صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
49. باب دُنُوِّ الْمُصَلِّي مِنَ السُّتْرَةِ:
باب: جائے نماز کا سترہ کے قریب ہونا۔
حدیث نمبر: 1136
حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مَكِّيٌّ ، قَالَ يَزِيدُ أَخْبَرَنَا، قَالَ: " كَانَ سَلَمَةُ ، يَتَحَرَّى الصَّلَاةَ عِنْدَ الأُسْطُوَانَةِ الَّتِي عِنْدَ الْمُصْحَفِ، فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا مُسْلِمٍ، أَرَاكَ تَتَحَرَّى الصَّلَاةَ عِنْدَ هَذِهِ الأُسْطُوَانَةِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَتَحَرَّى الصَّلَاةَ عِنْدَهَا ".
۔ مکی (بن ابراہیم) نے کہا: ہمیں یزید بن ابی عبید نے خبر دی، انہوں نے کہا: حضرت سلمہ (بن اکوع) رضی اللہ عنہ اس ستون کے پاس نماز پڑھنے کی جستجو کرتے جو مصحف کے پاس تھا۔ میں نے ان سے کہا: اے ابو مسلم! میں دیکھتا ہوں کہ آپ اس ستون کے پاس نماز پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے قریب نماز پڑھنے کا اہتمام کرتے دیکھا ہے
حضرت یزید بیان کرتے ہیں کہ حضرت سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مصحف کے قریب والے ستون کے پاس نماز پڑھنے کی کوشش کرتے، میں نے ان سے پوچھا: اے ابو مسلم! میں آپ کو اس ستون کے پاس نماز پڑھنے کا قصد کرتے دیکھتا ہوں؟ انہوں نے جواب دیا، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے قریب نماز پڑھنے کا قصد کرتے دیکھا ہے۔ (ابو مسلم حضرت سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کنیت ہے)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1430  
´مسجد میں نماز کے لیے جگہ مخصوص کرنے کا بیان۔`
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نماز الضحیٰ (چاشت کی نفل نماز) کے لیے آتے اور صف سے پہلے ستون کے پاس جاتے اور اس کے نزدیک نماز پڑھتے، میں مسجد کے ایک گوشے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان سے کہتا: آپ اس جگہ نماز کیوں نہیں پڑھتے؟ تو وہ کہتے: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسی جگہ کا قصد کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1430]
اردو حاشہ:
فائدہ:
 افضل مقام پر نماز پڑھنے کی کوشش کرنادرست ہے بشرط یہ کہ اس سے دوسروں کو تکلیف نہ ہو اور پہلے پہنچنے والے کووہاں سے ہٹایا نہ جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1430