کریں گے بغیر اس کے کہ ان کے اجر میں کوئی کمی کی جائے۔ [مسلم 1017]
➋ نیکی کا کام خود بتا دے یا کسی ایسی جگہ بھیج دے جہاں سے اسے رہنمائی حاصل ہو جائے اشارے سے بتا دے یا زبان سے یا تصنیف و تالیف کے ذریعے سے۔ اس فضیلت میں مبلغین، اساتذہ، مصنفین، مدارس میں طلباء کو بھیجنے والے سب شامل ہیں اور مجاہدین اسلام بدرجہ اولیٰ شامل ہیں جن کے ذریعے بے شمار لوگوں کو اسلام کی دولت حاصل ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ تیرے ذریعے ایک آدمی کو ہدایت دے دے تو یہ تیرے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔ [مسلم /2406]
اس لئے جو مقام صحابہ رضی اللہ عنہ کو حاصل ہوا بعد والے لوگوں کو حاصل نہیں ہوتا کیونکہ بعد والوں کی نیکیاں صحابہ کے دین پہنچانے کی وجہ سے صحابہ کے نامہ اعمال میں بھی شامل ہو چکی ہیں۔
   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث\صفحہ نمبر: 97   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1264  
´نیکی اور صلہ رحمی کا بیان`
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی خیر و بھلائی کا راستہ بتائے اس کو بھی نیکی کرنے والے کے برابر ثواب ملتا ہے۔ (مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1264»
تخریج:
«أخرجه مسلم، الإمارة، باب فضل إعانة الغازي في سبيل الله بمر كوب وغيره...، حديث:1893.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نیک عمل کی طرف راہنمائی کرنے والے کو اتنا ہی اجر و ثواب ملے گا جتنا اس نیکی پر عمل کرنے والے کو ملے گا۔
یہ راہنمائی براہ راست ہو یا بالواسطہ کہ دوسرے کسی عالم کی طرف رجوع کا اشارہ کیا جائے‘ دونوں کو شامل ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1264   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5129  
´بھلائی کی طرف رہنمائی کے ثواب کا بیان۔`
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری سواری تھک گئی ہے مجھے کوئی سواری دے دیجئیے، آپ نے فرمایا: میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے جس پر تجھے سوار کرا سکوں لیکن تم فلاں شخص کے پاس جاؤ شاید وہ تمہیں سواری دیدے تو وہ شخص اس شخص کے پاس گیا، اس نے اسے سواری دے دی، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: جس نے کسی بھلائی کی طرف کسی کی رہنمائی کی تو اس کو اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس کام کے کرنے والے کو ملے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5129]
فوائد ومسائل:
اپنے مسلمان بھائی کو عمدہ مشورہ دینے اور خیر کی رہنمائی کرنے میں انسان کو کسی طرح بخیل نہیں ہونا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5129   
حدیث نمبر: 2671M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الله بن نمير، عن الاعمش، عن ابي عمرو الشيباني، عن ابي مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وقال: " مثل اجر فاعله " ولم يشك فيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَقَالَ: " مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ " وَلَمْ يَشُكَّ فِيهِ.
اس سند سے بھی ابومسعود بدری رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور اس حدیث میں کسی شک کے بغیر «مثل أجر فاعله» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.