صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
45. باب الاِعْتِدَالِ فِي السُّجُودِ وَوَضْعِ الْكَفَّيْنِ عَلَى الأَرْضِ وَرَفْعِ الْمِرْفَقَيْنِ عَنِ الْجَنْبَيْنِ وَرَفْعِ الْبَطْنِ عَنِ الْفَخِذَيْنِ فِي السُّجُودِ:
باب: سجدوں میں میانہ روی اور سجدہ میں ہتھیلیوں کو زمین پر رکھنے اور کہنیوں کو پہلوؤں سے اوپر رکھنے اور پیٹ کو رانوں سے اوپر رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1108
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَصَمِّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا سَجَدَ، خَوَّى بِيَدَيْهِ، يَعْنِي جَنَّحَ، حَتَّى يُرَى وَضَحُ إِبْطَيْهِ مِنْ وَرَائِهِ، وَإِذَا قَعَدَ، اطْمَأَنَّ عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى ".
مروان بن معاویہ فزاری نے ہمیں خبر دی، کہا: عبید اللہ بن عبد اللہ بن اصم نے یزید بن اصم سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کے درمیان فاصلہ کرتے، ان کا مطلب تھا انہیں پھیلا لیتے یہاں تک کہ پیچھے سے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی جا سکتی تھی اور جب بیٹھتے تو بائیں ران پر اطیمنان سے بیٹھتے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کشادہ کرتے یعنی کھولتے، حتیٰ کہ پیچھے سے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھی جا سکتی اور جب بیٹھتے تو بائیں ران پر بیٹھتے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث880  
´نماز میں سجدے کا بیان۔`
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو پہلو سے الگ رکھتے کہ اگر ہاتھ کے بیچ سے کوئی بکری کا بچہ گزرنا چاہتا تو گزر جاتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 880]
اردو حاشہ:
فائدہ:
سجدہ کرتےوقت بازو پہلووں سے اور پیٹ رانوں سے الگ ہونا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 880