صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
3. باب النَّهْيِ عَنْ بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ عَلَى الْقُبُورِ وَاتِّخَاذِ الصُّوَرِ فِيهَا وَالنَّهْيِ عَنِ اتِّخَاذِ الْقُبُورِ مَسَاجِدَ.
باب: قبروں پر مسجد بنانے اور ان میں مورتیں رکھنے کی ممانعت، قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1181
وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ وَأُمَّ سَلَمَةَ، ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبَشَةِ، فِيهَا تَصَاوِيرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أُولَئِكِ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكِ الصُّوَرَ، أُولَئِكِ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
۔ یحییٰ بن سعید قطان نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام نے حدیث سنائی، کہا: مجھے میرے والد (عروہ) نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس گرجے کا تذکرہ، جو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور اس میں تصویریں آویزاں تھیں، کہا: بلاشبہ وہ لوگ (قدیم سے ایسے ہی تھے کہ) جب ان میں کوئی نیک آدمی فوت ہو جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنا دیتے اور اس میں یہ تصویریں بنا دیتے۔ یہ لوگ قیامت کے روز اللہ عزوجل کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے۔
حضرت عائشہ ؓ کی روایت ہے کہ ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس گرجا کا تذکرہ کیا جو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا، جس میں تصویریں آویزاں تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لوگ، جب ان میں سے کوئی نیک آدمی فوت ہو جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور اس میں یہ تصویریں بنا دیتے یہ لوگ اللہ عزوجل کے نزدیک قیامت کے روز بدترین لوگ ہوں گے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 705  
´قبروں کو مساجد بنانے کی ممانعت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہم دونوں نے ایک کنیسہ (گرجا گھر) کا ذکر کیا جسے ان دونوں نے حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ ایسے تھے کہ جب ان میں کا کوئی صالح آدمی مرتا تو یہ اس کی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیتے، اور اس کی مورتیاں بنا کر رکھ لیتے، یہ لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 705]
705 ۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اپنے اپنے خاوندوں کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کرنے والوں میں شامل تھیں۔ وہ عیسائیوں کا ملک تھا۔
➋ نیک آدمی کی قبر پر مسجد بنا کر اس میں اس نیک آدمی اور دوسرے صالحین کی تصویریں بناتے تھے۔ مقصد تو تعظیم اور ان کی یاد ہوتی تھی مگر آہستہ آہستہ ان تصویروں کی پوجا شروع ہو جاتی تھی، اس لیے شریعت نے قبروں پر مسجدوں سے مطلقاً منع کر دیا کہ یہ شرک کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ اور واقعتاً جن قبروں پر یا ان کے قریب مساجد بنی ہوئی ہیں، ان قبروں کی پوجا ہوتی ہے، اسی لیے انہیں بدترین مخلوق کہا گیا۔
➌ صالحین سے مراد انبیاء کے حواری (اولین پیروکار) یا علماء و رہبان ہیں کیونکہ عیسائی انہیں نبیوں کی طرح سمجھتے اور ان کی غیر مشروط اطاعت کرتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 705   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1181  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
كَنِيْسَة:
گرجا،
عیسائیوں کی عبادت گاہ۔
(2)
تَصَاوِيْر:
تصويرکی جمع ہے اور صور،
صورة کی جمع ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1181