صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
17. باب نَهْيِ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلاً أَوْ كُرَّاثًا أَوْ نَحْوَهَا عَنْ حُضُورِ الْمَسْجِدِ:
باب: لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا۔
حدیث نمبر: 1248
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، يَعْنِي الثُّومَ، فَلَا يَأْتِيَنَّ الْمَسَاجِدَ "، قَالَ زُهَيْرٌ فِي غَزْوَةٍ: وَلَمْ يَذْكُرْ خَيْبَرَ.
محمد بن مثنیٰ اور زہیر بن حرب دونوں نے کہا: یحییٰ قطان نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوؤ خیبر کے موقع پر فرمایا: جس نے اس پودے۔ آپ کی مراد لہسن تھا۔ میں سے کچھ کھایا ہو وہ مسجدوں میں ہرگز نہ آئے۔ زہیر نے صرف غزوہ کہا، خیبر کا نام نہیں لیا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوةٴ خیبر کے موقعہ پر فرمایا: جس نے یہ پودا یعنی لہسن کھایا وہ مسجد میں ہرگز نہ آئے، زہیر نے صرف غزوةٴ خیبر کا نام نہیں لیا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1016  
´لہسن کھا کر مسجد میں آنے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس پودے (پیاز و لہسن) سے کچھ کھائے تو مسجد میں ہرگز نہ آئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1016]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مسلمان مرد کو بلاعذر نماز باجماعت سے پیچھے ر ہنا منع ہے اس حدیث کامطلب یہ نہیں کہ بدبودار چیز کا کھانا جماعت سے پیچھے رہ جانے کےلئے ایک معقول عذر ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ نماز کا وقت قریب ہو تو ان چیزوں کے استعمال سے پرہیز کیا جائے۔
اسی طرح خواتین گھر میں نماز پڑھتے وقت احتیاط رکھیں کہ نماز سے پہلے کچا لہسن یا پیاز استعمال نہ کریں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1016