صحيح البخاري
أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
155. بَابُ الذِّكْرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ:
باب: نماز کے بعد ذکر الٰہی کرنا۔
حدیث نمبر: 843
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ الْفُقَرَاءُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ مِنَ الْأَمْوَالِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلَا وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَلَهُمْ فَضْلٌ مِنْ أَمْوَالٍ يَحُجُّونَ بِهَا وَيَعْتَمِرُونَ وَيُجَاهِدُونَ وَيَتَصَدَّقُونَ، قَالَ:" أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِأَمْرٍ إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ أَدْرَكْتُمْ مَنْ سَبَقَكُمْ وَلَمْ يُدْرِكْكُمْ أَحَدٌ بَعْدَكُمْ وَكُنْتُمْ خَيْرَ مَنْ أَنْتُمْ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِ، إِلَّا مَنْ عَمِلَ مِثْلَهُ تُسَبِّحُونَ وَتَحْمَدُونَ وَتُكَبِّرُونَ خَلْفَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَاخْتَلَفْنَا بَيْنَنَا، فَقَالَ: بَعْضُنَا نُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: تَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ حَتَّى يَكُونَ مِنْهُنَّ كُلِّهِنَّ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ".
ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، ان سے سمی نے بیان کیا، ان سے ابوصالح ذکوان نے بیان کیا ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نادار لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ امیر و رئیس لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت حاصل کر چکے حالانکہ جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جیسے ہم روزے رکھتے ہیں وہ بھی رکھتے ہیں لیکن مال و دولت کی وجہ سے انہیں ہم پر فوقیت حاصل ہے کہ اس کی وجہ سے وہ حج کرتے ہیں۔ عمرہ کرتے ہیں۔ جہاد کرتے ہیں اور صدقے دیتے ہیں (اور ہم محتاجی کی وجہ سے ان کاموں کو نہیں کر پاتے) اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لو میں تمہیں ایک ایسا عمل بتاتا ہوں کہ اگر تم اس کی پابندی کرو گے تو جو لوگ تم سے آگے بڑھ چکے ہیں انہیں تم پا لو گے اور تمہارے مرتبہ تک پھر کوئی نہیں پہنچ سکتا اور تم سب سے اچھے ہو جاؤ گے سوا ان کے جو یہی عمل شروع کر دیں ہر نماز کے بعد تینتیس تینتیس مرتبہ تسبیح «سبحان الله»، تحمید «الحمد لله»، تکبیر «الله أكبر» کہا کرو۔ پھر ہم میں اختلاف ہو گیا کسی نے کہا کہ ہم تسبیح «سبحان الله» تینتیس مرتبہ، تحمید «الحمد لله» تینتیس مرتبہ اور تکبیر «الله أكبر» چونتیس مرتبہ کہیں گے۔ میں نے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوبارہ معلوم کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ «سبحان الله»، «الحمد لله» اور «الله أكبر» کہو تاآنکہ ہر ایک ان میں سے تینتیس مرتبہ ہو جائے۔
  حافظ نديم ظهير حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 843  
´ہر نماز کے بعد تسبیح تینتیس تینتیس مرتبہ `
«. . . إِلَّا مَنْ عَمِلَ مِثْلَهُ تُسَبِّحُونَ وَتَحْمَدُونَ وَتُكَبِّرُونَ خَلْفَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ . . .»
