الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيفه همام بن منبه کل احادیث 139 :حدیث نمبر
صحيفه همام بن منبه
متفرق
विभिन्न हदीसें
15. اللہ عزوجل کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے
१५. “ अल्लाह तआला की रहमत उसके ग़ुस्से पर हावी है ”
حدیث نمبر: 15
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
((حديث قدسي) (حديث موقوف)) قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لما قضى الله الخلق، كتب كتابا فهو عنده فوق العرش: إن رحمتي سبقت غضبي"((حديث قدسي) (حديث موقوف)) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ، كَتَبَ كِتَابًا فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ: إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي"
اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنی کتاب (لوح محفوظ) میں، جو اس کے عرش پر موجود ہے، اس نے لکھا کہ بے شک میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے۔
रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “जब अल्लाह तआला ने विश्व को पैदा किया तो अपनी किताब (लौह मेहफ़ूज़) में, जो उस के अर्श पर मौजूद है, उस ने लिखा कि “बेशक मेरी रहमत मेरे ग़ुस्से पर भारी है।”

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب بدء الخلق، رقم: 3194، وكتاب التوحيد، رقم: 7404، 7453، 7553، 7554 - صحيح مسلم، رقم: 6969، 6970، 6971 - مسند أحمد: 35/16، رقم: 13/8112، حدثنا عبدالرزاق بن همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.... - شرح السنة: 375/14 - سنن الترمذي، رقم: 3563 - سنن ابن ماجه، رقم: 4295 - مسند حميدي، رقم: 1126 - ابن خزيمة فى التوحيد، ص: 7 - صحيح ابن حبان، رقم: 6145 - الأسماء والصفات للبيهقي: 8/2 - تحفة الأشراف: 250/10، رقم: 14139.»

   صحيح البخاري7422عبد الرحمن بن صخرالله لما قضى الخلق كتب عنده فوق عرشه إن رحمتي سبقت غضبي
   صحيح البخاري3194عبد الرحمن بن صخرلما قضى الله الخلق كتب في كتابه فهو عنده فوق العرش إن رحمتي غلبت غضبي
   صحيح البخاري7453عبد الرحمن بن صخرلما قضى الله الخلق كتب عنده فوق عرشه إن رحمتي سبقت غضبي
   صحيح البخاري7554عبد الرحمن بن صخرالله كتب كتابا قبل أن يخلق الخلق إن رحمتي سبقت غضبي فهو مكتوب عنده فوق العرش
   صحيح البخاري7553عبد الرحمن بن صخرلما قضى الله الخلق كتب كتابا عنده غلبت أو قال سبقت رحمتي غضبي فهو عنده فوق العرش
   صحيح البخاري7404عبد الرحمن بن صخرلما خلق الله الخلق كتب في كتابه وهو يكتب على نفسه وهو وضع عنده على العرش إن رحمتي تغلب غضبي
   صحيح مسلم6971عبد الرحمن بن صخرلما قضى الله الخلق كتب في كتابه على نفسه فهو موضوع عنده إن رحمتي تغلب غضبي
   صحيح مسلم6969عبد الرحمن بن صخرلما خلق الله الخلق كتب في كتابه فهو عنده فوق العرش إن رحمتي تغلب غضبي
   صحيح مسلم6970عبد الرحمن بن صخرسبقت رحمتي غضبي
   جامع الترمذي3543عبد الرحمن بن صخرالله حين خلق الخلق كتب بيده على نفسه إن رحمتي تغلب غضبي
   سنن ابن ماجه4295عبد الرحمن بن صخرالله لما خلق الخلق كتب بيده على نفسه إن رحمتي تغلب غضبي
   سنن ابن ماجه189عبد الرحمن بن صخركتب ربكم على نفسه بيده قبل أن يخلق الخلق رحمتي سبقت غضبي
   صحيفة همام بن منبه15عبد الرحمن بن صخرلما قضى الله الخلق كتب كتابا فهو عنده فوق العرش إن رحمتي سبقت غضبي
   مسندالحميدي1160عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7554  
´اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے`
«. . . رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ كِتَابًا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ الْخَلْقَ، إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي فَهُوَ مَكْتُوبٌ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ . . .»
. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے ایک تحریر لکھی کہ میری رحمت میرے غضب سے بڑھ کر ہے، چنانچہ یہ اس کے پاس عرش کے اوپر لکھا ہوا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ: 7554]

