صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
13. باب النَّهْيِ عَنِ الْبُصَاقِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّلاَةِ وَغَيْرِهَا:
باب: مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا۔
حدیث نمبر: 1232
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَأَلْتُ قَتَادَةَ ، عَنِ التَّفْلِ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " التَّفْلُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ، وَكَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا ".
) (ابو عوانہ کے بجائے) شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ سے مسجد میں تھوکنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مسجد میں تھوکنا ایک گنا ہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کرنا ہے۔
حضرت شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مسجد میں تھوکنے کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مسجد میں تھوک غلطی ہے اور اس کا کفارہ اس کو دفن کر دینا ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 475  
´مسجد میں تھوکنا مکروہ ہے۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس پر مٹی ڈال دو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 475]
475۔ اردو حاشیہ:
ظاہر ہے کہ یہ حکم ان مساجد سے متعلق ہے جن کا فرش کچا ہو، اگر پختہ فرش پر یہ تقصیر ہو تو ضروری ہے کہ اسے اچھی طرح سے پونچھ دیا جائے یا دھو دیا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 475   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 724  
´مسجد میں تھوکنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں تھوکنا گناہ ہے، اور اس کا کفارہ اسے مٹی ڈال کر دبا دینا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 724]
724 ۔ اردو حاشیہ: تھوک غلاظت کا سبب ہے، لہٰذا مسجد میں تھوکنا منع ہے۔ کچی مسجد ہو تو اسے مٹی میں دفن کیا جا سکتا ہے اور اگر فرش پختہ ہو تو کپڑے وغیرہ سے صاف کیا جائے۔ نماز کے اندر اگر تھوک ضبط نہ کیا جا سکے تو اپنے کپڑے میں تھوک کر کپڑے کو مل دیا جائے تاکہ کپڑا بھی گندا محسوس نہ ہو، یا ٹشو پیپر ہو تو اس میں تھوک لیا جائے، اور یہ بہتر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 724   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 205  
´مساجد کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے۔ اس کا کفارہ تھوک کو دفن کرنا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 205]
205 فوائد و مسائل:
➊ مسجد اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی بندگی کے لیے تعمیر کی جاتی ہے، اسے ظاہری اور باطنی گندگی اور نجاست سے پاک رکھنے کا حکم ہے۔
➋ مسجد میں تھوکنا آداب مسجد، شائستگی اور نظافت کے خلاف ہے علاوہ ازیں ذوق سلیم پر بھی گراں گزرتا ہے۔ اس لئے تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کرنا ہے تاکہ اس کا کوئی اثر باقی نہ رہے۔
➌ یہ حکم اس وقت کا ہے جب فرش مٹی کا ہوتا تھا اب پکے فرش پر کوئی تھوکھے گا تو اسے پانی یا کپڑے وغیرہ سے صاف کرنا ضروری ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 205   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 572  
´مسجد میں تھوکنے کی کراہت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں تھوکنا گناہ ہے۔ اور اس کا کفارہ اسے دفن کر دینا ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 572]
اردو حاشہ: 1 ؎:
یعنی مٹی وغیرہ ڈال کر چھپا دینا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 572   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1232  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو مسجد میں نہیں تھوکنا چاہیے اگرضرورت اور مجبوری کی بنا پر تھوک لے تو پھر دوسری حدیث کی رو سے بائیں قدم تلے تھوک لے اور اس کو دفن کردے۔
اس لیے دونوں حدیثوں میں تعارض نہیں ہے اور قاضی عیاض اور امام نووی رحمۃ اللہ علیہما کا اس مسئلہ کے بارے میں کچھ اختلاف ہے امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مسجد میں نہیں تھوکنا چاہیے ضرورت پڑے تو اپنے کپڑے میں تھوک لے،
اگر مسجد میں تھوکے گا تو گناہگار ہو گا قاضی عیاض کا نظریہ ہے کہ اگر مسجد میں تھوک کر دفن کر دیا تو گناہ نہیں ہو گا اگر دفن نہیں کیا تو گناہگار ہو گا آج کل مساجد میں دفن کرنا ممکن نہیں ہے،
اس لیے ضرورت اور مجبوری کی صورت میں تھوک دان یا کپڑے کو استعمال کرنا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1232