صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
38. باب اعْتِدَالِ أَرْكَانِ الصَّلاَةِ وَتَخْفِيفِهَا فِي تَمَامٍ:
باب: نماز میں تمام ارکان اعتدال سے پورا کرنے اور نماز کو ہلکا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1061
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " مَا صَلَّيْتُ خَلْفَ أَحَدٍ، أَوْجَزَ صَلَاةً مِنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَمَامٍ، كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَقَارِبَةً، وَكَانَتْ صَلَاةُ أَبِي بَكْرٍ مُتَقَارِبَةً، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، مَدَّ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، قَامَ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَوْهَمَ، ثُمَّ يَسْجُدُ، وَيَقْعُدُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَوْهَمَ ".
۔ بہز بن حماد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے کسی کے پیچھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہلکی نماز نہیں پڑھی جو کامل ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (میں ارکان کی طوالت) قریب قریب تھی اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کی نماز بھی قریب قریب ہوتی تھی۔ جب عمر رضی اللہ عنہ (امیر مقرر) ہوئے تو انہوں نے نماز فجر (میں قراءت) لمبی کر دی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو کھڑے رہتے حتیٰ کہ ہم کہتے: آپ (شاید سر اٹھانا) بھول گئے ہیں، پھر سجدہ کرتے اور دو سجدوں کے درمیان بیٹھے رہتے حتیٰ کہ ہم سمجھتے (کہ شاید) آپ بھول گئے ہیں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے کسی کے پیچھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہلکی اور کامل نماز نہیں پڑھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (کے تمام ارکان) متناسب (قریب قریب) ہوتے تھے اور ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کی نماز بھی متناسب قریب قریب (یکساں) ہوتی تھیں، جب عمر ؓ کا دور آیا تو انہوں نے نماز فجر (کی قرأت) لمبی کر دی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سَمِعَ اللُّٰہ لِمَن حَمِدَہ کہتے، ٹھہرے رہتے حتیٰ کہ ہم کہتے شاید آپصلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں (بعد کی نماز کا خیال ہی نہیں رہا) پھر سجدہ کرتے اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھے رہتے، حتیٰ کہ ہم خیال کرتے شاید آپصلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 888  
´رکوع اور سجدے کی مقدار کا بیان۔`
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو اس نوجوان یعنی عمر بن عبدالعزیز کی نماز سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہو سعید بن جبیر کہتے ہیں: تو ہم نے ان کے رکوع اور سجدہ میں دس دس مرتبہ تسبیح کہنے کا اندازہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد بن صالح کا بیان ہے: میں نے عبداللہ بن ابراہیم بن عمر بن کیسان سے پوچھا: (وہب کے والد کا نام) مانوس ہے یا مابوس؟ تو انہوں نے کہا: عبدالرزاق تو مابوس کہتے تھے لیکن مجھے مانوس یاد ہے، یہ ابن رافع کے الفاظ ہیں اور احمد نے (اسے «سمعت» کے بجائے «عن» سے یعنی: «عن سعيد بن جبير عن أنس بن مالك» روایت کی ہے)۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 888]
888۔ اردو حاشیہ:
شیخ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رکوع اور سجود میں زیادہ سے زیادہ عدد کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ نماز کی طوالت کے اعتبار سے زیادہ سے زیادہ بغیر کسی مدد معین کے تسبیحات کہی جا سکتی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 888   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 825  
´امام نماز کتنی ہلکی پڑھے؟`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے ہلکی اور کامل نماز پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 825]
825 ۔ اردو حاشیہ: اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز قرأت کے لحاظ سے ہلکی مگر رکوع، سجود اور دیگر ارکان کی ادائیگی کے لحاظ سے پرسکون اور کامل و اعلیٰ ہوتی تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 825   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 237  
´جب تم میں سے کوئی امامت کرے تو نماز ہلکی پڑھائے۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ ہلکی اور سب زیادہ مکمل نماز پڑھنے والے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 237]
اردو حاشہ:
1؎:
سب سے ہلکی نماز ہوتی تھی سے مراد یہ ہے کہ آپ لمبی قرأت نہیں کرتے تھے،
اسی طرح لمبی دعاؤں سے بھی بچتے تھے،
اور سب سے زیادہ مکمل نماز کا مطلب یہ ہے کہ آپ نماز کے جملہ ارکان و سنن اور مستحبات کو بحسن و خوبی اطمینان سے ادا کرتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 237