صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
1ق. باب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلاَةِ
باب: مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1167
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فُضِّلْتُ عَلَى الأَنْبِيَاءِ بِسِتٍّ، أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَجُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ طَهُورًا وَمَسْجِدًا، وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً، وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ ".
عبد الرحمان بن یعقوب نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دوسرے انبیاء پر چھ چیزوں کے ذریعے سے فضیلت دی گئی ہے: مجھے جامع کلمات عطا کیے گئے ہیں، (دشمنوں پر) رعب ودبدے کے ذریعے سے میری مدد کی گئی ہے، میرے لیے اموال غنیمت حلال کر دیے گئے ہیں، زمین میرے لیے پاک کرنے اور مسجد قرار دی گئی ہے، مجھے تمام مخلوق کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا گیا ہے اور میرے ذریعے سے (نبوت کو مکمل کر کے) انبیاء ختم کر دیے گئے ہیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دوسرے انبیاء علیہم السلام پر چھہ چیزوں پر فضیلت دی گئی ہے، مجھے جامع کلمات عطا کیے گئے ہیں، میری رعب و دبدبہ کے ذریعے مدد دی گئی ہے اور میرے لیے غنیمتیں حلال کر دی گئی ہیں، اور میرے لیے زمین پاکیزگی کا باعث بنائی گئی ہے اور مسجد قرار دی گئی ہے اور مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہےاور مجھ پر نبیوں کو ختم کر دیا گیا ہے، مجھے آخری نبی بنایا گیا ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث567  
´تیمم کے مشروع ہونے کا سبب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین میرے لیے نماز کی جگہ اور پاک کرنے والی بنائی گئی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 567]
اردو حاشہ:
(1)
  زمین میں مسجد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نماز کے لیے مسجد ضروری نہیں مسجد سے باہر بھی نماز ادا کی جاسکتی ہے، سوائے ممنوعہ مقامات یا ناپاک جگہ کے مثلاً عین راستے پر، قبرستان میں اور بعض دیگر مقامات جن کی تفصیل حدیث: 746، 745، اور 747 میں مذکور ہے۔
لیکن فرض نمازمیں کسی عذر کے بغیر جاعت سے پیچھے رہنا جائز نہیں۔

(2)
زمین پاکیزگی حاصل کرنے کا ذریعہ بنا دی گئی ہے کا مطلب یہ ہے کہ عذر کے موقع پر وضو اور غسل کے بجائے تیمم سے طہارت حاصل ہوجاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 567   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1167  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
جوامع الكلم:
سے مراد ایسے کلمات اور عبارات ہیں جو انتہائی مختصر اور فصیح و بلیغ ہیں لیکن ان میں معانی کی ایک دنیا پنہاں ہے گویا کہ دریا کو کوزے میں بند کردیا گیا ہے اس سے قرآن مجید مراد ہے۔
(2)
نصرت بالرعب:
آپ ابھی دشمن سے بہت دور کے فاصلہ پر ہوتے ہیں اور اس کو آپﷺ کے حملہ کرنے کے ارادے اور تیاری کا پتہ چلتا ہے تو اس پر دور ہی سے آپﷺ کا رعب طاری ہو جاتا تھا اور آپﷺ کے خوف و خطرہ سے اس کا دل دہل جاتا تھا۔
(3)
احلت ليَ الغَنَائِم:
پہلی امتیں اور انبیاء جب اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلتے اور دشمن پر غلبہ کے بعد اس کے مال و متاع پر قابض ہوتے تو اس کو اپنے استعمال میں نہیں لا سکتے تھے۔
بلکہ آسمان سے آگ اتر کر اس کو کھا جاتی تھی اور اگر اس میں کسی نے خیانت کی ہوتی تو آگ غنیمت کے مال کو نہیں کھاتی تھی۔
(4)
آپﷺ کی نبوت ورسالت ہمہ گیر اور قیامت تک کے لیے ہے اس لیے اور کسی رسول کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
اس لیے آپﷺ پر نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے اور آپﷺ آخری نبی ہیں آپﷺ کے بعد کسی نبی کے آنے کا امکان ہی باقی نہیں ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے قرب کی علامت و نشانی کے طور پر آئیں گے لیکن وہ لوگوں کو اپنی نبوت کی دعوت نہیں دیں گے اورنہ ہی اپنا پرچار کریں گے،
بلکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اور آپﷺ کی شریعت کا ہی اعلان کریں گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1167