صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
18. باب النَّهْيِ عَنْ نَشْدِ الضَّالَّةِ فِي الْمَسْجِدِ وَمَا يَقُولُهُ مَنْ سَمِعَ النَّاشِدَ:
باب: مسجد میں گمشدہ چیز ڈھونڈنے کی ممانعت اور ڈھونڈنے والے کو کیا کہنا چاہئیے۔
حدیث نمبر: 1263
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا صَلَّى، قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَنْ دَعَا إِلَى الْجَمَلِ الأَحْمَرِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا وَجَدْتَ، " إِنَّمَا بُنِيَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ ".
ابو سنان نے علقمہ بن مرثد سے، انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نےاپنے والد سے روایت کی کہ (ایک بار) جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازپڑھائی تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا: جو سرخ اونٹ (کی نشاندہی) کے لیے آواز دے گل۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم (اپنا اونٹ) نہ پاؤ، مساجد صرف انھی کاموں کے لیے بنائی گئی ہیں جن کے لیے انھیں بنایا گیا۔
حضرت سلیمان بن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہو گئے، ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا سرخ اونٹ کے لیے کس نے بلایا ہے؟ یعنی سرخ اونٹ کس کو ملا ہے، کے بارے میں کون بتا سکتا ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے نہ ملے، مساجد صرف انہیں کاموں کے لیے ہیں جن کے لیے ان کو بنایا گیا ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث765  
´مساجد میں گمشدہ چیزوں کو پکار کر ڈھونڈنا منع ہے۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، تو ایک شخص نے کہا: میرا سرخ اونٹ کس کو ملا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کرے تمہیں نہ ملے، مسجدیں خاص مقصد کے لیے بنائی گئی ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 765]
اردو حاشہ: (1) (ضالة)
گمشدہ جانور کو کہا جاتا ہے تاہم دوسری گمشدہ اشیاء پر بھی اس کا اطلاق ہوسکتا ہے۔

(2)
اس بد دعا کا مقصد اس اعلان سے ناپسندیدگی کا اظہار ہے۔
یہ بھی تنبیہ کا ایک اسلوب ہے۔

(3)
مسجدوں کی تعمیر کا مقصد نماز کی ادائیگی وعظ ونصیحت اور تعلیم وتعلم ہے، مسجد سے باہر گم ہونے والی چیزوں کی تلاش نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 765