صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
35. باب الْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ:
باب: صبح کی نماز میں قرأت۔
حدیث نمبر: 1031
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ، مِنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ ".
سلیمان) تیمی نے ابو منہال سے اور انہوں نے حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھا کرتے تھے۔
حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھا کرتے تھے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 949  
´نماز فجر میں ساٹھ سے سو آیتوں تک پڑھنے کا بیان۔`
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں ساٹھ سے سو آیتوں تک پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 949]
949 ۔ اردو حاشیہ: صبح کی نماز میں باقی نمازوں کی نسبت لمبی قرأت مسنون ہے۔ شاید اسی بنا پر اس کی رکعات سب نمازوں سے کم ہیں، البتہ قرأت کی طوالت مقتدیوں کے احوال پر موقوف ہے۔ ساٹھ سے لے کر سو تک کے الفاظ بھی یہی مفہوم سمجھاتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 949   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث818  
´فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ساٹھ (۶۰) آیات سے سو (۱۰۰) آیات تک پڑھا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 818]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ ایک عمومی اندازہ ہے۔
یہ مطلب نہیں کہ اس سے کم یا زیادہ مقدار جائز نہیں۔
آیتیں لمبی ہوں تو ساٹھ آیات پڑھ لی جایئں۔
مثلا سورہ سجدہ اور سورہ ملک دونوں میں تیس تیس آیات ہیں۔
تو دو رکعتوں میں دو سورتیں پڑھنے سے ساٹھ آیات ہوجایئں گی۔
اور مختصرآیات والی سورتوں میں سے سو آیات تلاوت کرلی جایئں، مثلا سورہ واقعہ دونوں رکعتوں میں تقسیم کرکے پڑھ لی جائے۔
جس کی چھیانوے آیات ہیں۔
اگر آیات زیادہ لمبی ہوں جیسے سورہ بقرة وغیرہ میں تو تعداد اس س بھی کم ہوسکتی ہے۔
جس قدر تلاوت آسانی سے ہوسکے اور مقتدی آسانی سے سن سکیں جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 818