صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
42. باب مَا يُقَالُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ:
باب: رکوع اور سجدہ میں کیا کہے۔
حدیث نمبر: 1092
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ ، وَحَدَّثَنِي هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
ہمیں ابوداؤد (طیالسی) نے شعبہ سے حدیث سنائی کہ قتادہ نے کہا: میں نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیر سے سنا۔ ابوداؤد نے (مزید) کہا: اور ہشام نے مجھے حدیث سنائی انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے مطرف سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1092  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ میں چھوٹی بڑی مختلف دعائیں پڑھا کرتے تھے۔
لیکن مسلم کی روایات میں ان کے پڑھنے کی تعداد کی تعیین نہیں کی گئی،
بعض جگہ بکثرت کہنے کا لفظ آیا ہے۔
سنن کی بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رکوع وسجود میں اگر تین دفعہ سے کم بھی سبحان اللہ کہہ لیا جائے تو رکوع اور سجدہ تو ادا ہو جائے گا لیکن اس میں ایک گونہ نقصان رہے گا،
کامل ادائیگی کے لیے کم سے کم تین دفعہ تسبیح کہنا ضروری ہے کیونکہ اس کو ذَالِكَ اَدْنَاہ (یہ ادنی درجہ ہے)
کہا گیا ہے،
اس لیے اس سے زیادہ مرتبہ کہنا چاہیے اور بعض مرتبہ ان ارکان کو لمبا کرنا چاہیے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت ہے کہ آپﷺ بکثرت رکوع وسجود میں سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي کہتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1092