صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
22. باب السَّلاَمِ لِلتَّحْلِيلِ مِنَ الصَّلاَةِ عِنْدَ فَرَاغِهَا وَكَيْفِيَّتِهِ:
باب: نماز ختم کرتے وقت سلام کیوں پھیرنا چاہئیے۔
حدیث نمبر: 1314
وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ شُعْبَةُ: رَفَعَهُ مَرَّةً، " أَنَّ أَمِيرًا أَوْ رَجُلًا، " سَلَّمَ تَسْلِيمَتَيْنِ "، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَنَّى عَلِقَهَا.
احمد بن حنبل نے کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید نے شعبہ سے حدیث سنائی، انھوں نے مجاہد سے، انھوں نے ابو معمر سے اور انھوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔شعبہ نے کہا۔حکم نے ایک بار یہ روایت مرفوع بیان کی۔کہ ایک حاکم یا ایک آدمی نے دو طرف سلام پھیراتو عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے کہا: اس نے یہ (سنت) کہا سے اپنا لی ہے؟ گویا اس دور کے حاکموں نے ایسی سنتیں بھی ترک کی ہوئی تھیں۔جس نے اہتمام کیا صحابہ نے اسے سراہا۔محدثین کی کاوشوں سے یہ سب سنتیں زندہ ہوئیں۔
ابو معمر رحمتہ اللہ علیہ حضرت عبدالله رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک امیر یا ایک آدمی نے دونوں طرف سلام پھیرا تو عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، تو نے یہ طریقہ کہاں سے سیکھ لیا؟