فوائد و مسائل
اللہ تعالیٰ کے متعلق محدثین و سلف صالحین کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«الرَّحْمَـنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى» رحمن عرش پر مستوی ہوا۔ [20-طه:5]
↰ مستوی ہونے کا مفہوم بلند ہونا اور مرتفع ہونا ہے جیسا کہ:
❀ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«إن الله كتب كتابا قبل ان يخلق الخلق إن رحمتي سبقت غضبي فهو مكتوب عنده فوق العرش»
بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ایک کتاب لکھی ہے . . . جو اس کے پاس عرش کے اوپر ہے۔ [صحيح بخاري 7554]
↰ لیکن اللہ تعالیٰ کے عرش پر مستوی ہونے کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں ہے، جس طرح اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق ہے اسی طرح وہ عرش پر مستوی ہے، ہمارے عقلیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ ہر جگہ موجود ہے کیونکہ وہ مکان سے پاک اور مبرا ہے البتہ اس کا علم اور اس کی قدرت ہر چیز کو محیط ہے، اس کی معیت ہر کسی کو حاصل ہے جیسا کہ یہ بات عقائد کی کتب میں واضح طور پر موجود ہے۔
   احکام و مسائل، حدیث\صفحہ نمبر: 22   
  حافظ عبدالله شميم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيفه همام بن منبه   15  
´اللہ عزوجل کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے`
اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنی کتاب (لوح محفوظ) میں، جو اس کے عرش پر موجود ہے، اس نے لکھا کہ بے شک میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 15]
شرح الحدیث:
اس حدیث میں الله تعالٰی کی وسعت رحمت کا ذکر ہے۔ حدیث کے اس جملہ پر غور فرمائیں: ((إِنَّ رَحْمَتِيْ سَبَقَتْ غَضَبِيْ)) "یقیناً میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے۔ "
علامہ طیبی فرماتے ہیں: "رحمت کے غالب ہونے میں اشارہ ہے کہ رحمت کے مستحقین بھی تعداد کے لحاظ سے غضب کے مستحقین پر غالب رہیں گے، رحمت ایسے لوگوں پر بھی ہوگی جن سے نیکیوں کا صدور ہی نہیں ہوا۔ برخلاف اس کے غضب کے کہ وہ ان ہی لوگوں پر ہوگا جن سے گناہوں کا صدور ثابت ہوگا۔ "
(فتح الباری: 292/6 - عمدة القاری: 258/12 - ارشاد الساری: 251/5)
رب کریم کی رحمت بہت وسیع ہے، ارشاد فرمایا:
وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ۚفَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ (الاعراف: 156)
"میری رحمت نے ہر چیز کو اپنے دامن میں لے رکھا ہے، اور اس کے مستحق وہ لوگ ہیں جو تقوی اور زکوة کی ادائیگی کے ساتھ ہماری نشانیوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ "
دوسرے مقام پر فرمایا:
إِنَّ رَحْمَتَ اللهِ قَرِيْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِيْنَ (الاعراف: 56)
"یقیناً الله کی رحمت نیک لوگوں کے قریب ہوا کرتی ہے۔ "
سیدنا عمر بن خطاب رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے پاس قیدی لائے گئے۔ ایک عورت ان میں سے کسی کو ڈھونڈھتی تھی، جب اس نے ایک بچے کو پایا ان قیدیوں میں سے تو اس کو اٹھایا اور پیٹ سے لگایا اور دودھ پلایا۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ہم سے پوچھا: کیا سمجھتے ہو یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں ڈال دے گی؟ ہم نے کہا: نہیں، الله کی قسم وہ کبھی ڈال نہ سکے گی۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: البتہ الله تعالیٰ اپنے بندوں پر زیادہ مہربان ہے اس سے جتنی یہ عورت اپنے بچہ پر مہربان ہے۔ (صحیح مسلم، کتاب التوبة، رقم: 6978)
اس حدیث سے مخلوق کی ابتداء بتانا مقصود ہے، اسی لیے امام بخاری رحمة الله علیہ اس کو «بَابُ مَا جَاءَ فِيْ قَوْلِ اللهِ تَعَالىٰ» «وَهُوَ الَّذِىْ يَبْدَأُ الْخَلْقَ، وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ» میں لائے ہیں۔ یعنی "اور الله تعالىٰ نے (سورہ روم میں) جو فرمان ہے اس کی تفسیر کہ الله ہی ہے جس نے مخلوق کو پہلی دفعہ پیدا کیا، اور وہی پھر دوبارہ (موت کے بعد) زندہ کرے گا اور یہ (دوبارہ زندہ کرنا) تو اس پر اور بھی آسان ہے۔ "
   صحیفہ ہمام بن منبہ شرح حافظ عبداللہ شمیم، حدیث\صفحہ نمبر: 15   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث189  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مخلوقات کے پیدا کرنے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے اپنے ذمہ لکھ لیا کہ میری رحمت میرے غضب سے بڑھی ہوئی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 189]
اردو حاشہ:
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی صفت رحمت اور صفت غضب کا ثبوت ہے اور اللہ تعالی کے ہاتھ مبارک کا ذکر ہے۔
ان تمام پر بلا تشبیہ ایمان لانا ضروری ہے۔
اور ہاتھ کا مطلب قدرت لینا بھی درست نہیں کیونکہ اس طرح دو صفات کو ایک صفت کے معنی میں لینے سے دوسری صفت کا انکار ہوتا ہے۔
اللہ کے دو ہاتھوں کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے۔
ارشاد ہے:
﴿قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ﴾  (ص: 75)
 فرمایا:
اے ابلیس! تجھے اسے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 189   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.