صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
16. باب كَرَاهَةِ الصَّلاَةِ بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ الَّذِي يُرِيدُ أَكْلَهُ فِي الْحَالِ وَكَرَاهَةِ الصَّلاَةِ مَعَ مُدَافَعَةِ الأَخْبَثَيْنِ.
باب: جب کھانا سامنے آ جائے اور اس کے کھانے کا قصد ہو تو بغیر کھائے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 1247
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو حَزْرَةَ الْقَاصُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي الْحَدِيثِ: قِصَّةَ الْقَاسِمِ.
اسماعیل بن جعفر نے کہا: مجھے ابو حزرہ القاص (یققوب بن مجاہد) نے عبداللہ بن ابی عتیق سے خبر دی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی اور حدیث میں قاسم کا واقعہ بیان نہ کیا۔
امام صاحب نے اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت کی اور اس حدیث میں قاسم کا واقعہ نہیں بیان کیا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1247  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

احادیث مذکورہ بالا سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر نماز میں حاضری کے وقت انسان کو کھانا کھانے کی حاجت ہو اور کھانا سامنے موجود ہو یا پیشاب پاخانہ کی حاجت ہو تو پہلے ان ضرورتوں سے فارغ ہونا چاہیے تاکہ دل کی پوری توجہ نماز کی طرف ہو،
اگر یہ ضرورتیں معمولی قسم کی ہوں اور ان کومؤ خر کرنے میں کوئی تکلیف نہ ہو اور ان کا اثر نماز پر نہ پڑتا ہو تو پھر ان کو مؤخر کیا جا سکتا ہے۔

ابن ابی عتیق سے مراد عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمان بن ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے۔
اور القاسم سے مراد قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ مراد ہے۔
جو مدینہ منورہ کے سات فقہاء میں سے ایک جلیل القدر فقیہ ہیں القاسم حضرت کا بھتیجا ہے لیکن اس کی ماں لونڈی تھی جو عربی نہ تھی اور ابن ابی عتیق ان کے بھتیجے کا بیٹا ہے اور اس کی ماں حرۃ اورعرب تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1247