صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
40. باب مَا يَقُولُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ:
باب: جب رکوع سے سر اٹھائے تو کیا کہے۔
حدیث نمبر: 1067
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا رَفَعَ ظَهْرَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ ".
اعمش نے عبید بن حسن سے اور انہوں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنی پشت اٹھاتے تو کہتے، اللہ نے سن لی جس نے اس کی حمد کی، اے اللہ ہمارے رب! تیرے ہی لیے تعریف وتوصیف ہے آسمان بھر، زمین بھر اور ان کے سوا جو تو چاہے اس کی وسعت بھر۔
حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، جب رکوع سے اپنی پشت اٹھاتے تو تو سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ، اللَّھُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ (الحدیث)، کہتے: اے اللہ! ہمارے آقا و مالک تیرے لیے ہی تعریف و توصیف ہے، آسمانوں کی پورائی اور زمین کی پورائی اور جس چیز کی بھرائی تو ان کے سوا چاہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث878  
´رکوع سے سر اٹھاتے وقت کیا کہے؟`
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو فرماتے: «سمع الله لمن حمده اللهم ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شيء بعد»، اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی، اے اللہ! اے ہمارے رب! تیرے لیے آسمانوں اور زمین بھر کر حمد ہے، اور اس کے بعد اس چیز بھر کر جو تو چاہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 878]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز کا اصل مقصد ذکر الٰہی ہے۔
ارشاد ربانی ہے۔
﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي﴾ (طہٰ: 14)
میری یاد کےلیے نماز قائم کر اس لئے رسول اللہﷺ نے ہمیں نماز کے رکوع وسجود اور قومہ جلسہ وغیرہ میں پڑھنے کےلئے بہت سے اذکار سکھائے ہیں۔
ان اذکار اور دعائوں کو یاد کھنا چاہیے۔
اور نمازوں میں پڑھتے رہنا چاہیے۔
بالخصوص تہجد کی نماز میں طویل دعایئں اور اذکار پڑھ کر زیادہ سے زیادہ ثواب اور قُرب الٰہی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

(2)
بعض روایات میں بالا الفاظ کے بعد یہ اضافہ ہے۔
 (أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ، لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ)
اے تعریفوں اور عظمتوں والے بندہ (تیری تعریف میں)
جو کچھ بھی کہے اس میں سب سے سچی بات یہ ہے اور ہم سب تیرے ہی بندے ہیں۔
کہ اے اللہ! جو کچھ تو عطا فرمائے۔
اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو روک لے، وہ چیز کوئی دے نہیں سکتا۔
کسی (دنیوی)
شان وشوکت والے کی شان وشوکت تیرے غضب سے بچاؤ کےلئے اسے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔
 (صحیح مسلم، الصلاۃ، باب ما یقول إذا رفع راسه من الرکوع، حدیث: 477)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 878