الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
66. بَابٌ في الْمَضْمَضَةِ مِنَ اللَّبَنِ
66. باب: دودھ پینے پر کر کلی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 89
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن عقيل، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم شرب لبنا، فدعا بماء، فمضمض، وقال: " إن له دسما ". قال: وفي الباب عن سهل بن سعد الساعدي، وام سلمة. قال ابو عيسى: وهذا حسن صحيح، وقد راى بعض اهل العلم المضمضة من اللبن، وهذا عندنا على الاستحباب، ولم ير بعضهم المضمضة من اللبن.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا، فَدَعَا بِمَاءٍ، فَمَضْمَضَ، وَقَالَ: " إِنَّ لَهُ دَسَمًا ". قال: وَفِي الْبَاب عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، وَأُمِّ سَلَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْمَضْمَضَةَ مِنَ اللَّبَنِ، وَهَذَا عِنْدَنَا عَلَى الِاسْتِحْبَابِ، وَلَمْ يَرَ بَعْضُهُمُ الْمَضْمَضَةَ مِنَ اللَّبَنِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے دودھ پیا تو پانی منگوا کر کلی کی اور فرمایا: اس میں چکنائی ہوتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سہل بن سعد ساعدی، اور ام سلمہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم کی رائے ہے کہ کلی دودھ پینے سے ہے، اور یہ حکم ہمارے نزدیک مستحب ۱؎ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 52 (211)، والأشربة 12 (5609)، صحیح مسلم/الطہارة 24 (358)، سنن ابی داود/ الطہارة 77 (196)، سنن النسائی/الطہارة 25 (187)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 68 (498)، (تحفة الأشراف: 5833)، مسند احمد (1/223، 227، 329، 337، 373) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بعض لوگوں نے اسے واجب کہا ہے، ان لوگوں کی دلیل یہ ہے کہ ابن ماجہ کی ایک روایت (رقم ۴۹۸) میں «مضمضوا من اللبن» امر کے صیغے کے ساتھ آیا ہے اور امر میں اصل وجوب ہے، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ اس صورت میں ہے جب استحباب پر محمول کرنے کی کوئی دلیل موجود نہ ہو اور یہاں استحباب پر محمول کئے جانے کی دلیل موجود ہے کیونکہ ابوداؤد نے (برقم ۱۹۶) انس سے ایک روایت نقل کی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے دودھ پیا تو نہ کلی کی اور نہ وضو ہی کیا، اس کی سند حسن ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (498)

   صحيح البخاري211عبد الله بن عباسشرب لبنا فمضمض وقال إن له دسما
   صحيح مسلم798عبد الله بن عباسشرب لبنا ثم دعا بماء فتمضمض
   جامع الترمذي89عبد الله بن عباسإن له دسما
   سنن أبي داود196عبد الله بن عباسشرب لبنا فدعا بماء فتمضمض ثم قال إن له دسما
   سنن النسائى الصغرى187عبد الله بن عباسإن له دسما
   سنن ابن ماجه498عبد الله بن عباسمضمضوا من اللبن فإن له دسما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 196  
´چکنائی والی چیز کھا پی کر وضو`
«. . . عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَمَضْمَضَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ لَهُ دَسَمًا . . .»
. . . عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا، پھر پانی منگا کر کلی کی اور فرمایا: اس میں چکنائی ہوتی ہے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 196]
فوائد و مسائل:
اس قسم کے ماکولات و مشروبات سے جن میں چکنائی ہو، کلی کر لینا اولیٰ و افضل ہے تاکہ نماز کے دوران میں منہ خوب صاف رہے۔ آنے والی حدیث میں اس کی رخصت کا بیان ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 196   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 187  
´دودھ پی کر کلی کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا، پھر پانی مانگا اور کلی کی، پھر فرمایا: اس میں چکنائی ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 187]
187۔ اردو حاشیہ: دودھ کے اثرات خصوصاً چکناہٹ اور مٹھاس منہ میں ہر جاتے ہیں، لہٰذا دودھ پینے کے بعد کلی کرنا مستحب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 187   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث498  
´دودھ پی کر کلی کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دودھ پی کر کلی کر لیا کرو کیونکہ اس میں چکناہٹ ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 498]
اردو حاشہ:
(1)
کلی کے حکم کی جو وجہ بیان کی گئی ہےاس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا مقصد منہ کی صفائی ہے اور اس کا وضو کے رہنے یا ٹوٹنے سے تعلق نہیں۔

(2)
اسلام میں صفائی کی بہت اہمیت ہے اس لیے وضو میں بھی کلی اور مسواک کو مشروع کیا گیا ہے۔
کھانے پینے کے بعد منہ میں چکناہٹ کا باقی رہنا حفظان صحت کے اصول کے منافی ہے اس لیے دودھ پی کر یا کوئی مرغن غذا کھا کرمنہ کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 498   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 89  
´دودھ پینے پر کر کلی کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے دودھ پیا تو پانی منگوا کر کلی کی اور فرمایا: اس میں چکنائی ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 89]
اردو حاشہ:
1؎:
بعض لوگوں نے اسے واجب کہا ہے،
ان لوگوں کی دلیل یہ ہے کہ ابن ماجہ کی ایک روایت (رقم 498) میں ((مَضْمَضُوا مِنَ الِّلبَنِ)) امر کے صیغے کے ساتھ آیا ہے اور امر میں اصل وجوب ہے،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ اس صور ت میں ہے جب استحباب پر محمول کرنے کی کوئی دلیل موجود نہ ہو اور یہاں استحباب پر محمول کئے جانے کی دلیل موجود ہے کیونکہ ابوداود نے (برقم 196) انس سے ایک روایت نقل کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے دودھ پیا تو نہ کلی کی اور نہ وضو ہی کیا،
اس کی سند حسن ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 89   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.