صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
47. باب سُتْرَةِ الْمُصَلِّي:
باب: نمازی کا سترہ اور سترہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا استحباب، اور نمازی کے آگے سے گزرنے سے روکنا، اور گزرنے والے کا حکم اور گزرنے والے کو روکنا، نمازی کے آگے لیٹنے کا جواز اور سواری کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنے اور سترہ کے قریب ہونے کا حکم اور مقدار سترہ اور اس کے متعلق امور کا بیان۔
حدیث نمبر: 1114
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سُئِلَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، عَنْ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي؟ فَقَالَ: كَمُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ ".
حیوہ نے ابو اسود محمد بن عبد الرحمن سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غزوہ تبوک میں نمازی کے سترے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: پالان کی پچھلی لکڑی کے مانند ہو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غزوہٴ تبوک کے موقع پر نمازی کے سترہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پالان کے پچھلے حصہ کی طرح یا اس کے برابر ہو۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 181  
´نمازی کے سترے کا بیان`
«. . . وعن عائشة قالت: سئل النبي صلى الله عليه وآله وسلم في غزوة تبوك عن سترة المصلي . فقال: مثل مؤخرة الرحل . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سترہ کے متعلق پوچھا گیا (کہ اس کی لمبائی کتنی ہونی چاہیئے؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اونٹ کے پالان کے پچھلے حصہ کی اونچائی کے برابر ہونا چاہیئے . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب ســترة المصــلي: 181]

لغوی تشریح:
«فِي غَزْوَةِ تَبُوك» یہ غزوہ رجب 9 ہجری میں رومیوں کے خلاف ہوا مگر لڑائی کی نوبت نہیں آئی۔ تبوک حجاز کے شمال میں فلسطین کے قریب ایک جگہ ہے۔
«مُؤْخَرَةِ» میم پر ضمہ، ہمزہ ساکن اور خا پر فتحہ یا کسرہ دونوں ہو سکتے ہیں۔ اور ہمزہ پر فتحہ اور خا پر تشدید اور فتحہ یا کسرہ دونوں جائز ہیں، نیز میم پر فتحہ اور واؤ پر سکون، ہمزہ کے بغیر اور خا کے نیچے کسرہ بھی درست ہے۔ یہ کجاوے کی وہ لکڑی ہوتی ہے جس کے ساتھ سواری کرنے والا ٹیک لگاتا ہے۔
«الرَّحْل» کجاوہ وغیرہ جو اونٹ کی پشت پر رکھا جاتا ہے۔

فائدہ:
احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نمازی کے سامنے سترہ ہونا چاہیے۔ سترے کی اونچائی اتنی ہونی چاہیے جتنی اونٹ کے کجاوے کے پچھلے حصے کی لکڑی ہوتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 181