صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
39. باب مُتَابَعَةِ الإِمَامِ وَالْعَمَلِ بَعْدَهُ:
باب: امام کی پیروی کرنا اور اس کے عمل کے بعد عمل کرنا۔
حدیث نمبر: 1064
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ الْأَنْطَاكِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ : " أَنَّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَكَعَ رَكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، لَمْ نَزَلْ قِيَامًا، حَتَّى نَرَاهُ قَدْ وَضَعَ وَجْهَهُ فِي الأَرْضِ، ثُمَّ نَتَّبِعُهُ ".
محارب بن دثار نے کہا کہ میں نے عبد اللہ بن یزید کو منبر پر بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے: براء رضی اللہ عنہ نے ہمیں بتایا کہ وہ لوگ (صحابہ کرام) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، جب آپ رکوع میں چلے جاتے تو وہ رکوع کرتے اور جب آپ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو آپ سمع اللہ لمن حمدہ کہتے، ہم کھڑے رہتے یہاں تک کہ ہم آپ کو دیکھتے کہ آپ نے اپنا چہرہ مبارک زمین پر رکھ دیا ہے، پھر ہم آپ کی پیروی کرتے (سجدے میں جاتے۔)
حضرت محارب بن دثار رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن یزید کو منبر پر بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہمیں براء رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں چلے جاتے تو وہ رکوع کرتے اور جب آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو سَمِعَ اللهِ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے اور ہم کھڑے رہتے یہاں تک کہ ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ماتھا (پیشانی) زمین پر رکھ دیا پھر ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے (سجدہ میں چلے جاتے)۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 830  
´رکوع، سجود وغیرہ میں امام سے سبقت کرنے کا بیان۔`
براء رضی اللہ عنہ (جو جھوٹے نہ تھے ۱؎) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، اور آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو وہ سیدھے کھڑے رہتے یہاں تک کہ وہ دیکھ لیتے کہ آپ سجدہ میں جا چکے ہیں، پھر وہ سجدہ میں جاتے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 830]
830 ۔ اردو حاشیہ: ہو سکتا ہے امام صاحب بزرگ ہوں یا انہیں کوئی تکلیف ہو جس کی وجہ سے انہیں سجدے تک جاتے جاتے دیر لگ جائے۔ اگر مقتدی ان کے سر جھکاتے ہی سجدے میں جانا شروع کر دیں تو ممکن ہے تیز رفتار یا نوجوان مقتدی ان سے پہلے سجدے میں پہنچ جائیں اس لیے ضروری ہے کہ مقتدی اس وقت سجدے کے لیے جھکیں جب امام صاحب سجدے میں سرزمین پر رکھ لیں۔ اس طرح رکعت کے لیے کھڑے ہوتے وقت بھی انتظار کیا جائے کہ امام صاحب سیدھے کھڑے ہو جائیں پھر مقتدی اٹھنا شروع کریں تاکہ امام سے آگے بڑھنے کا امکان بھی نہ رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 830