صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
49. باب دُنُوِّ الْمُصَلِّي مِنَ السُّتْرَةِ:
باب: جائے نماز کا سترہ کے قریب ہونا۔
حدیث نمبر: 1134
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: " كَانَ بَيْنَ مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَيْنَ الْجِدَارِ، مَمَرُّ الشَّاةِ ".
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدے کی جگہ اور دیوار کی درمیان بکری گزرنے کے برابر فاصلہ تھا۔
حضرت سہل بن ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سجدہ کی جگہ اور دیوار کے درمیان بکری گزرنے کے برابر فاصلہ تھا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 696  
´سترے کے قریب کھڑے ہونے کا بیان۔`
سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور قبلہ (کی دیوار) کے درمیان ایک بکری کے گزرنے کے بقدر جگہ ہوتی تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حدیث کے الفاظ نفیلی کے ہیں۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب السترة /حدیث: 696]
696۔ اردو حاشیہ:
معلوم ہوا کہ سترے کے قریب کھڑا ہوا جائے اور فاصلہ اتنا ہو کہ بآسانی سجدہ ہو سکے۔ اس سے ضمناً یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ اگر دیوار (سترے) اور امام کے درمیان فاصلہ زیادہ ہو، تو امام کو چاہیے کہ وہ اپنے آگے سترہ رکھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 696   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1134  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نمازی کو سترہ کے قریب کھڑا ہونا چاہیے سترہ اور نمازی کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1134