صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
3. باب النَّهْيِ عَنْ بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ عَلَى الْقُبُورِ وَاتِّخَاذِ الصُّوَرِ فِيهَا وَالنَّهْيِ عَنِ اتِّخَاذِ الْقُبُورِ مَسَاجِدَ.
باب: قبروں پر مسجد بنانے اور ان میں مورتیں رکھنے کی ممانعت، قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1187
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَ حَرْمَلَةُ: أَخْبَرَنَا، قَالَ وَهَارُونُ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَا: لَمَّا نُزِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، طَفِقَ، يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ، كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ: وَهُوَ كَذَلِكَ، " لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ، وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ، يُحَذِّرُ مِثْلَ مَا صَنَعُوا ".
۔ عبید اللہ بن عبد اللہ (بن مسعود) نے خبر دی کہ حضرت عائشہ اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ دونوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر (وفات کے لمحے) طاری ہوئے تو آپ اپنی ایک چادر اپنےچہرے پر ڈالتے تھے اور جب جی گھبراتا تو اسے چہرے سے ہٹا لیتے تھے، آپ اسی حالت میں تھے کہ آپ نے فرمایا: یہود ونصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو! انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔ آپ ان جیسا عمل کرنے سے ڈرا رہے تھے۔
حضرت عائشہ اور عبداللّٰہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (مَلَكُ الْمَوْت) آیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنی منقش چادر اپنے چہرے پر ڈالنے لگے تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم گھٹن محسوس فرماتے تو اسے چہرے سے ہٹا دیتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس حال میں فرمایا: یہود اور نصاریٰ پر اللّٰہ کی لعنت، انہوں نے اپنے انبیاءعلیهم السلام کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم ان کی اس حرکت و کرتوت سے ڈراتے تھے (کہ کہیں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی امت اس فعل میں مبتلا نہ ہو جائے)۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 704  
´قبروں کو مساجد بنانے کی ممانعت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت آیا تو آپ اپنی چادر چہرہ مبارک پر ڈالتے، اور جب دم گھٹنے لگتا تو چادر اپنے چہرہ سے ہٹا دیتے، اور اس حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 704]
704 ۔ اردو حاشیہ:
➊ جب انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ (مسجدیں) بنانا قابل لعنت فعل ہے تو دیگر لوگوں کی قبروں کے ساتھ ایسا معاملہ کرنا کب جائز ہو گا؟ اگلی روایت میں نیک لوگوں کی قبروں کو مسجدیں بنانے کا ذکر ہے۔ گویا یہود و نصاریٰ نے انبیاء کی قبروں کو بھی اور صالحین کی قبروں کو بھی مسجدیں (عبادت گاہیں) بنا لیا تھا اور یوں وہ غیراللہ کی پوجا کرتے تھے، جیسے آج مسلمان کہلانے والا ایک فرقہ بھی اسی طریقے پر گامزن ہے۔ ھداھم اللہ تعالیٰ۔
➋ کسی معین فرد پر لعنت بھیجنا منع ہے مگر کسی وصف پر جائز ہے، مثلاً: اللہ چور پر لعنت کرے۔ قبروں کو مسجدیں بنانے والوں پر اللہ کی لعنت ہو، اسی طرح جس شخص کا کفر پر مرنا قطعی ہو، اس پر لعنت کرنا بھی جائز ہے، مثلاً: فرعون، ابوجہل لعنھم اللہ۔
➌ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تپ محرقہ کی تیزی تھی، اس لیے گھبراہٹ محسوس ہوتی تھی مگر اس وقت بھی تبلیغ سے غافل نہ ہوئے۔ صلی اللہ علیہ وسلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 704