صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
42. باب مَا يُقَالُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ:
باب: رکوع اور سجدہ میں کیا کہے۔
حدیث نمبر: 1086
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ قَبْلَ أَنْ يَمُوت: " سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذِهِ الْكَلِمَاتُ الَّتِي أَرَاكَ أَحْدَثْتَهَا، تَقُولُهَا؟ قَالَ: جُعِلَتْ لِي عَلَامَةٌ فِي أُمَّتِي، إِذَا رَأَيْتُهَا قُلْتُهَا إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، إِلَى آخِرِ السُّورَةِ ".
ابو معاویہ نے اعمش سے، انہوں نے مسلم (بن صبیح سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول لالہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات سے پہلے بکثرت یہ فرماتے تھے: (اے اللہ!) میں تیری حمد ے ساتھ تیری ستائش کرتاہوں، تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! یہ کلمے کیا ہیں جو میں دیکھتی ہوں کہ آپ نے اب کہنے شروع کر دیے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میرے لیے میری امت میں ایک علامت مقرر کر دی گئی ہے کہ جب میں اسے دیکھ لوں تو یہ (کلمے) کہوں: جب اللہ کی نصرت اور فتح آ پہنچے ....) سورت کے آخر تک
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی موت سے پہلے بکثرت یہ کلمات کہتے تھے: تو اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے، میں تجھ سے معافی کا خواستگار ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں (گناہوں سے باز آتا ہوں) عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! یہ کلمات جو میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے دیکھتی ہوں، اب کیوں شروع کردیئے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے میری امت میں ایک علامت مقرر کی گئی ہے، جب اسے دیکھتا ہوں تو یہ کلمات کہتا ہوں، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللهِ وَالْفَتْحُ﴾ مکمل سورت پڑھی۔