... ہر نماز کے بعد تینتیس تینتیس مرتبہ تسبیح «سبحان الله»، تحمید «الحمد لله»، تکبیر «الله أكبر» کہا کرو ... [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ: 843]

فوائد:
ایک دوسری روایت میں اللہ اکبر چونتیس مرتبہ کہنے کا بھی ذکر آیا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرض نماز کے بعد پڑھے جانے والے کچھ کلمات ایسے ہیں کہ ان کو پڑھنے یا کرنے والا کبھی نامراد نہیں ہوتا 33 مرتبہ «سُبْحَانَ اللهِ» 33 مرتبہ «اَلْحَمْدُ لِلهِ» 34 مرتبہ «اَللهُ اَكْبَرُ» کہنا۔ [صحيح مسلم: 596، دارالسلام 1347]
فرض نماز کے بعد اذکار کی فضیلت میں کافی احادیث ہیں۔
❀ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے تو اس کو جنت میں داخل ہونے سے موت کے سوا کوئی چیز نہیں روک سکتی۔ [عمل اليوم و الليلة النسائي: 100 و سنده حسن، الترغيب و الترهيب للمنذري 448/2 ح 2273، طبع دار ابن كثير، بيروت]
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث/صفحہ نمبر: 6   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:843  
843. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ کچھ نادار لوگ نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ مال دار لوگ تو بڑے بڑے درجات اور دائمی عیش لے گئے کیونکہ ہماری طرح وہ نماز پڑھتے ہیں اور ہماری طرح وہ روزے بھی رکھتے ہیں لیکن ان کے پاس مال و دولت کی فراوانی ہے جس سے وہ حج، عمرہ،جہاد اور صدقہ و خیرات بھی کرتے ہیں۔ اس پر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں کہ اس پر عمل کر کے تم ان لوگوں تک پہنچ جاؤ گے جو تم سے سبقت لے گئے ہیں۔ اور تمہارے بعد تمہیں کوئی نہیں پا سکے گا۔ اور تم جن لوگوں میں ہو ان سے بہتر ہو جاؤ گے سوائے اس شخص کے جو اس کے مثل عمل کرے (وہ تمہارے برابر ہو سکے گا)۔ تم ہر نماز کے بعد 33 بار سبحان الله 33 بار الحمدلله اور 33 بار الله أكبر پڑھ لیا کرو۔ راوی کہتا ہے کہ پھر ہمارا باہمی اختلاف ہو گیا۔ ہم میں سے بعض نے کہا کہ ہم 33۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:843]
حدیث حاشیہ:
(1)
بعض روایات میں نادار لوگوں کے نام بھی ذکر ہوئے ہیں:
٭ حضرت ابوذر غفاری ٭ حضرت ابوالدرداء ٭ حضرت ابو ہریرہ ٭ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہم، لیکن صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ مہاجرین میں سے نادار لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے جبکہ حضرت زید بن ثابت ؓ انصار میں سے ہیں، ممکن ہے کہ اکثریت کی بنا پر انہیں مہاجرین کہا گیا ہو۔
ایک روایت میں ہے کہ فقراء مہاجرین دوبارہ رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کی کہ اللہ کے رسول! ہمارے صاحب ثروت بھائیوں نے جب سنا کہ ہم نے نماز کے بعد آپ کا بتایا ہوا وظیفہ پڑھنا شروع کر دیا ہے تو انہوں نے بھی اس پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
یہ تو اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کر دیتا ہے۔
(فتح الباري: 2/422۔
424)
(2)
حدیث میں مذکور وظیفے کو تسبیح فاطمہ کہا جاتا ہے۔
اصل تسبیح فاطمہ تو وہ ہے جو رسول اللہ ﷺ نے اپنی لخت جگر سیدہ فاطمہ ؓ کو اس وقت پڑھنے کی تعلیم دی تھی جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے گھر کی خدمت کے لیے ایک غلام کا مطالبہ کیا۔
مزید برآں وہ نماز کے بعد پڑھنے کے متعلق نہ تھی بلکہ سوتے وقت پڑھنے کی تلقین فرمائی تھی۔
(صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6318)
چونکہ ان دونوں کی نوعیت ایک جیسی ہے اس لیے یہ وظیفہ بھی تسبیح فاطمہ کے نام سے مشہور ہو گیا۔
اس کی تین صورتیں ماثور ہیں:
٭ (سبحان الله 33 بار، الحمدلله 33 بار، الله أكبر 33 بار اور ایک بار لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو علی كل شيئ قدير) (صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1352(597)
٭ جو شخص الحمدلله 33 بار، سبحان الله 33 بار اور الله أكبر 34 بار کہے گا وہ کبھی نامراد نہیں ہو گا۔
(صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1349(596)
٭ سبحان الله 25 بار، الحمدلله 25 بار، الله أكبر 25 بار، لا إله إلا الله 25 بار۔
(صحیح ابن خزیمة: 1/370)
اس کے علاوہ حضرت انس، حضرت عبداللہ بن عمر، حضرت سعد بن ابی وقاص، حضرت علی بن ابی طالب اور ام مالک انصاریہ رضی اللہ عنہم سے سبحان الله 10 مرتبہ، الحمدلله 10 مرتبہ اور الله أكبر 10 مرتبہ پڑھنے کے متعلق روایات بھی کتب احادیث میں مروی ہیں۔
ان تمام روایات کو علامہ عینی نے ذکر کیا ہے۔
(عمدة القاري: 611/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 843