صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
19. باب السَّهْوِ فِي الصَّلاَةِ وَالسُّجُودِ لَهُ:
باب: نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1288
حَدَّثَنِي، زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وعَمْرٌو النَّاقِدُ جميعا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ، إِمَّا الظُّهْرَ، وَإِمَّا الْعَصْرَ، فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَتَى جِذْعًا فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَاسْتَنَدَ إِلَيْهَا مُغْضَبًا، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرَ، فَهَابَا أَنْ يَتَكَلَّمَا، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، قُصِرَتِ الصَّلَاةُ، فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ، أَمْ نَسِيتَ؟ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَمِينًا، وَشِمَالًا، فَقَالَ: مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟ قَالُوا: صَدَقَ، لَمْ تُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ، " فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَسَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ، فَرَفَعَ، ثُمَّ كَبَّرَ، وَسَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ، وَرَفَعَ "، قَالَ: وَأُخْبِرْتُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، أَنَّهُ قَالَ: وَسَلَّمَ.
سفیان بن عیینہ نے کہا: ہم سے ایوب نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے محمد بن سیرین سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کے بعد کی ایک نماز ظہر یا عصر پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، پھر قبلے کی سمت (گڑے ہوئے) کجھور کے ایک تنےکے پاس آئے اور غصے کی کیفیت میں اس سے ٹیک لگا لی۔ لوگوں میں ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہ موجود (بھی) تھے، انھوں نے آپ کی ہیبت کی بنا پر گفتگو نہ کی جبکہ جلد باز لوگ (نماز پڑھتے ہی) نکل گئے، اور کہنے لگے: نماز میں کمی ہو گئی ہے۔ تو ذوالیدین (نامی شخص) کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا نماز مختصر کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں اور بائیں دیکھ کر پوچھا: ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے کہا: سچ کہہ رہا ہے، آپ نے دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں۔ چنانچہ آپ نے دو رکعتیں (مزید) پڑھیں اور سلام پھیر دیا، پھر اللہ اکبر کہا اور سجدہ کیا، بھر اللہ اکبر کہا اور سر اٹھایا، پھر اللہ اکبر کہا اور سجد ہ کیا، پھر اللہ اکبر کہا اور سر اٹھایا۔ (محمد بن سیرین نے) کہا: عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مجھے بتایا گیا کہ انھوں نے کہا: اور سلام پھیرا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کی ایک نماز ظہر یا عصر پڑھائی اور دو رکعتوں پر سلام پھیردیا، پھر مسجد کے سامنے ایک تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر غصہ کی حالت میں کھڑے ہو گئے، لوگوں میں ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ موجود تھے، انہوں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی ہیبت کی بنا پر گفتگو نہ کی، اور جلد باز لوگ نکل گئے (یہ سمجھتے ہوئے) کہ نماز میں کمی ہو گئی ہے تو ذُوالْیَدَیْن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نامی شخص کھڑا ہوا اور کہا، اے اللّٰہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا نماز کم کردی گئی ہے یا آپصلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں اور بائیں دیکھ کر فرمایا: ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے کہا سچ کہہ رہا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دو ہی رکعتیں پڑھی ہیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں (اور) پڑھ کر سلام پھیر دیا پھر اَللُّٰہ اَکْبَر کہہ کر سجدہ کیا، پھر اَللُّٰہ اَکْبَر کہہ کر سر اٹھایا، پھر اَللُّٰہ اَکْبَر کہہ کر سجدہ کیا، پھر اَللُّٰہ اَکْبَر کہہ کر سجدہ سے اٹھے، محمد بن سیرین کہتے ہیں، عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے مجھے بتایا گیا اس کے بعد آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا۔