صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
39. باب مُتَابَعَةِ الإِمَامِ وَالْعَمَلِ بَعْدَهُ:
باب: امام کی پیروی کرنا اور اس کے عمل کے بعد عمل کرنا۔
حدیث نمبر: 1062
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ: " أَنَّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، لَمْ أَرَ أَحَدًا يَحْنِي ظَهْرَهُ، حَتَّى يَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَبْهَتَهُ عَلَى الأَرْضِ، ثُمَّ يَخِرُّ مَنْ وَرَاءَهُ سُجَّدًا ".
زہیر اور ابو خیثمہ نے اپنی اپنی سند کے ساتھ ابو اسحاق سے اور انہوں نے عبد اللہ بن یزید سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت براء رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی اور وہ جھوٹ نہیں بولتے تھے کہ وہ لوگ (صحابہ کرام) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے۔ جب آپ رکوع سے اپنا سر اٹھا لیتے تو میں کسی کو نہ دیکھتا کہ وہ اپنی پشت جھکاتا ہو یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتے، اس کے بعد آپ کے پیچھے والے سجدے میں گرتے۔
حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ (وہ جھوٹے نہ تھے) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھتے تھے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے اپنا سر اٹھالیتے تو میں کسی کو اس وقت تک اپنی پشت جھکاتے نہ دیکھتا، جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ دیتے پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے والے سجدہ میں جاتے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 830  
´رکوع، سجود وغیرہ میں امام سے سبقت کرنے کا بیان۔`
براء رضی اللہ عنہ (جو جھوٹے نہ تھے ۱؎) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، اور آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو وہ سیدھے کھڑے رہتے یہاں تک کہ وہ دیکھ لیتے کہ آپ سجدہ میں جا چکے ہیں، پھر وہ سجدہ میں جاتے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 830]
830 ۔ اردو حاشیہ: ہو سکتا ہے امام صاحب بزرگ ہوں یا انہیں کوئی تکلیف ہو جس کی وجہ سے انہیں سجدے تک جاتے جاتے دیر لگ جائے۔ اگر مقتدی ان کے سر جھکاتے ہی سجدے میں جانا شروع کر دیں تو ممکن ہے تیز رفتار یا نوجوان مقتدی ان سے پہلے سجدے میں پہنچ جائیں اس لیے ضروری ہے کہ مقتدی اس وقت سجدے کے لیے جھکیں جب امام صاحب سجدے میں سرزمین پر رکھ لیں۔ اس طرح رکعت کے لیے کھڑے ہوتے وقت بھی انتظار کیا جائے کہ امام صاحب سیدھے کھڑے ہو جائیں پھر مقتدی اٹھنا شروع کریں تاکہ امام سے آگے بڑھنے کا امکان بھی نہ رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 830   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1062  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے عبداللہ بن یزید کا غیرکذوب کہنا،
حالانکہ الصحابۃ کلھم عدول کی رو سے اس کی ضرورت نہیں محض ان کی تعریف وتوصیف کے لیے ہے توثیق وتوکید کے لیے نہیں ہے اور اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے مقتدی اس وقت تک سجدہ کے لیے نہ جھکیں جب تک امام اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ دے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1062