الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
حدیث نمبر: 3731
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا القاسم بن دينار الكوفي، حدثنا ابو نعيم، عن عبد السلام بن حرب، عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، عن سعد بن ابي وقاص، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لعلي: " انت مني بمنزلة هارون من موسى إلا انه لا نبي بعدي ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وقد روي من غير وجه عن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ويستغرب هذا الحديث من حديث يحيى بن سعيد الانصاري.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِيٍّ: " أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيُسْتَغْرَبُ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی الله عنہ سے فرمایا: تم میرے لیے ایسے ہی ہو جیسے ہارون، موسیٰ کے لیے تھے، مگر اتنی بات ضرور ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے
۲- اور یہ سعد بن ابی وقاص کے واسطہ سے جسے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کئی سندوں سے آئی ہے،
۳- اور یحییٰ بن سعید انصاری کی سند سے یہ حدیث غریب سمجھی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2830 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (121)

   صحيح البخاري4416سعد بن مالكألا ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه ليس نبي بعدي
   صحيح البخاري3706سعد بن مالكأما ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى
   صحيح مسلم6221سعد بن مالكأما ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى
   صحيح مسلم6220سعد بن مالكأما ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبوة بعدي لأعطين الراية رجلا يحب الله ورسوله ويحبه الله ورسوله
   صحيح مسلم6217سعد بن مالكأنت مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي
   صحيح مسلم6218سعد بن مالكأما ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى غير أنه لا نبي بعدي
   جامع الترمذي3731سعد بن مالكأنت مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي
   سنن ابن ماجه121سعد بن مالكمن كنت مولاه فعلي مولاه أنت مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي أعطين الراية اليوم رجلا يحب الله ورسوله
   سنن ابن ماجه115سعد بن مالكألا ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى
   المعجم الصغير للطبراني890سعد بن مالكأنت مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي
   المعجم الصغير للطبراني895سعد بن مالك أنت مني بمنزلة هارون من موسى ، إلا أنه لا نبي بعدي
   مسندالحميدي71سعد بن مالكأما ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث115  
´علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا تم اس بات پر خوش نہیں کہ تم میری طرف سے ایسے ہی رہو جیسے ہارون موسیٰ کی طرف سے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 115]
اردو حاشہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ ارشاد اس وقت فرمایا تھا، جب نبی علیہ السلام غزوہ تبوک کے لیے تشریف لے گئے اور مدینہ منورہ کے انتظام کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مقرر فرمایا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو جہاد سے پیچھے رہنے پر افسوس ہوا اور عرض کیا:
کیا آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑے جاتے ہیں۔
اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا ارشاد فرمایا:
(صحيح البخاري، المغازي، باب غزوه تبوك، حديث: 4416)

(2)
بعض لوگوں نے اس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلا فصل ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، وہ کہتے ہیں:
حضرت ہارون علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے خلیفہ تھے اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ ہیں۔
اس بنا پر وہ لوگ خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنھم پر اعتراض کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حق لے لیا۔
در حقیقت یہ محض مغالطہ ہے کیونکہ حضرت ہارون علیہ السلام کی خلافت عارضی تھی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں تھی۔
اس طرح غزوہ تبوک میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت عارضی تھی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تھی۔
حضرت ہارون علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفات کے بعد ان کے خلیفہ نہیں بنے کیونکہ ان کی وفات حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں ہو چکی تھی۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد ان کا منصب یوشع بن نون علیہ السلام نے سنبھالا تھا۔
اس حدیث کی روشنی میں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت مستقل تسلیم کر بھی لی جائے تو اس امر کی کوئی دلیل نہیں کہ یہ خلافت بلا فصل ہو گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 115   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.