الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
99. باب فِي فَضْلِ التَّوْبَةِ وَالاِسْتِغْفَارِ وَمَا ذُكِرَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ لِعِبَادِهِ
99. باب: توبہ و استغفار کی فضیلت اور بندوں پر اللہ کی رحمتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3538
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا المغيرة بن عبد الرحمن، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لله افرح بتوبة احدكم من احدكم بضالته إذا وجدها ". قال: وفي الباب، عن ابن مسعود، والنعمان بن بشير، وانس. قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه من حديث ابي الزناد، وقد روي هذا الحديث عن مكحول، بإسناد له عن ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحو هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ أَحَدِكُمْ مِنْ أَحَدِكُمْ بِضَالَّتِهِ إِذَا وَجَدَهَا ". قَالَ: وَفِي الْبَابِ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مَكْحُولٍ، بِإِسْنَادٍ لَهُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ هَذَا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس سے کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا کہ کوئی شخص اپنی کھوئی ہوئی چیز (خاص طور سے گمشدہ سواری کی اونٹنی پا کر خوش ہوتا ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، یعنی ابوالزناد کی روایت سے،
۲- یہ حدیث مکحول سے بھی ان کی اپنی سند سے آئی ہے، انہوں نے ابوذر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے،
۳- اس باب میں ابن مسعود، نعمان بن بشیر اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/التوبة 1 (2675/2) (تحفة الأشراف: 13880)، و مسند احمد (2/316، 500) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ بندوں کے ساتھ اللہ کے کمال رحمت کی دلیل ہے، اسی کمال رحمت کے سبب اللہ بندوں کی گمراہی، یا نافرمانی کی روش سے ازحد ناخوش ہوتا ہے، اور توبہ کر لینے پر ازحد خوش ہوتا ہے کہ اب بندہ میری رحمت کا مستحق ہو گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4247)

   صحيح مسلم6955عبد الرحمن بن صخرلله أشد فرحا بتوبة أحدكم من أحدكم بضالته إذا وجدها
   جامع الترمذي3538عبد الرحمن بن صخرلله أفرح بتوبة أحدكم من أحدكم بضالته إذا وجدها
   سنن ابن ماجه4247عبد الرحمن بن صخرالله أفرح بتوبة أحدكم منه بضالته إذا وجدها
   صحيفة همام بن منبه80عبد الرحمن بن صخرلله أشد فرحا بتوبة عبده إذا تاب من أحدكم براحلته إذا وجدها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4247  
´توبہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کی توبہ سے اس سے کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا کہ تم اپنی گمشدہ چیز پانے سے خوش ہوتے ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4247]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب بندہ گناہ سے توبہ کرتا ہے۔
تو اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوجاتا ہے۔

(2)
بندے کو جب احساس ہوجائے کہ اس نے گناہ کیا ہے۔
خواہ وہ چھوٹا گناہ ہو یا بڑا۔
براہ راست اللہ کے آگے توبہ کرے۔
یعنی اپنی غلطی کا اعتراف کرکے آئندہ کے لئے یہ عزم اور وعدہ کرے کہ وہ اس گناہ سے بچ کررہے گا۔

(3)
توبہ بندے اور اللہ کا معاملہ ہے۔
اس میں کسی تیسرے کی مداخلت کی ضرورت نہیں البتہ کسی نیک آدمی کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کرکے نیکی کا عزم کرنے کا یہ فائدہ ہوتا ہے۔
کہ پہلے انسان اس عالم کی شرم سے گناہ سے بچتا ہے۔
پھر براہ راست اللہ کی شرم سے گناہ سے بچنے کی توفیق مل جاتی ہے۔
تاہم یہ ضروری نہیں تنہائی میں توبہ کرکے اللہ سے استقامت کی دعا کرے تو کافی ہے۔

(4 جس گناہ کا تعلق حقوق العباد سے ہے۔
اس کے ارتکاب کی صورت میں وہ حق ادا کرنا یا صاحب حق سے معاف کروانا ضروری ہے۔
ورنہ توبہ مکمل نہیں ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4247   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3538  
´توبہ و استغفار کی فضیلت اور بندوں پر اللہ کی رحمتوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس سے کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا کہ کوئی شخص اپنی کھوئی ہوئی چیز (خاص طور سے گمشدہ سواری کی اونٹنی پا کر خوش ہوتا ہے)۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3538]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ بندوں کے ساتھ اللہ کے کمال رحمت کی دلیل ہے،
اسی کمالِ رحمت کے سبب اللہ بندوں کی گمراہی،
یا نافرمانی کی روش سے ازحد ناخوش ہوتا ہے،
اور توبہ کر لینے پر ازحد خوش ہوتا ہے کہ اب بندہ میری رحمت کا مستحق ہو گیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3538   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.